وفاق کے جاری منصوبوں کی تکمیل کیلئے 2900 ارب روپے درکار ہیں، وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے منصوبوں کا تھرو فارورڈ 8 ہزارارب روپے تک ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کے جاری منصوبوں کی تکمیل کے لیے 2900 ارب روپے کی ضرورت درکار ہیں۔
وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کا تھرو فارورڈ 8 ہزار ارب روپے ہوگیا ہے، وفاقی ترقیاتی پروگرام میں صوبائی منصوبوں کی شمولیت سے تھرو فارورڈ بڑھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی ترقیاتی منصوبے صوبے اپنے فنڈز سے مکمل کریں،60 سے 80 فیصد مکمل صوبائی منصوبوں کی تکمل کریں گے، صوبائی منصوبوں کے 50 فیصد فنڈز صوبہ اور 50 فیصد وفاق دے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں 40 فیصد صوبائی منصوبے شامل تھے، پی ایس ڈی پی اخراجات کا حجم 12 فیصد سے کم ہوکر4 فیصد پر آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی دو سہ ماہیوں میں پی ایس ڈی پی منصوبوں پر اخراجات کم ہوتے ہیں، تیسری سہ ماہی سے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 1400 ارب روپے کا پی ایس ڈی پی طلب کیا تھا اور جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے 2900 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ڈی پی منصوبوں کی ارب روپے
پڑھیں:
پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری
اسلام آباد(آن لائن)پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میںکہاگیا ہے کہ آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائیٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا،پنجاب اسمبلی نے 64 فیصد اور قومی اسمبلی نے 61 فیصد عمل کیا،خیبر پختونخوا اسمبلی نے 51 فیصد، سندھ اسمبلی نے 40 فیصد، بلوچستان اسمبلی نے 38 فیصد عمل کیا ،یہ عدم مطابقت، سیاسی پولرائزیشن، ماحول میں غلط معلومات کے خطرات بڑھاتی ہے۔فافن کی جائزہ کو بین الپارلیمانی تنظیم کا فریم ورک مدنظر رکھ مرتب کیا گیا۔ سینٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی ویب سائیٹس کا جائزہ لیا گیا۔کچھ ویب سائیٹس نے کافی معلومات دیں جبکہ دیگر تو کم از کم معیار پر ہی پورا نہیں اتریں۔ آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائیٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا۔پنجاب اسمبلی نے 64 فیصد اور قومی اسمبلی نے 61 فیصد عمل کیا ۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی نے 51 فیصد، سندھ اسمبلی نے 40 فیصد، بلوچستان اسمبلی نے 38 فیصد عمل کیا ۔یہ عدم مطابقت، سیاسی پولرائزیشن، ماحول میں غلط معلومات کے خطرات بڑھاتی ہے۔ ملک کی پارلیمانی ویب سائیٹس گزشتہ 2 دہائیوں میں واضح ارتقائی عمل سے گزریں۔ اپ ڈیٹ معلومات کیلئے پارلیمانی ویب سائیٹ متحرک مرکز کے طور پر ابھریں۔ اسمبلیوں کی پارلیمانی قیادت کو معلومات دستیابی کیلئے، عمومی معیار تیار کرنا و اپنانا چاہئے۔ پارلیمانی ویب سائیٹس کی شفافیت، افادیت بڑھانے کیلئے مزید اصلاحات ضروری ہیں ۔یہ اصلاحات پارلیمانی عمل میں عوامی دلچسپی بڑھانے کیلئے بھی ضروری ہیں۔ایسی اصلاحات سے پارلیمانی عمل اور جمہوریت کیخلاف ڈس انفارمیشن بھی رکے گی۔