ایف بی آر حکام کو گاڑیوں کی فراہمی کا معاملہ، وزیر خزانہ حمایت میں سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کو ایک ہزار سے زیادہ گاڑیوں کی فراہمی کے معاملے پر وزیر خزانہ حمایت میں سامنے آگئے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے ایف بی آر میں گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی سینیٹ کے خط پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایف بی آر حکام کو گاڑیاں فراہم کرنا ضروری ہے، تاہم اس بات کو یقینی بنایا جائےگا کہ خریداری کا عمل شفاف ہو۔
انہوں نے کہاکہ ٹیکس وصولی بہتر کرنے کے لیے افسران کو فیلڈ میں جانا پڑےگا، یہ کام دفاتر میں بیٹھ کر نہیں ہوسکتا، اس لیے گاڑیوں کی خریداری ضروری ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ گاڑیاں فراہم کرنے والی تمام کمپنیاں پاکستانی ہیں، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائےگی۔
واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے ایف بی آر افسران کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کے لیے وزیر خزانہ کو خط لکھا تھا۔
انہوں نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ گاڑیوں کی خریداری کے عمل میں شفافیت پر سمجھوتا کیا گیا، اس لیے آرڈر کینسل کیا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا تھا کہ 1010 گاڑیاں خریدنے پر سینیٹ کمیٹی کو تحفظات ہیں۔ ممبران نے سوال اٹھایا ہے کہ گاڑیوں کی خریداری کے لیے اوپن بڈنگ کیوں نہیں ہوئی۔ اس لیے ضروری ہے کہ خریداری کا عمل شفاف ہو۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کی وکالت سے متعلق شیر افضل مروت کا دعویٰ غلط ثابت، عدالتی حکمنامہ سامنے آگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری ایف بی ا ر
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرنے کے لیے حکومت کیا کررہی ہے؟
ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کی باتیں 2014 سے کی جارہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے، حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرض ایک اور کمپنی کو منتقل کر دیا اور پی آئی اے سی ایل کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی جس پر قرض کا بوجھ بھی کم کیا گیا۔
گزشتہ سال 31 اکتوبر کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا بھی انعقاد کیا تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والی صرف ایک کمپنی نے بولی میں حصہ لیا اور صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے بلیو ورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی اور اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
اب نجکاری کمیشن کی جانب سے سینیٹ کمیٹی برائے نجکاری کو بتایا گیا ہے کہ نجکاری کے لیے اشتہار جلد جاری کیا جارہا ہے اور اس سال کے آخر تک بولی کا عمل بھی ہوجائے گا۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کامیاب بولی حاصل نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ پی آئی اے پر 45 ارب روپے کا قرض تھا اور نئے جہازوں کی خریداری پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس تھا، اس مرتبہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کا 45 ارب کا قرض دوسری کمپنی ہولڈ کو کو منتقل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا
اس وقت پی آئی اے پر آپریشنل قرض ہے اور جہازوں کی لیز کا قرض ہے، دوسری جانب پی آئی اے کے نئے جہازوں کی خریداری پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کرنے والی پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ کے لیے کمیٹی قائم کی گئی، اس کمیٹی نے دسمبر سے مارچ تک 4 میٹنگز کی ہیں اور یہ جانچنے کی کوشش کی ہے کہ دلچسپی رکھنے والی پارٹیاں کتنے ارب روپے میں پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
17 مارچ کو کمیٹی نے پی آئی اے کی دوسری مرتبہ نجکاری کے لیے کچھ تجاویز دی ہیں، آخری مرتبہ 65 فیصد شیئر آفر کیے گئے تھے تاہم اس مرتبہ 51 سے 100 فیصد شیئر کی نیلامی کی جائے گی، اس کے علاوہ خریداروں کے لیے کوالفیکیشن کرائٹیریا کو بھی مزید سخت کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے 20 برس بعد منافع حاصل کرنے میں کامیاب، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنا دی
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس مرتبہ نجکاری کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا، اس مرتبہ پی آئی اے کے قرض کا بوجھ بھی کم نہیں پڑنا، آخری مرتبہ جن کمپنیوں نے خریداری میں دلچسپی ختم کردی تھی اس مرتبہ ان کی دلچسپی بھی سامنے آرہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے قومی ایئرلائن نجکاری وفاقی حکومت