شارلی ایبدو کے دفتر کے باہر حملہ کرنے والے پاکستانی کو تیس برس کی قید
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جنوری 2025ء) پیرس کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز ایک پاکستانی شخص کو سن 2020 میں شارلی ایبدو کے سابق دفاتر کے باہر چاقو سے حملہ کرنے کے جرم میں 30 برس قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے 29 سالہ ظہیر محمود کو ستمبر 2020 ء میں مذہبی انتہا پسندی کے تحت حملے میں قتل اور دہشت گردی کی کوشش کا مجرم پا یا، جس میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔
پیغمبر اسلام کے خاکے دکھانے والے فرانسیسی ٹیچر کا قتل: مقدمہ شروع
ظہیر محمود کا خیال تھا کہ وہ پیرس میں طنزیہ میگزین شارلی ایبدو کے ملازمین پر حملہ کر رہے ہیں اور انہیں اس بات کا ادراک ہی نہیں تھا کہ جنوری 2015 ء میں مسلم انتہا پسندوں کے حملے میں میگزین کے 12 عملے کو گولی مار کر ہلاک کیے جانے کے بعد، اس کا دفتر کسی دوسرے مقام پر منتقل ہو گیا تھا۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ شارلی ایبدو میگزین نے پیغمبر اسلام کا مذاق اڑانے والے بعض متنازعہ کارٹون شائع کیے تھے، جس کے سبب میگزین کے عملے پر حملے ہوئے تھے۔
تمام فرانسیسی شہری، ادارے پاکستان سے چلے جائیں، سفارتی ہدایت
سن 2020 ء میں ظہیر محمود نے جو حملہ کیا، اس میں غلطی سے ایک مقامی نیوز ایجنسی کے دو ملازمین زحمی ہو ئے، جنہیں انہوں نے شارلی ایبدو کے ملازم سمجھ کر نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے حملے کے لیے قصائی والا چھرا استعمال کیا تھا۔ان کے وکیل کے مطابق ایک پاکستانی شہری محمود، جو سن 2019 ء میں غیر قانونی طور پر فرانس میں داخل ہوئے تھے، کو ایک انتہا پسند مبلغ نے بنیاد پرست بنا دیا تھا۔ مذکورہ مبلغ کا اپنے پیروکاروں سے ''پیغمبر اسلام کی تضحیک کا انتقام لینے‘‘ پر زور تھا۔
وکیل کے مطابق محمود کے پاکستان چھوڑنے کے بعد فرانس میں خود کو انتہائی تنہا محسوس کرتے تھے اور اس قسم کے دہشت گردانہ حملوں کے پیچھے بھی ان کی ذہنی کیفیت کا بھی ہاتھ تھا۔
محمود کے وکیل البیرک ڈی گیارڈن نے بدھ کے روز کہا، ''اس کے دماغ میں یہ تھا کہ اس نے پاکستان کبھی نہیں چھوڑا۔ وہ فرانسیسی نہیں بولتا ہے، وہ پاکستانیوں کے ساتھ رہتا ہے اور وہ پاکستانیوں کے لیے ہی کام کرتا ہے۔‘‘
فرانس میں تین نوجوانوں پر دہشت گردانہ جرائم کی سازش کی فرد جرم عائد
اس کیس کے تعلق سے پانچ دیگر پاکستانی مردوں کو، جس میں بعض اس وقت نابالغ تھے، کو بھی محمود کی مدد کرنے پر مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔
انہیں 3 سے 12 سال کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ پیغمبر اسلام کے کارٹون دوبارہ شائع کرنے کے بعد حملہواضح رہے کہ جنوری 2015 ء میں شارلی ایبدو کے پیرس کے دفاتر پر القاعدہ سے منسلک حملے میں فرانس کے کئی مشہور کارٹونسٹ سمیت بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے پانچ برس بعد ظہیر محمود کا یہ حملہ ہوا تھا۔
خاکوں پر مسلمانوں کا غصہ قابل فہم ہے مگر تشدد نہیں، ماکروں
مسلم انتہا پسندوں کی جانب سے یہ حملہ شارلی ایبدو رسالے میں پیغمبر اسلام کا مذاق اڑانے والے بعض کارٹون شائع ہونے کے ردعمل میں ہوا تھا۔
سن 2015 ء کے حملے، جس نے آزادی اظہار اور مذہبی رواداری پر عالمی بحث کو جنم دیا، میگزین کے دفتر کو دوسری جگہ منتقل کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ شارلی ایبدو نے دو ستمبر 2020 ء کو، سن 2015 ء کے قتل عام کے مقدمے کے آغاز کے موقع پر، پیغمبر اسلام سے متعلق اپنے متنازعہ کارٹون دوبارہ شائع کیے تھے۔
