نئی دہلی (نیوز ڈیسک)پاکستان سے فرار ہو کر بھارت جا بسنے والی خاتون سیما حیدر کے بچوں کو وطن واپس لانے کیلیے بھارت میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن نے اہم اقدامات کیے۔

چند روز قبل سیما حیدر کے پہلے شوہر غلام حیدر کا ویڈیو پیغام سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے بھارتی حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے بچوں کی حوالگی کیلیے اقدامات کرے۔

صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی سیما حیدر سال 2023 میں اپنے چار بچوں کے ہمراہ نیپال کے راستے بھارت فرار ہوئی تھیں۔ انہوں نے ریاست اتر پردیش کے شہر گریٹر نوئیڈا کے رہائشی سچن نامی نوجوان سے شادی کی جن سے ان کی دوستی آن لائن ویڈیو گیم کے ذریعے ہوئی تھی۔

دوسری جانب، خاتون کے پہلے شوہر غلام حیدر بچوں کی حوالگی کیلیے کوششیں کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے بھارت میں ایک وکیل کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔

آج بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن نے غلام حیدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان کے بچوں کو وطن واپس لانے کے حوالے سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

ہائی کمیشن نے کہا کہ بھارتی حکومت کو بچوں تک رسائی کیلیے خطوط لکھ دیے ہیں، امید ہے جلد بچوں تک ہائی کمیشن کے رسائی دے گی۔

پاکستانی ہائی کمیشن نے غلام حیدر کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی جبکہ خاتون کے پہلے شوہر نے بچوں کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میری تین بیٹیوں سمیت چار بچوں کو غیر قانونی بھارت منتقل کیا گیا ہے، ہائی کمیشن فی الفور میرے بچے واپس لانے کیلیے اقدامات اور مدد کرے۔
مزیدپڑھیں:اسکول بند، پبلک ٹرانسپورٹ ایک ہفتے کے لیے مفت، وجہ کیا بنی؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستانی ہائی کمیشن ہائی کمیشن نے بھارت میں غلام حیدر انہوں نے بچوں کو کے بچوں

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدہ، غیر جانب دار ماہر کی رائے پر بھارت میں شادیانے

بھارت نے انڈس ویلی ٹریٹی کے حوالے سے عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کی رائے کو اپنی فتح قرار دیا ہے۔

بھارت اس قضیے کو غیر جانب دار ماہر کی رائے کے مطابق حل کرنے پر زور دیتا رہا ہے جبکہ پاکستان چاہتا ہے کہ دی ہیگ (ہالینڈ) میں قائم مستقل ثالثی عدالت اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنائے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے منگل کو عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کی رائے کا خیرمقدم کیا جس نے بھارت کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔ پاکستان نے کشن گنگا (دریائے نیلم) اور رتلے پن بجلی گھر (مقبوضہ جموں و کشمیر) کی تعمیر کے حوالے سے سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں معاملات کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

پاکستان اور بھارت نے کم و بیش 9 سال کے مذاکرات کے بعد 19 ستمبر 1960 کو سندھ طاس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں میں بہنے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم عمل میں لائی جانی تھی۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے عالمی بینک کے متعین کیے ہوئے غیر جانب دار ماہر کے سامنے سات سوال رکھے تھے اور اُنہوں نے ہر سوال کے جواب میں بھارت کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیشن آف لارج ڈیمز کے صدر مچل لینو نے رولنگ دی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو بڑے بجلی گھروں کے حوالے سے اٹھنے والے قضیے کا فیصلہ کرنے کے حوالے سے وہ فیصلہ کن رائے دینے کے حوالے سے اختیار یافتہ ہیں۔ 2015 میں پاکستان نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کے دونوں متنازع بجلی گھروں کے حوالے سے غیر جانب دار ماہر کی رائے پر اتفاق کیا تھا مگر بعد میں فیصلہ تبدیل کرلیا اور معاملہ دی ہیگ کی بین الاقوامی ثالثی عدالت میں لے گیا۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی معاملے پر بروقت مشاورت کی جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی پولیس چیف کا لاپتا بچوں کی بازیابی کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کا حکم
  • بھارتی شہری کا عشق، سیما حیدر کے شوہر کی درخواست، پاکستانی ہائی کمیشن کے اقدامات
  • حکومت کا سیما حیدر کے بچوںتک رسائی کیلیے بھارت کو خط
  • ڈاکٹر فواد احمد کا گلشن اقبال بلاک 10 اے میں پردہ پارک کا دورہ
  • سندھ ہائی ویز ایمپلائز یونین سی بی اے کا مطالبات منوانے کیلیے احتجاج
  • سندھ طاس معاہدہ، غیر جانب دار ماہر کی رائے پر بھارت میں شادیانے
  • لاہور ہائیکورٹ کے جج کی پی ٹی آئی رہنما کی درخواست پر سماعت سے معذرت
  • بچوں کے اغوا کے بڑھتے واقعات ، شہری خوفزدہ ، بازیابی کیلیے کمیٹی تشکیل
  • والدین کیلیے گورنر ہاوس میں خصوصی انتظامات