مذاکرات ختم ہونے کا نقصان صرف حکومت کو ہوگا ، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جنوری 2025)پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ مذاکرات ختم ہونے کا نقصان صرف حکومت کو ہوگا، ہم نے حکومت سے کہا تھا کہ مذاکرات کو سنجیدہ لیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر مذاکرات ختم کردئیے ہیں، پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر پی ٹی آئی رہنماﺅں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کا جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
حکومت ہوش کے ناخن لے ہم حکومتی اقدامات مسترد کرتے ہیں۔ حکومت کو بارہا دفعہ کہا تھا کہ مذاکرات کو سنجیدہ لیا جائے لیکن ان کی جانب سے کسی طرح کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت بھی پیکا قوانین کا نشانہ بنے گی، اس ایکٹ کے بعد صحافیوں کو ہتھکڑیاں لگیں گی۔(جاری ہے)
پیکا ایکٹ زبانیں بند کرنے کا کالا قانون ہے، تمام صحافتی تنظمیں متفق ہیں کہ پیکا ایکٹ منظور نہیں۔
پیکا ایکٹ زبانیں بند کرنے کا کالا قانون ہے، تمام صحافتی تنظمیں متفق ہیں کہ پیکا ایکٹ منظور نہیں۔پیکا ایکٹ سے آوازوں کو دبایا جارہا ہے۔ معیشت ڈوب چکی، انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم کہتا ہے ڈیجیٹل پاکستان بنائیں گے، تم شارک مچھلی کو کنٹرول نہیں کرسکتے۔ 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کو کمزور کیا گیا۔ عدلیہ کو تقسیم کرکے آپس میں لڑایا گیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی شبلی فراز کا کہنا تھا کہ جب تک اظہار رائے کی آزادی نہیں ہوگی ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ حکومت ہوش کے ناخن لے۔ یہ حکومت ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بن گئی ہے۔ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم میڈیا کے نمائندوں کو کال کوٹھری میں لے جانے کیلئے ہیں۔ کوشش کی جارہی ہے لوگوں کے احتجاج اور آواز کو کیسے دبایا جائے۔ پھر کہتے ہیں پاکستان میں لوگ انویسٹمنٹ نہیں کررہے، لوگ پاکستان میں انویسٹمنٹ کیسے کریں جب ایسے قانون پاس ہورہے ہوں۔انہوں نے کہا کہ چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں، چلی ہے رسم کہ کوئی نا سر اٹھا کر چلے یہ والی صورتحال آنے والی ہے۔ ملک کو پولیس سٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ افسوس کا مقام ہے اس وقت حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی خاموش ہیں۔ہماری جہدوجہد جاری رہے گی۔ ہم ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ پاکستان اس وقت اکانومی کے لحاظ سے پیچھے جا رہا ہے۔ آپ کے ملک میں سرمایہ کاری کیسے ممکن ہے؟ اس ملک میں بہت دباو آچکا ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیکا ایکٹ پی ٹی آئی
پڑھیں:
پیکا ایکٹ زبانیں بند کرنے کا کالا قانون ہے، پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو زبانیں بند کرنے کا کالا قانون قرار دے دیا ہے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب نے کہا کہ تمام صحافتی تنظمیں متفق ہیں کہ پیکا ایکٹ منظور نہیں، یہ زبانیں بند کرنے کا کالا قانون ہے، تمام صحافتی تنظمیں متحد ہوکر آگے بڑھیں اپوزیشن ان کا ساتھ دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، وزیراطلاعات
عمرایوبؤ نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت بھی پیکا قوانین کا نشانہ بنے گی، اس ایکٹ کے بعد صحافیوں کو ہتھکڑیاں لگیں گی، 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کو کمزور کیا گیا، اس ایکٹ سے آوازوں کو دبایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لیں ہم حکومتی اقدامات مسترد کرتے ہیں، 9 مئی اور 26 نومبر کا جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، عمران خان کی ہدایت پر مذاکرات ختم کردیے ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین کہتا ہے 130 دن سیشن چلے گا مگر یہاں 90 دن چلا ہے، 37 بل پاس ہوئے ہیں مگر کسی بھی قانون کے لیے بحث نہیں کی گئی، آج 11 منٹ میں 8 قانون پاس کرلیے گئے، یہ وہ قوانین ہیں جن کو صدر نے ریجکٹ کردیا تھا، آئین کے مطابق صدر کے اعتراض کو دیکھا جاتا ہے اس کے بعد قانون پاس کراتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو ’پولیٹیکل اسپیس‘ نہ دی گئی تو مستقبل سب کا ہی تاریک ہو گا، بیرسٹرگوہر خان
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف لمبی چارج شیٹ ہے ، اس کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کا کہا اور دو مطالبات رکھے، حکومت نے تحریری مطالبات مانگے، ہم نے وہ بھی دے دیے، دن گزر گیا حکومت نے کل کے دن کے بعد بھی جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہیں کیا، بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر اب ہم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کسی اور اجلاس میں نہیں جارہے۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن و ڈس انفارمیشن کی آڑ میں آزادی اظہار کا گلا دبایا جارہا ہے، حکومت سینیٹ میں پیکا ایکٹ کی منظوری روکے اور اپوزیشن اور تمام صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں لے۔
رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم میڈیا کے نمائندوں کو کال کوٹھری میں لے جانے کے لیے ہیں، کوشش کی جارہی ہے لوگوں کے احتجاج اور آواز کو کیسے دبایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس: شاہ محمود، وزیراعلیٰ گنڈاپور، شبلی فراز سمیت 14 ملزمان پر فرد جرم عائد
شبلی فراز نے کہا کہ اس ملک میں بہت دباؤ آچکا ہے، افسوس کا مقام ہے اس وقت حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی خاموش ہیں، ہم قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔’چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں، چلی ہے رسم کہ کوئی نا سر اٹھا کر چلے‘ یہ والی صورتحال آنے والی ہے، ملک کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔
فوٹو: بشکریہ اے پی پیرہنما پی ٹی آئی زرتاج گل نے اس موقع پر کہا کہ پیکا ایکٹ منظور کرنے والوں نے آزادی اظہار کا گلا دبانے کی کوشش کی ہے، ہم نے پیکا ایکٹ کی مخالفت کی ہے، پی ٹی آئی میڈیا پر حملے کے خلاف صحافیوں کے ساتھ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بیرسٹر گوہر پیکا ایکٹ زرتاج گل شبلی فراز عمرایوب کالا قانون