اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کر دی، جسٹس جمال مندوخیل نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جمعہ کے دن جرمانہ کرنے سے زیادہ ثواب کا کام اور کیا ہو سکتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ اس واقعے میں راکٹ لانچر استعمال ہوا ہے، جب اسلحہ استعمال ہوگا تو کیس اے ٹی سی میں ہی جاٸے گا۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اے ٹی سی عدالت نے کیس واپس مجسٹریٹ کے بجائے تفتیشی افسر کو بھیجا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فیصلہ مجسٹریٹ نے نہیں عدالت نے کرنا ہوتا ہے، مجسٹریٹ نے صرف یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ تحقیقات ٹھیک ہوٸی یا نہیں، آپ نے درخواست داٸر کرکے عدالت کا اتنا وقت ضاٸع کیا، جمعہ کے دن جرمانہ کرنے سے زیادہ ثواب اور کیا ہوسکتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے جرمانہ نہ کرنے کی استدعا کی جبکہ سپریم کورٹ نے درخواست خارج کر دی۔

درخواست گزار عابد حسین نے انسدا دہشت گردی عدالت کا حکم چیلنج کیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال کہا کہ

پڑھیں:

جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

سپریم کورٹ نےجنگلات اراضی کیس میں تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں۔

سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس کی سماعت  ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئنینی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں، عدالت نے کہا کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروائیں۔ 

جسٹس جمال مندوخیل  نے استفسار کیا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اسکا کیا ہوا، سرکاری وکیل  نے جواب دیا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل  نے ریمارکس دیے کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ  زیارت میں منفی سترہ درجہ میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں، کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے ؟

سرکاری وکیل  نے مؤقف اپنایا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے، جسٹس محمد علی مظہر  نے سوال کیا کہ 
پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے ؟

جسٹس امین الدین خان  نے ریمارکس دیے کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے، جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ 2018 سے اج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔

جسٹس حسن رضوی  بولے سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل  کا کہنا تھا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔

سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • ملٹری ٹرائل کیس کے مستقبل کیلئے گہرے اثرات ہونگے : بغیر ایف آئی آر گرفتاری نہیں ہوسکتی ِ مجسٹریٹ کے آرڈر پر ہی حراست میں رکھنا ممکن : جسٹس جمال
  • ایف آئی آر کے بغیر گرفتاری، آرڈر کے بغیر حراست میںنہیں رکھا جا سکتا،جج آئینی بینچ
  • بغیر ایف آئی آر گرفتاری ہو سکتی ہے نہ مجسٹریٹ آرڈر کے بغیر زیر حراست رکھا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ
  • بغیر ایف آئی آر گرفتاری ہو سکتی ہے نہ بغیر مجسٹریٹ آرڈر حراست میں رکھا جا سکتا ہے، جج آئینی بینچ
  • کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے؟.جسٹس جمال مندوخیل
  • سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • سندھ: عدالت کا گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہارِ برہمی
  • لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست؛ مقدمہ درخواستگزار کی مرضی سے درج کرنے کا حکم
  • جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل