پاکستانی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم پاک میڈیا جرنلسٹس فورم انٹرنیشنل نے پیکا ایکٹ کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کی ہے۔ 

فورم کے عہدیداران نے کہا کہ پیکا ایکٹ جمہوری اقدار کے منافی ہے اور ایسے قوانین کسی صورت قبول نہیں کیے جا سکتے۔

فورم کے صدر ڈاکٹر عبدالرحمان اسامہ اور چئیرمین چوہدری نورالحسن گجر کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ صحافیوں کی آزادی اور اظہارِ رائے کے بنیادی حق پر قدغن لگانے کی کوشش ہے، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔ 

بیان میں مزید کہا گیا کہ صحافیوں کی آواز دبانے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی اور آزادی اظہارِ رائے کا مکمل احترام یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

فورم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پیکا ایکٹ کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور صحافیوں کو آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دینے کا حق دیا جائے۔

فورم عہدیداران نے کہا کہ آزادی صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے اور اسے محدود کرنے کی کوئی بھی کوشش عوام کے حق آگہی کے خلاف ہے۔

پاک میڈیا جرنلسٹس فورم نے صحافی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد ہو کر آزادی صحافت کے تحفظ کےلیے اپنی آواز بلند کریں۔ بیان کے آخر میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ایسے قوانین سے گریز کرے جو جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کے اصولوں کے منافی ہوں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ

پڑھیں:

پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل منظور، صحافتی تنظیموں کو کیا اعتراضات ہیں؟

قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اس بل کے خلاف صحافیوں نے آج قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور اجلاس کی کوریج چھوڑ کر پریس گیلری سے باہر چلے گئے۔ صحافیوں نے ’پیکا ایکٹ نامنظور‘ کے نعرے بھی لگائے۔ دوسری جانب صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا بل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم صحافتی تنظیموں سے بغیر مشاورت کے کی جارہی ہیں۔

وی نیوز نے صحافتی تنظیموں کے نمائندوں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی کے منظوری پر ان کو کیا اعتراضات ہیں اور ان کا آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں کا واک آؤٹ

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ساتھ حکومت کا وعدہ تھا کہ جب بھی میڈیا سے متعلق کوئی قانون لایا جائےگا تو اس سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائےگی۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمنڈ اور پی ایف یو جے پانچوں اسٹیک ہولڈر ہیں۔ ان میں سے کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ اس لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اس بل کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلائی جائے گی کیونکہ یہ پریس فریڈم پر سیدھا سیدھا حملہ ہے جس کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔

افضل بٹ نے کہاکہ ہم نے ملک بھر سے اپنے عہدیداروں کی مشاورتی میٹنگ کل طلب کرلی ہے جس میں احتجاجی تحریک کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا اور مکمل لائحہ عمل جاری کیا جائےگا، ہمیں ترامیم کا اس وقت پتا چلتا ہے جب بل منظور ہونے سے پہلے ہمیں دیا جاتا ہے۔

صدر پی ایف یو جے نے کہاکہ اس بل کو حکومت نے ایک خفیہ دستاویز کے طور پر اپنے پاس رکھا اور کسی اسٹیک ہولڈر کے ساتھ شیئر بھی نہیں کیا۔ ہم نے حکومت کے اس بل کو منظور کرنے کے طریقہ کار کو سامنے رکھتے ہوئے اسے مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر اس میں کوئی نیک نیتی کی بات نہیں تو مشاورت کرنے میں حرج کیا تھی، اگر اچھا کام تھا تو مشاورت کے بعد بھی ہو سکتا تھا، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جو مشاورتی عمل نہیں کیا گیا اس کے پیچھے کوئی اور مقاصد ہیں۔

سابق صدر نیشنل پریس کلب انور رضا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پیکا ایکٹ کو ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں شروع دن سے مسترد کرتی ہیں، حکومت نے سوشل میڈیا کی آڑ میں پہلے ہی صحافیوں پر بہت سی پابندیاں عائد کردی ہیں، اب پہلے مقدمہ درج ہونے اور بعد میں انکوائری کرنے کا قانون بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کے لیے حکومت ڈیجیٹل اتھارٹی لانے جارہی تھی تو اس پیکا ایکٹ میں ترمیم کیوں کی گئی، صحافی اگر کوئی سوشل میڈیا یا یوٹیوب چینل استعمال کرتا ہے تو ذمہ داری کے ساتھ کرتا ہے۔

انور رضا نے کہاکہ حکومت کے اس اقدام پر ہم عدالت سے رجوع کریں گے اور احتجاج تو آج سے ہی شروع ہوگیا ہے۔ آج بھی ہم نے قومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیں پیکا ایکٹ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

سابق صدر نیشنل پریس کلب نے کہاکہ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے صحافیوں کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے، اب کل پی ایف یو جے اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور ڈیجیٹل اتھارٹی سوشل میڈیا صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج صحافیوں کے اعتراضات وزیر اطلاعات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی
  • صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، وزیراطلاعات
  • اقتدار کے دوام کیلیے جعلی حکومت نے آزادیٔ صحافت کو بھی نگل لیا، بیرسٹر سیف
  • صحافیوں کی تنظیموں نے پیکا ایکٹ کو مسترد کردیا، واپس لینے کا مطالبہ
  • پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل منظور، صحافتی تنظیموں کو کیا اعتراضات ہیں؟
  • قانون سازی سوشل میڈیا کیلئے ہے، ورکنگ جرنلسٹس کو تحفظ ملے گا، وزیر اطلاعات
  • پی ایف یو جے کی پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت
  • پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت
  • پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ایکٹ میں ترمیم مسترد کردی