کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے وفاق اور صوبائی حکومت سے کراچی کی ترقی پر خرچ رقم کی تفصیلات طلب کرلیں۔

ہائیکورٹ میں کراچی کے پارکس اور کھیل کے میدانوں کی بحالی کے لیے سامان کی خریداری کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، وکیل کلک نے موقف دیا کہ تمام خریداری شفاف طریقے سے کی گئی ہے، سامان کی خریداری عالمی پروکیورمنٹ کے ضوابط کے تحت کی جاتی ہے۔ منصوبے کے لئے ورلڈ بینک کی فنڈنگ موصول ہوئی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پارکس اور کھیل کے میدانوں کی بہتری کے لئے سرکار کا بین الاقوامی فنڈنگ پر انحصار کرنا حیران کن ہے۔ وفاقی حکومت گزشتہ 3 برسوں کے دوران شہر سے وصول کردہ ٹیکس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرے، شہر سے وصول کیا گیا ٹیکس اور ڈیوٹی کی رقم اور اس کی ڈالر میں تبدیلی کرکے بتایا جائے۔

عدالت نے کہا یہ بھی بتایا جائے کہ وفاق کے ٹیکس وصولی میں کراچی کا کتنا فیصد حصہ بنتا ہے، عدالت نے صوبائی حکومت سے بھی گزشتہ 3 برسوں کے دوران شہر سے جمع کردہ ٹیکس اور ڈیوٹی کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی،  بتایا جائے صوبائی حکومت کے ٹیکس میں کراچی کا کتنا فیصد حصہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں یہ بھی بتائیں کہ شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے کتنی رقم خرچ کی جارہی ہے، عدالت نے پارکس اور کھیل کے میدانوں کی بحالی کیلئے بین الاقوامی فنڈنگ پر انحصار پر اظہار حیرانی کرتے ہوئے وفاق اور صوبائی حکومت سے شہر کی ترقی پر خرچ کی جانے والی رقم کی تفصیلات طلب کرلیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صوبائی حکومت عدالت نے

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کے اہل خانہ کی فوری مالی معاونت کرنے کا حکم

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے 2016 سے لاپتا شخص اور دیگر افراد کی گمشدگی کیخلاف  درخواستوں پر شہریوں کے اہل خانہ کی فوری مالی معاونت کرنے کا حکم دیدیا۔ 
 

ہائیکورٹ میں 2016ء  سے لاپتا شخص اور دیگر افراد کی گمشدگی کیخلاف  درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں  درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ محمد طاہر تھانہ سہراب گوٹھ سے 2016  لاپتا ہوا تھا۔  ہر پیشی پر پولیس روایتی رپورٹس پیش کردیتی ہے۔ 

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹیز نے طاہر کی جبری گمشدگی کا تعین کیا ہے۔ سندھ حکومت نے لاپتا طاہر کے اہلخانہ کی مالی معاونت بھی کردی ہے۔ لاپتا طاہر کی اہلیہ نے کہا کہ میرا شوہر بازیاب کرایا جائے۔  9 برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں۔ 

عدالت نے  ایس ایس پی ایسٹ سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی اور ریمارکس دیے کہ اگر کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو آئندہ سماعت پر ایس ایس پی ایسٹ ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ 

عدالت میں 2017ء  سے لاپتا شہری کے اہل خانہ بھی ہوئے۔ درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ ظفر اقبال اور ملک رضوان 2017 سے تھانہ گلشن معمار سے لاپتا ہیں۔ گزشتہ سماعت پر لاپتا افراد کےاہلخانہ کی مالی معاونت کی سمری منظور ہوئی تھی، لیکن اہلخانہ کی مالی معاونت نہیں کی گئی۔ 

عدالت نے متعلقہ حکام کو شہریوں کے اہلخانہ کی فوری مالی معاونت کرنے کا حکم دیدیا۔ 

عدالت میں پیش کی گئی پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ تھانہ اقبال مارکیٹ کی حدود سے لاپتا ضیا بحفاظت گھر واپس آگیا۔ عدالت نے لاپتا شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • وفاق کے جاری منصوبوں کی تکمیل کیلئے 2900 ارب روپے درکار ہیں، وفاقی وزیر
  • سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کے اہلخانہ کی فوری مالی معاونت کرنیکا حکم
  • سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کے اہل خانہ کی فوری مالی معاونت کرنے کا حکم
  • اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کا معاملہ؛ لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب
  • دودھ کی قیمتوں سے متعلق درخواست‘کمشنر کراچی سے جواب طلب
  • زلزلہ متاثرین کیس؛ وفاقی و صوبائی حکومت، ایرا سے رپورٹ طلب
  • حکومت کو تحریری مطالبات دے دیئے ، جواب کیلئے7دن ہیں،بیرسٹر علی ظفر
  • حکومت کو تحریری مطالبات دے دیئے ، جواب کیلئے7 دن ہیں: علی ظفر
  • سندھ ہائیکورٹ: لاپتا شہری کو گرفتار کرکے پیش کرنے کاحکم