امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ سلسلہ ہماری والدہ کے دور سے چلتا آ رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کابینہ کا حصہ نہیں بن رہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم و دائم ہے، پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہے۔
بینچ آئینی ہو یا سپریم کورٹ کا آئین و قانون کو ماننا ہوگا، بلاولپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بینچ آئینی ہو یا سپریم کورٹ کا آئین و قانون کو ماننا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کوئی جج عہدے پر آئے تو دوسرے ججز کو آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں مشکلات نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں اب یہ روایت بن چکی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے گا تو اسے نہ ہم مانیں گے نہ کوئی اور تسلیم کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کہا کہ
پڑھیں:
26 ویں ترمیم صرف پارلیمنٹ ہی ختم کر سکتی ہے، کوئی ادارہ ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا: بلاول بھٹو
اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ کے سوا کوئی ختم نہیں کرسکتا اور کوئی ادارہ اسے ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کابینہ میں شمولیت اختیار نہیں کررہی ہے، پیکا ایکٹ پر میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں سے مشاورت ہوتی تو بہتر ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی خبر میڈیا نے دی تھی اس لیے میڈیا سے ہی پوچھا جائے، میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا، یہ سلسلہ ہماری والدہ کے دور سے چلتا آ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مضبوط اور دوٹوک ہے، پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہے، حکومت کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں جب بھی کوئی جج عہدے پر آئے، تو اس کا کام دوسرے ججز کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ مشکلات کا سامنا کرانا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ اب صرف ایک تاریخ بن چکا ہے اور اس کا کسی دوسرے ادارے کے ذریعے رول بیک کرنے کا کوئی جواز نہیں، 26ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کوئی بھی ختم نہیں کر سکتا، بینچ آئینی ہویا سپریم کورٹ کا، دونوں کو آئین و قانون کو ماننا ہو گا۔