خیبرپختونخوا حکومت نے شہریوں کے لیے صحت کارڈ اسکیم میں لائف انشورنس اسکیم شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سال تک کی عمر کے خاندان سربراہ کی فوتگی پر ورثا کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ اسکیم میں لائف انشورنس اسکیم شامل کرنے کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کے سلسلے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور تقریب کے مہمان خصوصی تھے، تقریب میں صحت کارڈ اسکیم اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے حکام نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔

یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت اور سیاسی مخالفین سے ملاقاتوں کے باعث علی امین گنڈاپور اور کارکنوں میں دوریاں

اس موقع پر گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبرپختونخوا انشورنس اسکیم شروع کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے، یہ صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام کے لیے فخر اور خوشی کی بات ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت کی یہ اسکیم نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا منفرد اور پہلا فلاحی اسکیم ہے، صوبائی حکومت بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق فلاحی ریاست کے قیام کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکیم کے تحت صحت انصاف کارڈ اسکیم کے تحت زیر علاج خاندان کے سربراہ کی فوتگی کی صورت میں ورثا کی مالی معاونت کی جائے گی،  60 سال تک کی عمر کے خاندان سربراہ کی فوتگی پر ورثا کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: صحت کارڈ کے ذریعے شہریوں کو 20 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت دیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

انہوں نے کہا کہ 60  سال سے زائد عمر کے خاندان سربراہ کی فوتگی پر خاندان کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے، لائف انشورنس اسکیم کے تحت ایک کروڑ 4 لاکھ سے زائد خاندان مستفید ہوں گے جبکہ اس ضمن میں سالانہ ساڑھے 4 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو صوبائی حکومت برداشت کرے گی .

علی امین گنڈاپور  نے کہا کہ صحت کارڈ پلس کے بعد لائف انشورنس اسکیم سماجی تحفظ کے سلسلے میں صوبائی حکومت کا دوسرا بڑا پروگرام ہے، صوبے کے 49 فیصد خاندان غربت کی لکیر سے نیچے رہ رہے ہیں، ان کی سماجی تحفظ یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کے کمزور طبقوں کی کفالت بانی چیئرمین کے وژن کا اہم جز اور ریاست کی ذمہ داری ہے، موجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں متعدد پروگراموں پر عملدرآمد کررہی ہے، لائف انشورنس اسکیم خاندان کی کفالت کرنے والے کی رحلت کی صورت میں متاثرہ خاندانوں کو ریلیف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گی،صحت کارڈ اسکیم کے تحت صوبے کی سو فیصد آبادی کو علاج معالجے کی مفت اور معیاری سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news خیبرپختونخوا صحت کارڈ علی امین گنڈاپور لائف انشورنس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا صحت کارڈ علی امین گنڈاپور لائف انشورنس لائف انشورنس اسکیم علی امین گنڈاپور صحت کارڈ اسکیم صوبائی حکومت اسکیم کے تحت لاکھ روپے نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

خیبرپختونخوا حکومت کا زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ میں زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ کرتے ہوئے بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔

نیا قانون "خیبرپختونخوا زرعی انکم ٹیکس بل 2025" کے نام سے موسوم ہوگا۔ منظور ہونے کے بعد یہ یکم جنوری سے نافذ العمل کیا جائے گا۔ مجوزہ خیبرپختونخوا زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کے مطابق 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، 12 لاکھ سے 16 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد اور 16 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہوگاَ

اسی طرح 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر 40 فیصد اور 56 لاکھ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس کا نفاذ ہوگا ،ایک شخص جس کی زرعی آمدن 15 کروڑ روپے سالانہ سے زائد ہو اس پر سپر ٹیکس لگے گا جس شخص کے پاس ایک پٹوار سرکل سے زیادہ زمین ہو اسکی لوکیشن کی تفصیلات جمع کرائیگا ،مجموعی زرعی آمدن پر ریٹرن بھی جمع کرایا جائیگا۔

50 ایکڑ زیر کاشت اراضی یا ایک سو ایکڑ سے زیادہ غیر کاشت اراضی پر بھی سالانہ زرعی ٹیکس لاگو ہوگا ، کمپنی کے ختم ہونے یا شخص کی وفات کی صورت میں اس کے لواحقین اس کے ذمہ زرعی ٹیکس اور واجبات کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

اراضی ٹیکس کی وصولی کے لئے بورڈ آف ریونیو تحصیل ڈسٹرکٹ اور تحصیل کے اندر موضعات کے مختلف زونز بنائیں گے جو شخص بغیر کسی موزوں وجوہ کے بغیر زرعی انکم ٹیکس جمع نہیں کرائے گا اس پر کلیکٹر یومیہ بنیادوں پر 0.1فیصد جرمانہ عائد کریگا۔

نئی قانون سازی کے تحت زرعی اراضی کو چار زونز میں تقسیم کیا گیا ہے ، زون ون میں ساڑھے 12 ایکٹر سے 25 ایکڑ زائد اراضی پر فی ایکڑ 1200 روپے ٹیکس عائد ہوگا،زون ٹو میں ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی فی ایکڑ 900 روپے ٹیکس عائد ہوگا اور زون تھری میں ساڑھے 12 سے 25 ایکڑ اراضی پر 500 روپے فی ایکڑ کے حساب سے ٹیکس کا نفاذ ہوگا ۔

اسی طرح زون فور میں ساڑھے بارہ ایکڑ پر کوئی ٹیکس نہیں عائد ہوگا،تاہم ساڑھے بارہ سے زیادہ اور کم سے کم 25 ایکڑ پر 300 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ کاشتکاروں پر بھی زرعی ٹیکس عائد کیا گیا ہے ،نئی قانون سازی میں کارپوریٹ فارمنگ کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائیگا ،سمال کمپنی پر سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد اور بڑی کمپنی پر 29 فیصد زرعی ٹیکس عائد کیا جائیگا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کو ایمبولینس سروس کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا حکومت کا زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ
  •   خیبرپختونخوا حکومت کا پولیس طرز پر ریگولیٹری فورس بنانے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا: ہیلی ایمبولینس سروس منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل
  • الیکشن کمیشن کو 60 روز میں خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات سے متعلق فیصلہ کرنے کا حکم
  • بھارتی حکومت نے سیف علی خان کی 45 کھرب مالیت کی جائیداد پر قبضے کی تیاری کرلی
  • معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ سے برآمد شیر کے بچے کو لاہور سفاری زو میں ہی رکھنے کا فیصلہ
  • صحت یابی کے بعد سیف علی خان ایک اور بڑی مشکل میں پھنس گئے
  • خیبرپختونخوا حکومت نے اپنی انشورنس کمپنی بنانے پر غور شروع کر دیا