خیبرپختونخوا: ہیلی ایمبولینس سروس منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
— فائل فوٹو
خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ہیلی ایمبولینس سروس کا منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔
علی امین گنڈاپور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے ہیلی کاپٹر کو ایمبولینس سروس کے طور پر استعمال کیا جائے گا، چیف سیکریٹری کے پی کی سربراہی میں فرضی و تربیتی مشقیں جاری ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر میں مریضوں کی منتقلی کے لیے اسٹریچرز نصب کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے اعلان کے باوجود ایئر ایمبولینس منصوبہ شروع نہ ہوسکا۔
وزیرِ اعلیٰ کے پی نے بتایا کہ ہیلی ایمبولینس سروس میں مزید تبدیلیوں کو حتمی شکل دینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں سے مریضوں اور زخمیوں کو ہیلی ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور نے مزید بتایا کہ کرم مسئلے کے زخمیوں اور مریضوں کو وزیرِ اعلیٰ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور ایمبولینس سروس
پڑھیں:
گرین بانڈز کے ذریعے فنڈنگ حاصل کرنے کا حکومتی فیصلہ : آئی ایم ایف کے اہداف کی تکمیل کیلئے اہم قدم
پاکستان نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی پہلی قسط کے حصول کیلئے گرین بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق حکومت رواں ماہ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تین ارب روپے مالیت کے گرین بانڈز جاری کرے گی ان بانڈز کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے والے منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈنگ حاصل کرنا ہے یہ اقدام پہلی بار آئی ایم ایف کی مشاورت سے کیا جا رہا ہے اور ان بانڈز کی میچورٹی مدت تقریباً تین سال رکھی گئی ہے بانڈز کے اجرا سے قبل وفاقی کابینہ کی منظوری درکار ہوگی آئی ایم ایف نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز پروگرام کے تحت پاکستان پر یہ شرط عائد کی ہے کہ ملک کو مقامی اور بین الاقوامی ذرائع سے مالی وسائل اکٹھے کرنے ہوں گے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری منصوبے مکمل کیے جا سکیں ان شرائط کو پورا کیے بغیر آر ایس ایف کی پہلی قسط جاری نہیں کی جائے گی ذرائع کے مطابق پاکستان نے رواں مالی سال کے دوران چائنیز مارکیٹ میں تیس کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا جو نومبر یا دسمبر میں متوقع تھا تاہم اب یہ بانڈز جاری نہیں کیے جا سکیں گے وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے جولائی میں چین کے دورے کے دوران چائنا ایکسپورٹ اینڈ کریڈٹ انشورنس کارپوریشن سے پانڈا بانڈز کے اجرا کیلئے گارنٹی کی درخواست کی تھی اور اس سلسلے میں ایڈوائزر کی تعیناتی بھی ہو چکی ہے وزارت اقتصادی امور کی رپورٹ کے مطابق پانڈا بانڈز کا اجرا رواں مالی سال کے ایکسٹرنل فنانسنگ پلان کا حصہ تھا اور یہ بانڈز ابتدائی طور پر پہلی سہ ماہی میں جاری کیے جانے تھے تاہم بعد ازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بانڈز کو دوسری سہ ماہی میں فلوٹ کیا جائے گا لیکن اب یہ منصوبہ موخر کر دیا گیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان کو ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی مد میں ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی رقم مرحلہ وار ملے گی اور یہ رقم اپ فرنٹ جاری نہیں کی جائے گی اس فنڈ کے حصول کیلئے پاکستان کو تیرہ مخصوص اہداف پر عملدرآمد کرنا ہوگا جن میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبے بھی شامل ہیں ان منصوبوں پر عملدرآمد کی نگرانی آئی ایم ایف خود کرے گا تاکہ شفافیت اور مؤثر عمل یقینی بنایا جا سکے