وفاقی حکومت کا پرائمری طلبہ کو بستوں سے چھٹکارا دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
— جنگ فوٹو
وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پرائمری کے طلبہ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئندہ تعلیمی سال سے انہیں بے بستہ (bag less) کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی نے صدرِ پاکستان کے مشیر ڈاکٹر عاصم حسین کے گورنمنٹ گرلز اسکول اسلام آباد کے دورے کے موقع پر بریفنگ میں یہ بات بتائی۔
ان کا کہنا ہے کہ اب طلبہ بستہ اسکول میں ہی رکھیں گے، انہیں صرف ایک کتاب اور کاپی گھر کے کام کے لیے لے جانے کی اجازت ہو گی۔
اس موقع پر آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر غلام علی ملاح اور اسکول کی پرنسپل صبا فیصل بھی موجود تھیں۔
محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان بچوں کو لیپ ٹاپ فراہم کرنے کا بھی ارادہ ہے تاکہ درسی کتب بھی کمپیوٹر سے پڑھ لیا کریں۔
انہوں نے کہا کہ 240 پرائمری اسکولوں کے 65 ہزار بچوں کو مفت کھانا (ظہرانہ) فراہم کیا جا رہا ہے، جس پر فی بچہ 45 روپے اخراجات آتے ہیں جن میں سے 15 روپے این جی او فراہم کرتی ہے اور وہی کھانا پکانے کی ذمے دار ہے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے 25 فیصد انرولمنٹ بڑھی ہے، اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد ختم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 2 لاکھ 10 ہزار صبح میں اور 50 ہزار بچے شام کے اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں، ہم نے 45 خراب بسوں کی مرمت کی اور انہیں گلابی رنگ سے آراستہ کیا، یہ بسیں طلبہ کو لانے اور لے جانے کا کام کرتی ہیں، جس کی وجہ سے انرولمنٹ میں مزید اضافہ ہوا۔
جامعات ایکٹ میں ترمیم کے خلاف فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سندھ (فپواسا) کا احتجاج آج بھی جاری ہے۔
ان کے مطابق 100 اسکولوں میں ارلی چائلڈ ہڈ پروگرام شروع کیا اور اس وقت وہاں 7 ہزار بچے زیرِ تعلیم ہیں۔
وفاقی سیکریٹری نے بتایا کہ 550 اسمارٹ کلاس رومز اور 22 گوگل سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کیے جا چکے ہیں۔
ٹاپ ملکی جامعات کے 80 طلبہ کی بطور استاد خدمات حاصل کی ہیں، 75 آئی ٹی ماہرین کو ملازمتیں دی ہیں جبکہ اسکولوں میں جرمن، چینی، عربی، جاپانی اور دیگر زبانیں پڑھانا شروع کر دی ہیں۔
اس کے علاوہ اسکول کے طلبہ کو فنانشل پروگرامز اور انٹرپرینیور شپ کی بھی تعلیم دے رہے ہیں تاکہ وہ بجٹ اور دیگر مالی امور بھی سنبھال سکھیں۔
آئی بی سی سی کے ڈائریکٹر عمار حسین گیلانی نے کیمبرج انٹرنیشنل کی ملکی ڈائریکٹر عظمیٰ یوسف کو خط لکھ دیا
انہوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد کے تمام اسکولوں سے پیلا رنگ ختم کر کے انہیں رنگ برنگا کر دیا گیا ہے تاکہ اسکول خوبصورت لگیں، کئی اسکولوں میں جم اور جدید کتب خانے تعمیر کر دیے گئے ہیں، اسکولوں میں صحت کے مراکز بنائے گئے ہیں جہاں بچوں کی آنکھوں کی جانچ کی گئی تو پتہ چلا کہ 15 فیصد بچوں کی نظر کمزور ہے اور انہیں پڑھنے سے سر میں درد رہتا ہے، چشمہ لگنے سے ان کی پڑھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا، اس کے علاوہ بچوں کے لیے ہاتھ دھونے کی خصوصی جگہیں بنائی گئی ہیں تاکہ جراثیم سے بچ سکھیں۔
محی الدین وانی نے یہ بھی کہا ہے کہ ان اقدامات کی وجہ سے 5 ہزار بچے نجی اسکولوں کو چھوڑ کر سرکاری اسکولوں میں داخل ہوئے۔
