آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر کا اعلان کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
دبئی(ویب ڈیسک ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر میں آسٹریلیا کے پیٹ کمنز کولگاتار دوسری بارکپتان مقرر کیا گیا ہے، ٹیم میں بھارت اور انگلینڈ کے4، 4 کھلاڑی شامل ہیں۔ بھارت کے یشسوی جیسوال، جسبریت بمبرا، رویندرا جدیجا، انگلینڈ کے بین ڈکٹ، ہیری بروک، جوروٹ، جیمی اسمتھ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن، میٹ ہینری بھی ٹیم کا حصہ ہیں، تاہم ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر میں قومی ٹیم کا کوئی کھلاڑی جگہ نہ بنا سکا۔
مزیدپڑھیں:بیٹے کو قتل کی دھمکی ملنے کے 2 دن بعد معروف بھارتی اداکار کے والد انتقال کرگئے
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا
وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس (AILAJ) نے وقف قانون میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے متعصبانہ قانون قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے نافذ ہونے والے اس قانون سے بھارت بھر میں بالخصوص مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا ہے۔ وکلاء تنظیم نے ایک بیان میں حکومت کی جانب سے وقف املاک پر ممکنہ قبضے سمیت اس قانون کے کئی اہم پہلوئوں کو اجاگر کیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ کہ یہ قانون پانچ سال تک اسلام پر عمل کرنے والے مسلمانوں کے وقف املاک پر پابندی لگاتا ہے جسے غیر مسلموں اور اس معیار پر پورا نہ اترنے والے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ قانون ضلع کلکٹر میں اختیارات کو مرکوز کرنے کی کوشش ہے جس سے متنازعہ زمینوں پر بغیر کسی کارروائی کے ریاستی قبضے کو ممکن بنایا گیا ہے۔ نیا قانون وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی نمائندگی کو لازمی قرار دیتا ہے جو ادارہ جاتی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے اور جبری قبضے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ترمیم کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف منظم امتیاز، ریاست کی سرپرستی میں اراضی پر قبضے اور مسلمانوں کے دعوئوں کو خارج کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 300A کی خلاف ورزی ہے جو مذہب کی آزادی اور جائیداد کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی قانون 2025ء مسلمانوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنانے اور پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی حکومت کی کوششوں کا تسلسل ہے۔