حکومت کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں: شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ حکومت آج بھی سنجیدہ ہو جائے اور کمیشن بنانے کا اعلان کر دے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہو جائیں گے
ایک بیان میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مذاکرات ختم کرنے کی ذمے دار خود حکومت اور حکمرانوں کا غیر سنجیدہ رویہ ہے، شہباز شریف پی ٹی آئی کو ملک دشمن اور وزرا انتشاری و دہشت گرد قرار دے رہے ہیں، ایسے ماحول میں مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے تکبر اور رعونت کا مظاہرہ کیا ہے ،حکومت کو ملک کی فکر ہے تو ہمارے مطالبات کو تسلیم کرے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کسی خوف، دباؤ اور کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ ملک کی خاطر شروع کیے تھے، پی ٹی آئی آج بھی ملک کی سب سے پاپولر اور بڑی سیاسی جماعت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے تحریک کا اعلان کیا تو لوگ دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی پی ٹی آئی
پڑھیں:
تحریک انصاف مذاکراتی عمل پر دوبارہ غور کرے، عرفان صدیقی
اسلام آباد:سینیٹر عرفان صدیقی نے تحریک انصاف کو مذاکراتی عمل نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو جواب دینے کے لیے وقت درکار ہے۔ تحریک انصاف کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینر نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان کو افسوسناک قرار دیا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پہلی ملاقات میں یہ طے پایا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرے گی، لیکن ان مطالبات کو لانے میں انہیں 42 دن لگے۔ اب وہ چاہتے ہیں کہ حکومت 7 دن کے اندر جوڈیشل کمیشن تشکیل دے، جو کہ ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے 28 جنوری کی تاریخ دی تھی، وہ چند دن اور انتظار کر سکتے تھے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے حکومت کو کمیشن کے قیام کے لیے 7 دن کا وقت دیا تھا، لیکن مقررہ وقت گزرنے کے باوجود کمیشن کا اعلان نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق اگر حکومت آج بھی کمیشن کا اعلان نہیں کرتی تو مذاکرات کا سلسلہ ختم کر دیا جائے گا۔
عرفان صدیقی نے اپنی گفتگو میں زور دیا کہ سیاسی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ہی بہتر راستہ ہے اور پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے تاکہ تمام مسائل آئینی اور قانونی دائرے میں حل کیے جا سکیں۔