کراچی پولیس چیف کا لاپتا بچوں کی بازیابی کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
فیس بک پر کراچی پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کی زیر صدارت کراچی پولیس آفس میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں لاپتا اور اغوا شدہ بچوں کی بازیابی، امن و امان اور ٹریفک مینجمنٹ پر غور کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی پولیس چیف نے افسران کو حکم دیا ہے کہ لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران کراچی سے 3 بچے لاپتا ہو گئے تھے، جس پر وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ نے نوٹس لیا تھا اور پولیس کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر کراچی پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کی زیر صدارت کراچی پولیس آفس میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں لاپتا اور اغوا شدہ بچوں کی بازیابی، امن و امان اور ٹریفک مینجمنٹ پر غور کیا گیا۔
ایڈیشنل آئی جی نے ہدایت دی کہ بچوں کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، پولیس پیٹرولنگ بڑھائی جائے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قانونی کارروائیاں تیز کی جائیں۔ ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے۔ اجلاس میں اہم تنصیبات، پولیس اسٹیبلشمنٹ اور غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے، ٹریفک قوانین پر عمل درآمد اور غیر قانونی بس اڈوں و تجاوزات کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں زونل ڈی آئی جیز، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، ڈی آئی جی سی آئی اے، ضلعی ایس ایس پیز، ایس پیز انویسٹی گیشن، ایس پی اے وی سی سی اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچوں کی بازیابی ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات میں عدالتی نظام اور عوامی سروسز کو مصنوعی ذہانت سے جوڑنے کا فیصلہ
دبئی: متحدہ عرب امارات نے اپنی قانون سازی، عدالتی نظام، انتظامی ڈھانچے اور عوامی خدمات کو مصنوعی ذہانت (AI) سے مربوط کرنے کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔
یو اے ای کی وفاقی کابینہ نے ’انٹیلیجنس آفس‘ کے قیام کی منظوری دے دی ہے جو مقامی و وفاقی قوانین کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید مؤثر اور تیز تر بنانے پر کام کرے گا۔
اس نئے انٹیلیجنس آفس کا مقصد قانون سازی کے عمل میں رفتار پیدا کرنا، قوانین کے اثرات کا روزانہ کی بنیاد پر تجزیہ کرنا، تحقیقی و مسودہ سازی کے مراحل کو جدید بنانا اور قوانین کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔
یو اے ای حکام کے مطابق یہ اقدام ملک کو مستقبل کی جدید، پائیدار اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی طرف لے جانے کے مشن کا حصہ ہے، جس کے ذریعے گورننس کو زیادہ شفاف اور مؤثر بنایا جائے گا۔