اس موقع پر ڈاکٹر عاصم حسین نے اسکول کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ یہ سرکاری اسکول کسی بھی طور پر اچھے پرائیویٹ اسکول سے کم نہیں۔
انہوں نے سیکریٹری تعلیم سے کہا کہ وہ سندھ کے سرکاری اسکولوں کی بھی مدد کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں انہوں نے
پڑھیں:
ڈمپرز کی ٹکر سے ہلاکتیں، گورنر سندھ کا لواحقین کو پلاٹ و بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کا اعلان
میڈیا سے گفتگو میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ سندھ میں لوگ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں، میں خبردار کرتا ہوں اس معاملے پر سیاست چھوڑ دیں، لوگوں کے جذبات سے نہ کھیلا جائے، میں کسی کو نہیں کہوں گا کہ کچھ بیچے، وقت آیا تو مدد کیلئے میں سب سے پہلے اپنے بنگلے اور گاڑیاں بیچوں گا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان کر دیا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات بڑھتے جا رہے ہیں، کسی کی بھی جان کا معاوضہ کوئی پیسہ، پلاٹ یا کچھ بھی نہیں ہوسکتا، جن کے پیارے حادثات میں چلے گئے، ان کے آنسو نہیں رُک رہے، میں بڑے افسوس کے ساتھ بات کر رہا ہوں کہ کراچی اور سندھ میں قانون پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، روزانہ حادثات میں لوگ جان سے جا رہے ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے خط کا نوٹس لیا ہے، اب ان متاثرین کو انصاف ضرور ملے گا، اب عدالت قانون پر عمل درآمد کروائے گی۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ آج متاثرین کی ڈیڑھ سو سے زائد فیملیز گورنر ہاوس آئی ہیں، المیہ ہے کہ تھانے والے ان متاثرین کی پکی ایف آئی آر نہیں کاٹ رہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں لوگ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں، میں خبردار کرتا ہوں اس معاملے پر سیاست چھوڑ دیں، لوگوں کے جذبات سے نہ کھیلا جائے، میں کسی کو نہیں کہوں گا کہ کچھ بیچے، وقت آیا تو مدد کیلئے میں سب سے پہلے اپنے بنگلے اور گاڑیاں بیچوں گا، میں لسانی فسادات کے حق میں نہیں ہوں، اس ملک میں ہم بیرونی سازشوں کا شکار ہیں، ہم کراچی اور سندھ کو سازشوں کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ گورنر سندھ نے اس موقع پر ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو ایک ایک پلاٹ دینے کا اعلان کرتے ہوئے متاثرین کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کا بھی اعلان کیا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ متاثرین کے بچوں کو 12 سال تک کی تعلیم میں مفت دلواؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ 30 برس سے کراچی میں بہت سیاست ہوگئی، اب کراچی میں بات ہوگی تعلیم، صحت اور ہنر کی، کراچی کی سینکڑوں ماؤں کے لعل چلے گئے، ان کی زندگیاں اجڑ گئیں، متاثرین کا بھائی میں ہوں اور میں گورنر ہوں، متاثرین کے گھر آج تک کوئی دادرسی کیلئے نہیں گیا، سیاسی جماعتیں بس سیاست کر رہی ہیں، آج گورنر ہاؤس میں ہر قومیت کا فرد موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈمپرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران لسانیت اور تفریق سے باہر آکر عوامی خدمت کریں، ڈمپرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران کو میں گورنر ہاؤس آنے کی دعوت دیتا ہوں، وہ آئیں اور متاثرین کو معاوضہ دیں، جتنا دے سکیں۔