پیکا ایکٹ ترامیم ڈیجیٹل نیشن برباد بل ہے،بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2025ء)مشیرِ اطلاعات خیبر پختون نخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادی صحافت پر شب خون مارنے کے مترادف ہیں۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ درحقیقت ڈیجیٹل نیشن برباد پاکستان بل ہے اور وفاقی حکومت نے کالے قوانین کے ذریعے ذرائع ابلاغ کی آزادی سلب کرلی ہے۔
(جاری ہے)
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پیکا ایکٹ منظوری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہم اس کالے قانون کے خلاف صحافی برادری کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادی صحافت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے، ایسی سخت پابندیاں بدترین آمریت میں بھی نہیں دیکھی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اِن ترامیم کا مقصد اپنے سیاہ کارناموں کو میڈیا سے چھپانا ہے۔مشیرِ اطلاعات کے پی نے کہا کہ حکومت نے 26 ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر وار کیا تھا، اب پیکا ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے آزادی صحافت کو بھی سلب کر لیا گیا ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومت سیکوئی بھی ایسا ادارہ نہیں بچا جسے تباہ نہ کیا گیا ہو، اپنے اقتدار کے دوام کے لیے حکومت نے آزادی صحافت کو بھی نگل لیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا زادی صحافت پیکا ایکٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ایف یو جے کی پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں پی ایف یو جے نے کہا ہے کہ یہ ترامیم وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کی جانب سے دھوکا ہیں، ترامیم غیر ضروری اور آئین کی روح کے خلاف ہیں۔
فیک نیوز پر 3 سال سزا، جرمانہ 20 لاکھ روپے تک ہو سکے گا، پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیشترمیمی بل کے مطابق نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی،
پی ایف یو جے نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی بل کو فوراً واپس لیا جائے، بل کا مسودہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ترامیم واپس نہ لی گئیں تو صحافی برادری ملک گیر احتجاج کرے گی۔