عمران خان کی وکالت سے متعلق شیر افضل مروت کا دعویٰ غلط ثابت، عدالتی حکمنامہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا یہ بیان کہ عمران خان نے انہیں اپنی وکالت سے نہیں ہٹایا ہے غلط ثابت ہوگیا۔ اس حوالے سے عدالت نے حکمنامہ جاری کردیا ہے جس میں عمران خان کی خواہش پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
عدالت کے حکمنامے کے مطابق عمران خان نے جیل انتظامیہ اور عدالت کو آگاہ کردیا ہے کہ شیر افضل مروت ان کے وکیل نہیں لہٰذا انہیں اڈیالہ جیل میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ عمران خان نے جیل انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ شیر افضل مروت کو جیل میں داخل نہ ہونے دیا جائے کیونکہ وہ ان کے وکیل نہیں۔ شیر افضل مروت جمعرات کو عمران خان سے ملنے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے تاہم انہیں واپس بھیج دیا گیا تھا۔
شیر افضل مروت جب اڈیالہ جیل پہنچنے تو انتظامیہ کی جانب سے عمران خان کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ ان سے ملنے کے لیے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ شیر افضل مروت کا پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ہر معاملے پر اختلاف رائے ہوتا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے سلمان اکرم راجہ کو پی ٹی آئی کا سیکریٹری جنرل ماننے سے انکار کیا تھا جس کے بعد انہیں شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا لیکن اس کے جواب میں انہوں نے سلمان اکرم راجہ پر ایک بار پھر الزامات عائد کرکے نئے مسائل کھڑے کردیے۔
جواب میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجا نے جو تبصرہ کیا تھا وہ پارٹی میں میری ساکھ کو نقصان پہنچانے والا تھا اور اب بھی اگر ان کے اقدامات پر قابو نہ پایا گیا تو پی ٹی آئی تقسیم ہو جائےگی۔
’میڈیا کا بائیکاٹ، 15 دن تک بات نہیں کروں گا‘قبل ازیں وکالت کے حوالے سے خبریں شائع ہونے کے بعد جمعے کو شیر افضل مروت نے اعلان کیا کہ میڈیا نے ان سے متعلق غلط خبر چلائی اس لیے 15 دن تک میڈیا کا بائیکاٹ کرتا ہوں۔
تاہم عدالتی حکمنامے میں وکالت سے علیحدہ کیے جانے کے حوالے سے تذکرے کے بعد اب شیر افضل مروت کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوچکا ہے کہ میڈیا نے وہ خبر غلط چلائی تھی۔ حکمنامے میں واضح کردیا گیا ہے کہ عمران خان نے جیل انتظامیہ اور عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ شیر افضل مروت میرا وکیل نہیں اسے جیل داخل نہ ہونے دیا جائے۔
مزیدپڑھیں:بھارت اور پاکستان نے آصف بشیر کو اعلیٰ سول اعزاز سے کیوں نوازا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہ شیر افضل مروت
پڑھیں:
عدالت انتظار کرتی رہ گئی، جیل حکام نے حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش نہ کیا
عدالت انتظار کرتی رہ گئی، جیل حکام نے حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش نہ کیا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف جعلی رسیدوں کے کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی۔ جیل حکام نے عدالتی حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک کے زریعے پیش نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آج بانی پی ٹی آئی کی پیشی کی توقع ہے اور عدالتی حکم کے مطابق انہیں پیش کیا جانا ہے۔
جج محمد افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی کی پیشی کی کوشش تو میں نے بھی کی ہے۔ انہوں نے عدالتی عملہ سے استفسار کیا کہ جیل حکام نے کوئی لیٹر بھی لکھا ہے؟ جس پر عدالتی عملہ نے جواب دیا کہ ’جی، ایک لیٹر آیا ہے‘۔
عدالت نے ویڈیو لنک کی صورتحال پر بھی استفسار کیا، جس پر عدالتی عملے نے کہا کہ جیل حکام سے چیک کرتے ہیں۔ جج نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ ’آپ انتظار کریں، ویڈیو لنک کا چیک کرتے ہیں‘۔ اس کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
تاہم عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی کو پیش نہ کیا جا سکا۔ جیل حکام نے اس کی وجہ انٹرنیٹ کی خرابی بتائی اور کہا کہ اسی باعث ویڈیو لنک کے ذریعے بھی پیشی ممکن نہیں ہو سکی۔
ادھر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے ایک اور درخواست دائر کی گئی، جو وکیل خالد یوسف چوہدری نے جمع کرائی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت میرٹ پر فیصلہ سنائے۔
درخواست میں بتایا گیا کہ یہ درخواستیں 23 اگست 2023 کو گرفتاری سے پہلے دائر کی گئیں اور درخواست گزار عدالت میں پیش ہوتے رہے۔ اس وقت درخواست گزار جیل میں ہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عدالت متعدد مرتبہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے چکی ہے، لیکن ان احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ عدالت کی جانب سے ویڈیو لنک پر پیشی کے احکامات بھی جاری ہوئے جن کی تعمیل نہیں ہوئی۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ جیل حکام اور پولیس نے عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا اور اب بغیر پیشی میرٹ پر فیصلہ سنائے جانے کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا۔ درخواست میں کہا گیا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ میرٹ پر فیصلہ سنایا جائے۔
دوسری جانب بشریٰ بی بی کی 26 نومبر احتجاج کے کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عامر ضیاء نے کی۔ ان کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ تفتیشی افسر بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش نہیں کر رہا۔ اس دوران بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی، جس پر جج عامر ضیاء نے کہا کہ وہ درخواست پر فیصلہ کریں گے۔ بعد ازاں اس سماعت میں بھی وقفہ کر دیا گیا۔