ص ز/ ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شارلی ایبدو کے پیغمبر اسلام ظہیر محمود
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
اقوام متحدہ امن دستوں کے کام کیسے محفوظ بنایا جائے، سفارشات کی تیاری کے لیے کانفرنس جمہوریہ کوریا کی شراکت داری میں 15 سے 16 اپریل کو اسلام آباد میں منعقد ہو گی۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق تیسری اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی تیاری کانفرنس کا انعقاد نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے سینٹر فار انٹرنیشنل پیس اینڈ اسٹیبلیٹی میں کیا جائے گا۔
کانفرنس ‘مزید محفوظ اور مؤثر امن مشن کی جانب: ٹیکنالوجی کے استعمال اور مربوط حکمتِ عملی’ کے عنوان سے منعقد کی جائے گی، جو عالمی شراکت داروں کو ایک جگہ جمع کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین کا بیان یکطرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ کانفرنس، جرمنی کے شہر برلن میں 13تا 14 مئی کو ہونیوالی اقوامِ متحدہ کی وزارتی امن مشن کانفرنس کی بنیاد رکھے گی،جو کہ خارجہ و دفاعی وزرا کا دوسالہ اجلاس ہے، جو امن مشنز کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہوتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسلام آباد میں ہونیوالی اس 2 روزہ کانفرنس میں حکومتِ پاکستان کے اعلیٰ عہدیداران، اقوامِ متحدہ سینیئر حکام شرکت کریں گے، جن میں ژاں پئیئر لاکروآ، انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز، اور اتول کھارے، انڈر سیکرٹری جنرل برائے آپریشنل سپورٹ بھی شامل ہیں۔
’یہ کانفرنس امن مشنز کے مستقبل پر مباحثوں کی ایک سیریز پر مشتمل ہوگی، ان مباحثوں میں امن مشن کو درپیش بدلتے ہوئے چیلنجز، مستقبل کے امن مشنز کو مزید محفوظ اور مؤثر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا کردار سمیت مختلف ذیلی موضوعات پر مباحثے شامل ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں: پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال لیں
دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق اقوام متحدہ امن اہلکاروں کی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں ٹیکنالوجی کا استعمال، اقوامِ متحدہ امن مشنز کی حمایت میں علاقائی و بین العلاقائی تنظیموں کا کردار بھی ان موضوعات کا حصہ ہوں گے۔
’اقوام متحدہ امن مشن کی مؤثر کارکردگی، اور پائیدار و مستقل امن کے لیے ایک مربوط حکمتِ عملی بھی مباحثوں کا حصہ ہوگی، یہ اجلاس اقوامِ متحدہ امن مشنز میں پاکستان کے عزم کو اجاگر کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔‘
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق پاکستان اقوام متحدہ مشنز میں ایک نمایاں فوجی تعاون فراہم کرنے والا ملک ہے، جس نے 48 اقوامِ متحدہ مشنز میں 2,35,000 امن کار تعینات کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی اقوام متحدہ امن مشنز میں شرکت کو سراہتے ہیں، پولش سفیر
’ان میں سے 181 پاکستانی اہلکاروں نے عالمی امن و سلامتی کی خدمت میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے اقوامِ متحدہ امن مشنز کے ساتھ تسلسل سے وابستہ عزم کی عکاسی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امن مشنز برلن پاکستان ترجمان دفتر خارجہ سینٹر فار انٹرنیشنل پیس اینڈ اسٹیبلیٹی شفقت علی خان نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی وزارتی کانفرنس