26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کسی ادارے نے ختم کی تو اسے کوئی نہیں مانے گا: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے. کوئی اور ادارہ ترمیم کو ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی۔صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف پانچ سال وزیر اعظم رہ پائیں گے؟ جس پر بلاول بھٹو زرداری انشا اللہ کہہ کر اگلے سوال پر چلے گئے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر ملک کی اپنی خارجہ پالیسی ہوتی ہے.
واضح رہے کہ 20 جنوری کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر لیں تھیں، جس کی سماعت 8 رکنی آئینی بینچ 27 جنوری بروز پیر کو کرے گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی زیر صدار 8 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، جس میں جسٹس جمال خان مندو خیل ،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹسں مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بینچ کا حصہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ ترامیم آرٹیکل 175-اے میں کی گئی ہیں، جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل سے متعلق ہے۔
واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں اس سے قبل بھی درخواست دائر کی گئی ہیں .جس میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم سپریم کورٹ بلاول بھٹو ترمیم کے کورٹ میں چیف جسٹس
پڑھیں:
کنفیوژن 26 ویں ترمیم کی سماعت سے انکار کا نتیجہ، بیرسٹر اسد رحیم
اسلام آباد:بیرسٹر اسد رحیم خان نے کہا ہے کہ ساری کنفیوژن 26 ویں ترمیم کی آئینی حیثیت کیخلاف سماعت سے انکار کا نتیجہ ہے۔
عدلیہ کا ڈھانچہ مکمل تبدیل کرنیوالی اس ترمیم کے فوری سماعت ہونا چاہیے تھی، اس کے برعکس 3ماہ سے سرد خانے میں پڑی رہی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے بینچز اپنے دائرہ اختیار کے حدود پرمحو حیرت ہیں۔
سپریم کورٹ کی صورتحال پر ردعمل میں ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ معاملے پر آئینی بینچ میں سماعت کی تاریخ مقرر کرنا حل نہیں کیونکہ اس بینچ کی آئینی حیثیت ہی چیلنج کی گئی ہے، ایک آئینی بینچ اپنی حیثیت کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔
سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے کہا کہ موجودہ صورتحال 1997 میں سپریم کورٹ پر حملے سے زیادہ ابتر ہے، 26 ویں ترمیم اور اس کے حامیوں نے اعلیٰ عدلیہ اور اس کا کردار انتظامیہ کے ماتحت کر دیا ہے۔
اعلیٰ عدلیہ کے اندر امتیاز پیدا کرکے ججوں میں گروپ بندی کر دی گئی ہے جس میں بعض جج دوسروں کے مقابلے میں زیادہ برابر ہیں، جس کا نتیجہ میں چیف جسٹس سمیت بیشتر کو عدالتی نظرثانی سے روک دیا گیا ہے۔