سابق امریکی صدر نے عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کردی، وکیل نے عدالت کو آگاہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد: سابق امریکی صدر جوبائیڈن نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کردی اور پاکستان سے قیدیوں کی رہائی کیلئے معاہدے سے بھی انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کے امریکی وکیل کلائیواسمتھ ویڈیو لنک پرعدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکیل درخواست گزارعمران شفیق اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کر دی گئی ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد
پڑھیں:
امریکا کی 22 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کو کون سا حکم نامہ عدالت میں چیلنج کردیا؟
امریکا کی 22 ریاستوں کی جانب سے منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک صدی پرانے امیگریشن پریکٹس یعنی پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنے کے اقدام کو روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے۔
پیدائشی حق شہریت اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ امریکا میں پیدا ہونے والے بچے اپنے والدین کے امریکا میں امیگریشن کی حیثیت سے قطع نظر شہری ہوں گے، تاہم صدر ٹرمپ کی جانب سے اس کے خلاف حکم نامے کو ڈیموکریٹک اکثریت رکھنے والی 22 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرد اور عورت، امریکا میں 2 ہی جنس ہوں گی، ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم نامہ جاری کردیا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تقریباً 700 الفاظ پر مشتمل ایگزیکٹو آرڈر، جو پیر کی رات گئے جاری کیا گیا، ان کے صدارتی مہم کے دوران کیے وعدوں کی تکمیل کے مترادف ہے، تاہم صدر کی امیگریشن پالیسیوں اور شہریت کے آئینی حق پر ایک طویل قانونی جنگ متوقع ہے۔
ڈیموکریٹک اٹارنی جنرل اور تارکین وطن کے حقوق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پیدائشی حق شہریت کا سوال حل شدہ قانون ہے اور یہ کہ صدر کے پاس وسیع اختیارات ہوتے ہیں تاہم وہ بادشاہ نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟
صدر کے حکم نامے کیخلاف عدالت سے رجوع کرنیوالی 22 ریاستوں میں سے ایک ریاست نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میٹ پلاٹکن کا کہنا ہے کہ صدر بیک جنبش قلم 14ویں ترمیم کے وجود کو ختم نہیں کرسکتے اور یہی اصل بات ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ وہ عدالت میں ریاستوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے اور اس ضمن میں دائر مقدمات کو ’بائیں بازو کی مزاحمت کی توسیع کے علاوہ کچھ نہیں‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد ایلون مسک پر نازی سلیوٹ دینے کا الزام
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکریٹری ہیریسن فیلڈز نے کہا کہ بنیاد پرست بائیں بازو کے لوگ یا تو لہروں کے مخالف تیرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں اور لوگوں کی زبردست خواہش کو مسترد کر سکتے ہیں، یا وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔
کنیکٹیکٹ کے اٹارنی جنرل ولیم ٹونگ، پیدائشی حق سے امریکی شہری اور ملک کے پہلے چینی نژاد منتخب اٹارنی جنرل نے کہا کہ مقدمہ ان کے لیے ذاتی نوعیت کی اہمیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں الیکٹرک گاڑیوں کا ہدف بھی صدر ٹرمپ کے نشانے پر آگیا
’14ویں ترمیم وہ کہتی ہے جو اس کا مطلب ہے، اور اس کا مطلب وہی ہے جو وہ کہتی ہے، اگر آپ امریکی سرزمین پر پیدا ہوئے ہیں، تو آپ امریکی ہیں، بس اتنا ہی مطلب ہے اس کا، فل سٹاپ۔‘
’اس سوال پر کوئی جائز قانونی بحث نہیں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ اس معاملے پر ہر لحاظ سے غلط ہیں لیکن یہ انہیں ابھی میرے جیسے امریکی خاندانوں کو شدید نقصان پہنچانے سے نہیں روکے گا۔‘
مزید پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
ان معاملات میں مسئلہ یہ ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکا میں پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو شہریت کا حق دیا جائے، چاہے ان کے والدین کی امیگریشن کی حیثیت کچھ بھی ہو۔
ریاست ہائے متحدہ امریکا میں سیاحتی یا دوسرے ویزے پر یا غیر قانونی طور پر ملک میں موجود لوگ اگر ان کا بچہ یہاں پیدا ہوتا ہے تو وہ اس امریکی شہری بچے کے والدین بن سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
14ویں ترمیم اٹارنی جنرل امریکا امیگریشن پریکٹس بائیں بازو بنیاد پرست پیدائش حق شہریت حکم نامے ڈونلڈ ٹرمپ میٹ پلاٹکن ہیریسن فیلڈز وائٹ ہاؤس