سموگ تدارک کیس ،عدالت کی حکومت کو واٹر ایمرجنسی لگانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جنوری 2025)لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے حکومت کو فوری طور پر واٹر ایمرجنسی لگانے کی تجویزدیدی، جسٹس شاہد کریم نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی،مختلف محکموں کی جانب سے رپورٹس جمع کرائی گئیں۔عدالت نے پانی کی سنگین کمی پر پی ڈی ایم اے کی کارکردگی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے خشک سالی کی رپورٹ پر جواب مانگ لیا۔
جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے کہاں ہیں؟ کیا پی ڈی ایم اے کو نوٹس نہیں لینا چاہیے تھا؟ جج نے ریمارکس دئیے کہ پی ڈی ایم اے کو بند کر دیں اگر اس نے کچھ نہیں کرنا، پی ڈی ایم اے خود سے تو کچھ نہیں کرتا۔(جاری ہے)
سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اگر رواں سال بھی برفباری نہیں ہوئی تو یہ الارمنگ صورتحال ہے۔زیر زمین پانی کی سطح کم ہوتی جا رہی ہے۔
حکومت کو فوری واٹر ایمرجنسی لگاتے ہوئے پانی کے ضیاع کو روکنا چاہئے۔جج کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ میں بھی پائپوں کے ذریعے صحن دھویا جاتاہے۔زیر زمین پانی کی سطح کم ہوتی جارہی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ 10 مرلہ یا اس سے اوپر کوئی ایسا گھر نہیں بنے گا جس میں پانی کی ریسائیکلنگ کا پلانٹ نہ ہو۔واسا کے وکیل نے بتایا کہ واٹر میٹر کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں کمرشل عمارتوں پر واٹر میٹر لگیں گے۔ دوسرے مرحلے میں ڈومیسٹک سطح پر واٹر میٹر لگیں گے۔دوران سماعت ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ کار شو رومز کا بھی مسئلہ ہے وہاں روزانہ گاڑیاں دھلتی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کار شو رومز بہت زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں انکا ٹیرف بڑھائیں۔ ہم کتنے عرصے سے بول رہے ہیں کہ دس مرلے یا اس سے اوپر کوئی ایسا گھر نہیں بنے گا جس میں واٹر ریسائیکلنگ پلانٹ نہ ہو۔ہر کام عدالت نے ہی کرنا ہے تو اس محکمے کو بند کر دیا جائے۔دوران سماعت عدالت نے سموگ پر قابو پانے کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف کی اور کہا حکومت اور اداروں نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ ٹرسٹ سکول بچوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا 9 ہزار روپیہ لے رہا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ بڑے سکولز کو ٹارگٹ کریں اور ان سے شروع کریں۔ ایچیسن کو بتائیں کہ انکے پچاس فیصد بچے کم از کم بسز پر آئیں گے۔ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ تین سکولز کا سروے کیا جو کہ بسز کیلئے دو ہزار سے دس ہزار روپے تک چارج کر رہے ہیں۔ ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ فورسٹ ڈیپارٹمنٹ نے مانگا منڈی کے قریب چھ سو ایکڑ جگہ روڈا کو دے رکھی ہے۔ وہاں پر روڈا نے پلانٹیشن کرنی تھی، ابھی تک ایک درخت نہیں لگا۔عدالت نے آئندہ سماعت پر مختلف محکموں سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عدالت نے پانی کی
پڑھیں:
9 مئی اور 26 نومبر کے مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہونے کیوجہ سے جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا، اعجاز الحق
اسلام آباد:حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجاز الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ حیران کن اور افسوسناک ہے ، کمیٹی میں واضح کہا گیا تھا کہ 7 ورکنگ دنوں میں جواب دیا جائے گا مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اس فیصلے کی کیا وجہ تھی۔
رکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی اعجاز الحق نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا مذ اکرات ختم کرنے کا فیصلہ حیران کن اور افسوسناک ہے، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ پی ٹی آئی کے فیصلے کی کیا وجہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہر معاملے میں تھوڑی بے صبری جماعت ہے ، کمیٹی میں واضح کہا گیا تھا کہ 7 ورکنگ ڈیز میں جواب دیا جائے گا۔ پی ٹی آئی ہر معاملے میں تیزی کرتی ہے۔
اعجاز الحق نے کہا کہ کمیٹی بنانے میں بھی تیزی اور ختم کرنے میں بھی تیز ہوتی ہے، مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے مذاکرات ختم کرنے پر دکھ ہوا، میں امید نہیں کر رہا تھا کہ پی ٹی آئی مذاکرات ختم کر دے گی، مجھے سمجھ نہیں آیا کسی نے کیا بتا دیا جو ایسا فیصلہ کیا۔
رکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ میری بڑی خواہش تھی کہ مذاکرات آگے بڑھیں، بڑی محنت اور سنجیدگی کے ساتھ یہ پراسس لے کر چل رہے تھے۔ ،ہم تو سخت محنت کر ہے تھے کہ تمام قانونی پہلو دیکھ کر اپنا جواب تیار کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ایشو یہ بھی تھا کہ کیا زیر سماعت کیسز پر کوئی جوڈیشل بن سکتا ہے؟ 9 مئی اور 26 اکتوبر واقعات معاملے پر عدالتوں میں اب بھی کیسز چل رہے ہیں، 26 اکتوبر واقعات میں 17 لوگوں کیخلاف کیسز چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو آرڈر سے تو کچھ نہیں ہوسکتا ، جمہوری حکومتیں ایسا نہیں کرسکتیں، وکلا نے بتایا ہوگا کہ جب کیسز چل رہے ہیں تو جوڈیشل کمیشن بنانا قانونی طور پر ممکن نہ ہو۔