Daily Ausaf:
2025-01-24@18:32:31 GMT

بانی اسما الرجال یحییٰ بن معین

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

امام یحییٰ بن معین 158 میں علم کے گہوارے بغداد میں پیدا ہوئے ایک متمول اور علمی گھرانے سے تعلق تھا اس لئے والد کے سانحہ ارتحال کے بعد وراثت میں فقط علم ہی نہیں مال و دولت کے ڈھیر بھی آئے مگر یحییٰ بن معین نے اپنے لئے علم چنائو اور مال و زر کو علوم حدیث کے حصول پر لگا دیا ۔یوں وہ اپنے عہد کے نامور ماہر علم حدیث ہی نہیں فن اسما الرجال کے بانیوں میں بھی شامل ہوئے۔’’اسما الرجال‘‘ان افراد کے اسمائے گرامی کا علم جو بیان حدیث میں اہمیت و انفرادیت کا جوہر خاص رکھتے تھے ۔انہیں راویان حدیث کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ان کی بیان کردہ احادیث کی صداقت ،حافظے کی پختگی ،ثقاہت و نقاہت کی جانچ پڑتال کا علم،صحیح اور ضعیف احادیث میں فرق ان کی اسناد کی دیکھ بھال کے علم کو ’’اسما الرجال‘‘کا علم کہتے ہیں۔جس پر عالم مشرق فخر کرتا ہے اور عالم مغرب حیران وششدر ہے کہ یہ تو مسلمانوں کا عجیب و غریب کار نامہ ہے ۔جس کی تاریخی حیثیت کو اسلامی تاریخ آور تاریخ مغرب میں سنہری حروف سے یاد کیا جاتا ہے کہ جس نے اسلام کی بنیادی تعلیمات کو مامون و محفوظ رکھا ہوا ہے ۔
اسما الرجال وہ علم کہ جس کے ذریعے احادیث میں پرکھی جانے والی صداقت اور دیانت پر ہی صحیح اسلامی قانون سازی ممکن ہوئی۔یہی وہ علم ہے جس کی مدد سے معتبر اور غیر معتبر یعنی من گھڑت روایات کو چھان پھٹک کر فرقہ واریت سے نجات کا راستہ نکالنا آسان ہوتا ہے ۔ اس علم کی ابتدا خلافت راشدہ کے زریں دور میں ہوگئی تھی ۔ خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور خلیفہ سوئم حضرت علی رضی اللہ تعالی ٰ عنہ اس بارے سب سے زیادہ محتاط رہے۔جبکہ دوسری صدی ہجری میں امام مالک ؒ، امام شافعی ؒ اور بہت سارے دوسرے محدثین نے اس علم کا باضابطہ طریقہ کار وضع کیا۔
امام مالک ؒ ہی یحییٰ بن معین کے استاذ تھے علاوہ ازیں ان کے اساتذہ میں سفیان بن عینیہ اورعبدالرزاق بن ہمام بھی شامل تھے جو اس عہد کے عظیم محدثین میں شمار ہوتے تھے۔جبکہ امام احمد بن حنبل ،علی بن مدینی اور اسحاق بن راہویہ جیسے جید محدثین یحییٰ بن معین کے شاگردوں میں شامل تھے۔یحییٰ بن معین ہزاروں احادیث کی صحت کا لحاظ رکھتے ہوئے ان کے راوی بنے۔انہوں نے جہاں روایات کیں وہیں راویان احادیث کے حالات زندگی اور ان کے شخصی اوصاف کا بھی احاطہ کیا۔
جرح و تعدیل کے ماہر امام یحییٰ بن معینؒ نے راویوں کے سچ جھوٹ کا اندازہ لگانے میں کہیں کسی کے لئے رورعایت نہیں برتی۔اسی لئے انہوں نے جو احادیث جمع کیں ان کے ذخیرہ احادیث پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی بلکہ بعدکے محدثین نے ان سے مقدور بھر استفادہ کیا۔ یحییٰ بن معین نے علم حدیث پر متعدد کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کچھ کے بارے ضائع ہوجانے کی رائے پائی جاتی ہے تاہم ان کی سب سے اہم تصنیف ’’تاریخ ابن معین‘‘گردانی جاتی ہے جو اسماء الرجال پر ایک عظیم کتاب ہے ۔جو راویان احادیث کے حالات زندگی ان کی ثقاہت اور ضعف کا کامل مرجع ہے ۔ کتاب میں ہر راوی سے متعلق مصنف کی رائے پائی جاتی ہے اور یہ کتاب حدیث کی اسناد کی تحقیق کاپیمانہ بنی، نے یحییٰ بن معین کی رائے کو اپنیاور انہوں نے اسے احادیث کے ذخیرہ میں شامل کیا ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ امام یحییٰ بن معین انتہائی محنت و جستجو کے ساتھ ثقہ راویوں کی فہرست تاریخ اسلام کو نہ دے جاتے تو ناقدین حدیث کا منہ بند کیا جانا بہت مشکل ہوتا جوامام کی عظیم ترین تصنیف کے ہوتے ہوئے بھی علم الحدیث سے متعلق رطب ویابس کے طومار باندھتے رہتے ہیں ۔ جبکہ علم اسما الرجال کی حقیقت کو اسلام کی تاریخ پر نظر رکھنے والے مغربی تاریخ دانوں کو بھی اس اعتراف پر مجبور کیا ایک یہودی مستشرق Goldziher نے کہا ’’اسما الرجال اسلامی علوم کی غیر معمولی خصوصیت ہے جس کے مطابق مسلمانوں نے اس علم کے ذریعے حدیث کی سند کو پرکھنے کے لئے غیر معمولی معیار قائم کیا،جو انسانی تاریخ میں منفرد ہے ‘‘۔اسی طرح Margoliouth نے کہا کہ ’’اسما الرجال کا علم مسلمانوں کی علمی ترقی اور حدیث کی صحت کو یقینی بنانے کا بہترین ذریعہ تھا۔مسلمانوں نے تاریخ اور روایت کی جانچ کا جو طریقہ اپنایا وہ علمی تحقیق میں بے مثال ہے۔‘‘

