فلم ’ایمرجنسی‘ پر برطانیہ میں تنازع، بھارتی حکومت کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بھارتی اداکارہ کنگنا رناوت کی نئی فلم ’ایمرجنسی‘، جو سابق وزیرِاعظم اندرا گاندھی کے 1975 کے ایمرجنسی دور پر مبنی ہے، برطانیہ میں شدید تنازع کا شکار ہو گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق، برطانیہ میں چند برطانوی سکھ گروپس اور دیگر عناصر نے فلم کو ’’اینٹی سکھ‘‘ قرار دے کر احتجاج کیا، جس کی وجہ سے فلم کی نمائش میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اس صورتحال پر برطانیہ حکومت سے رابطے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’اظہارِ رائے کی آزادی منتخب طور پر لاگو نہیں کی جا سکتی۔ جو لوگ فلم کی نمائش میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، انہیں جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔‘‘
رپورٹس کے مطابق، شمال مغربی لندن میں ماسک پہنے ہوئے افراد نے ایک سنیما میں داخل ہو کر دھمکیاں دیں اور فلم کی اسکریننگ بند کروا دی۔ ہارو، وولور ہیمپٹن، برمنگھم، اور مانچسٹر میں بھی فلم کے شوز میں رکاوٹ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
برطانوی پارلیمنٹ کے رکن باب بلیک مین نے اس مسئلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’میری برادری کے لوگوں کو حق ہے کہ وہ فلم دیکھ سکیں اور اپنی رائے بنا سکیں۔‘‘
بھارت میں بھی ’ایمرجنسی‘ کو سخت اعتراضات کا سامنا رہا۔ سکھ تنظیموں نے الزام عائد کیا کہ فلم میں سکھ کمیونٹی کو غلط انداز میں پیش کیا گیا اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ کئی ماہ کی قانونی کشمکش اور سنسر بورڈ کے اعتراضات کے بعد، فلم کو نومبر 2024 میں چند کٹس کے ساتھ ریلیز کی منظوری دی گئی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بغیر مشاورت فیصلے، حکومت اپنے لئے مشکلات پیدا کر رہی ہے: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دنیا میں کوئی ایسا نظام نہیں جہاں عوام کی حمایت کے بغیر حکومت چل سکے۔ تاریخ گواہ ہے کہ عوام کی خواہشات کے خلاف چلنے والے نظام قائم نہیں رہ سکتے۔ موجودہ حکومت اتفاق رائے سے عاری یکطرفہ پالیسیوں کے ذریعے کبھی کبھار اپنے مسائل میں اضافہ کرتی ہے۔ وہ فیصلے جو اتفاق رائے پر مبنی ہوں اور عوام کی خواہشات کے مطابق ہوں ان پر عمل درآمد زیادہ موثر اور آسان ہوتا ہے۔ او جی ڈی سی ایل کی آل پاکستان ایمپلائز اتحاد یونین کے نومنتخب اراکین کی تقریب حلف برداری سے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی کی مزدوروں کے لیے تین نسلوں کی طویل جدوجہد کی تاریخ ہے۔ پارٹی نے وفاقی اور صوبائی نظاموں میں مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے اور اسے آگے بڑھایا ہے۔ مزدور برادری کے تعاون سے معیشت ترقی کر سکتی ہے۔ 18ویں ترمیم کے ساتھ آج چھیڑ چھاڑ نہیں کی جا سکتی کیونکہ یہ اتفاق رائے اور عوام کی مرضی پر مبنی تھی۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آج جو پالیسیاں بنائی جارہی ہیں اگر اتحادیوں سے مشاورت کی جاتی تو اس میں مزید کامیابیاں مل سکتی تھیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بغیر فیصلے کرکے اپنے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ سب نظام اپنے عوام کی مرضی سے چلتے ہیں۔ ہر نظام کی پالیسی عوام کی خواہشات اور امیدوں کے مطابق بنائی جاتی ہے۔ اور جب کسی بھی نظام میں حکمران اپنی مرضی چلانے لگیں یا عوام کی خواہشات اور مرضی سے دور ہو جاتے ہیں تو پورا کا پورا نظام گر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج نہ ان کے پاس اتنی اکثریت ہے، پارلیمان میں یا کہیں بھی، اور کبھی کبھار وقتاً فوقتاً حکومت ایسی پالیسی بناتی ہے جیسے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہو۔ ہماری تجویز ہے کہ منتخب نمائندوں کے اتفاق رائے کے ساتھ پالیسی بنائی جائے تو پارلیمنٹ اور ملک کے لیے بہتر ہوں گی، ہم نفرت کی سیاست، تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ ہم ایشوز کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔بلاول بھٹو سے گلگت بلتستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ملاقات کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سمیت گلگت بلتستان کی دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی۔ بلاول بھٹو سے پنجاب کے گورنر سلیم حیدر نے ملاقات کی۔ اس موقع پر پنجاب کی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