چین کی اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اقوام متحدہ () اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ اورعرب لیگ کے درمیان تعاون پر ایک عوامی اجلاس منعقد کیا۔ جمعہ کے روز اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے کہا کہ چین اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے اور مشترکہ طور پر خطے میں امن و ترقی کو فروغ دینے کی حمایت کرتا ہے۔
فو چھونگ نے کہا کہ عرب لیگ جغرافیہ، تاریخ، مذہب اور ثقافت میں اپنی برتریوں کو بروئے کار لاتے ہوئے تنازعات کی روک تھام اور ثالثی میں منفرد کردار ادا کر سکتی ہے۔ عالمی برادری کو عرب ممالک کی تاریخی اور ثقافتی روایات کا بھرپور احترام کرتے ہوئے ان کے قومی حالات کے مطابق ترقی کا راستہ تلاش کرنے میں عرب ممالک کی حمایت کرنی چاہئے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین مسئلہ فلسطین پر عرب لیگ اور عرب ممالک کے منصفانہ موقف کو سراہتا ہے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں، عرب پیس انیشی ایٹو سمیت دیگر بین الاقوامی اتفاق رائے کی بنیاد پر دو ریاستی حل کی بحالی کو فروغ دینے کی حمایت کرتا ہے تاکہ مملکت فلسطین کے جلد از جلد قیام کے حوالے سے فلسطینی عوام کی مدد کی جائے۔ فو چھونگ نے کہاکہ چین اور عرب ممالک کے درمیان دوستانہ میل جول کی طویل تاریخ پائی جاتی ہے۔ چین ، چین عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں تیزی لانے اور مشرق وسطیٰ میں امن و امان کے لیے مزید خدمات سرانجام دینے کے لئے عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بفر زون قائم کرنیکی کوشش میں ہے اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں منعقدہ غزہ سے متعلق ایک پریس کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمدسانی کا کہنا تھا کہ غزہ میں غاصب صہیونی فوج کے رویے کے اثرات کے پیش نظر، ہائی کمشنر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام پر ایسے حالات زندگی مسلط کر دیئے ہیں کہ جو غزہ میں ان کے زندگی گزارنے کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔ اقوام متحدہ کی اہلکار نے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ اسرائیل، ایک قابض طاقت کے طور پر، مخصوص علاقوں سے شہریوں کو عارضی طور پر نکال اور ان کی نقل مکانی کے احکامات جاری کر رہا ہے؛ انخلاء کے ان احکامات کی نوعیت اور ان کا دائرہ بہت سنگین خدشات پیدا کرتا ہے کیونکہ اسرائیل ان علاقوں کے مکینوں کو مستقل طور پر بے دخل کر دینے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہاں ایک بفر زون بنایا جا سکے!!
روینہ شمدسانی نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر شہریوں کی مستقل نقل مکانی، جبری نقل مکانی کی حد تک پہنچ چکی ہے اور مسلسل چھٹے ہفتے کے دوران بھی غزہ کی گزرگاہیں بند رکھتے ہوئے اسرائیل نے غزہ میں انتہائی خوفناک صورتحال پیدا کردی ہے جس کا عام فلسطینی شہریوں کو سامنا ہے! اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان نے کہا کہ درحقیقت غاصب صہیونی اس خطے میں پانی، خوراک، ادویات اور دیگر انسانی امداد کو داخل تک نہیں ہونے دے رہے جبکہ غاصب اسرائیلی حکام ایسے بیانات بھی دے رہے ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی امداد کی آمد کا براہ راست تعلق اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے ہے، جس نے ان سنگین خدشات کو جنم دیا ہے کہ غزہ کے رہائشیوں اور عام شہریوں کو "جنگ کے طریقہ کار کے طور پر ایک اجتماعی سزا" کا سامنا ہے جسے بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین جنگی جرم سمجھا جاتا ہے!! ادھر عبری زبان کے اسرائیلی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے بھی حال ہی میں غاصب اسرائیلی رژیم کے اعلی سکیورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ غاصب اسرائیلی فوج، غزہ کی پٹی کے پانچویں حصے پر مشتمل رفح کے پورے علاقے کو بفر زون میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ صیہونی اخبار کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیلی فوج، رفح کو بفر زون کا حصہ بنانا چاہتی ہے جس کے بعد وہاں کے رہائشیوں کو اپنے علاقوں میں واپس آنے کی اجازت نہ ہو گی۔ صیہونی میڈیا کے مطابق غاصب اسرائیلی فوج درحقیقت جس بفر زون کی کوشش میں ہے وہ فلاڈیلفیا و موراگ کے درمیان 75 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے اور اس میں رفح شہر اور اس کے آس پاس کے علاقے بھی شامل ہوتے ہیں۔ ہآرٹز نے غاصب صیہونی رژیم کے سکیورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے مزید بتایا کہ رفح میں تمام عمارتوں کو مسمار کر دینے کا عمل جاری ہے اور فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ جو کچھ شمالی غزہ میں انجام دیا گیا تھا، وہی رفح کے علاقے میں بھی انجام دیا جائے گا!