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسما الرجال کا علم

پڑھیں:

پاکستان کی تاریخ میں نئی تاریخ رقم: مریم نواز کا اقلیتی برادریوں کے لیے ‘مینارٹی کارڈ’ کا آغاز

لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اقلیتی برادریوں کے لیے ایک منفرد اور انقلابی اقدام کرتے ہوئے ‘مینارٹی کارڈ’ کا اجرا کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد اقلیتی برادریوں کو مالی معاونت فراہم کرنا اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔

مینارٹی کارڈ کے تحت اقلیتی برادریوں کے افراد کو تعلیم، صحت، روزگار اور دیگر بنیادی ضروریات کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس کارڈ کی بدولت اقلیتی افراد کو اپنے حقوق کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم ملے گا، جو نہ صرف ان کے مسائل حل کرے گا بلکہ ان کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں بھی لائے گا۔

مریم نواز نے اس اقدام کو بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا، “پاکستان کی ترقی تبھی ممکن ہے جب تمام شہری، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا برادری سے ہو، یکساں حقوق اور سہولیات حاصل کریں۔”

مینارٹی کارڈ کے اجرا کے موقع پر مختلف اقلیتی رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ کے اس اقدام کو سراہا اور کہا کہ یہ قدم پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی مضبوطی کی جانب ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

یہ منصوبہ نہ صرف اقلیتی برادریوں کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ ایک ایسا راستہ بھی ہے جو پاکستان کو مزید مستحکم اور ترقی یافتہ بنائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سونا مزید مہنگا ہوگیا، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • طالبہ کو میٹرک کی سند پر تاریخ پیدائش درست کرانے میں 8 سال لگ گئے
  • امریکی صدر ٹرمپ کا امریکی تاریخ کے 3 اہم قتل کی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم
  • ٹرمپ نے امریکی تاریخ کے 3 اہم قتل کی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا
  • حدیث
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا
  • 2025 میں تہلکہ مچانے والی بالی ووڈ کی 10 بڑی فلمیں
  • پاکستان کی تاریخ میں نئی تاریخ رقم: مریم نواز کا اقلیتی برادریوں کے لیے ‘مینارٹی کارڈ’ کا آغاز
  • ویسٹ انڈین بولرز نے پاکستان کیخلاف 148 سالہ ریکارڈ توڑ دیا