میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
یاداشت میں کہا گیا کہ مسلم پرسنل لاء اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی مجوزہ ترامیم مسلم پرسنل لاء کی خلاف ورزی ہیں، جو کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت محفوظ ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث
میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء کا ایک اعلٰی سطحی وفد میرواعظ محمد عمر فاروق کی قیادت میں چئیرمین پارلیمانی کمیٹی کے سامنے مجوزہ وقف (ترمیمی بل) سے متعلق خدشات اور اعتراضات یاداشت کی صورت میں پیش کی گئی۔ نئی دہلی میں جمعہ کو پیش کی گئی یاداشت میں لکھا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ترامیم مسلم کمیونٹی کے مفادات کے خلاف ہیں اور تمام تسلیم شدہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ وقف کی جائیدادیں مسلمانوں کی ذاتی ملکیت ہوتی ہیں جو اللہ کے نام پر اپنے معاشرے کی بہتری اور محروم طبقے کی مدد کے لئے وقف کی جاتی ہیں۔ ایسے مذہبی سماجی اداروں کو ریاست کی کم سے کم مداخلت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم حکومت کی طرف سے مجوزہ ترامیم اس ادارے کی خودمختاری اور فعالیت کے لئے بڑا خطرہ ہیں۔یاداشت میں مزید کہا گیا کہ وقف جائیدادوں پر حکومت کی زیادتی اور کنٹرول ہمارا پہلا اعتراض حکومت کی طرف سے کلکٹر کے ذریعے وقف پر قبضے کی تجویز پر ہے۔ کلکٹر کو وقف جائیدادوں کو "سرکاری جائیدادوں" میں تبدیل کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے، وہ صرف احکامات جاری کرکے اور ریونیو ریکارڈ میں اندراجات کو تبدیل کرکے ایسا کرسکتا ہے۔ یاداشت میں کہا گیا کہ دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مرکزی وقف کونسل میں غیر مسلم اراکین کی تعداد کو 13 اور ریاستی وقف بورڈز میں 7 تک بڑھایا جا رہا ہے، جبکہ پہلے تمام اراکین (سوائے ایک کے) مسلمان ہوتے تھے اور وہ منتخب کئے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ وقف بورڈ کے سی ای او کے مسلمان ہونے کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ یہ مجوزہ تبدیلیاں مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں کیونکہ یہ ریاست کی نامزد کردہ غیر مسلم اراکین کی براہ راست مداخلت کے ذریعے وقف بورڈ کی آزادانہ کارکردگی کو بری طرح متاثر کریں گی۔
یاداشت میں کہا گیا کہ مسلم پرسنل لاء اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی مجوزہ ترامیم مسلم پرسنل لاء کی خلاف ورزی ہیں، جو کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت محفوظ ہے۔ ان ترامیم سے مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ اور بے اعتمادی میں مزید اضافہ ہوگا، جو پہلے ہی دباؤ محسوس کر رہی ہے کہ ان کی مذہبی جائیدادیں سرکاری مداخلت سے محفوظ نہیں رہیں گی۔ یاداشت میں کہا گیا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مسلم اکثریتی علاقہ جموں و کشمیر ان ترامیم کو اپنی مذہبی آزادی اور اداروں کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر دیکھتا ہے لہٰذا ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ ان مجوزہ ترامیم پر نظرثانی کریں اور انہیں مسترد کریں اور مسلمانوں کے ساتھ تعمیری بات چیت کریں تاکہ ان خدشات کو دور کیا جا سکے اور ان سے تجاویز لی جا سکیں کہ وہ وقف ایکٹ میں کس قسم کی تبدیلیاں چاہتے ہیں، اگر کوئی ہوں، تاکہ یہ ان کے فائدے کے لئے زیادہ موثر بنایا جا سکے اور ان پر یہ امتیازی ترامیم زبردستی نہ تھوپی جائیں۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء کے تمام بڑے علماء، اسلامی اور تعلیمی اداروں کی ایک نمائندہ تنظیم ہے۔.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم پرسنل لاء کی خلاف ورزی
پڑھیں:
معروف شائر وادیب ڈاکٹر تابش مہدی نئی دہلی میںانتقال کرگئے
نئی دہلی ( مانیٹرنگ ڈیسک)معروف شاعر، ادیب و محقق ڈاکٹر تابش مہدی74برس کی عمرمیں نئی دہلی میں انتقال کر گئے‘ بھارتی میڈیا کے مطابق وہ دہلی کے میکس اسپتال میں زیرعلاج تھے۔مرحوم کی علمی اور ادبی خدمات اُردو زبان و ادب کے لیے قیمتی سرمایہ رہیں گی ۔مرحوم نے ڈاکٹر تابش مہدی نے بطور شاعر، نقاد، صحافی، اور مصنف اپنے عہد میں نمایاں مقام حاصل کیا‘ ان کی زندگی کا ہر لمحہ ادب و علم کے فروغ کے لیے وقف رہا اور ان کا کام آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہے۔تابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اتر پردیش، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام رفیع الدین تھا۔ تابش کا تاریخی نام نعیم اختر تھا۔ مکمل نام مہدی حسن تابش تھامگر وہ اپنے قلمی نام تابش مہدی سے معروف ہوئے۔ابتدائی تعلیم 1964ء میں ڈسٹرکٹ بورڈ پرتاپ گڑھ سے حاصل کی۔آپ نے اردو میںڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اپریل 2018ء تا وفات اسلامی اکادمی جماعت اسلامی ہند، دہلی میں فن تجوید و قرأ ت کی تدریس سے وابستہ رہے‘جبکہ تابش مہدی کی ادبی خدمات میں 55 سے زائد تصانیف ہیں جن میں شاعری، تنقید، تحقیق، تجزیہ اور سفرنامے شامل ہیں۔