غزہ انسانیت کے ضمیر کا امتحان، اکثریت ناکام رہی، سید جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اقصیٰ کی آزادی کی آواز دبانے کا مطلب شہداء سے خیانت ہوگا، مقاومت کے شہداء کے خون کا بدلہ اسرائیل کی نابودی اور اقصیٰ کی آزادی ہے، جنگ بندی کے بعد فلسطین اور بالخصوص اقصیٰ کی آزادی کی آواز بلند کرنا اور مظلوم فلسطینیوں کی جدوجہد کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے امیر المومنین علی علیہ السلام کی حکمتوں کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کو امت مسلمہ کی مشکلات کا حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسان میں تقویٰ کا بیج احساس و شعور کی زمین میں بویا جاتا ہے، جہاں یہ شعور انسان کو اپنی حقیقت، ذمہ داریوں کا ادراک، جدوجہد اور سنجیدگی عطا کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی کیفیت امیرالمومنین علی علیہ السلام کے اس حکمت میں جھلکتی ہے، جب آپؑ سے ان کا حال دریافت کیا گیا تو آپؑ نے فرمایا کہ اس کا بھلا کیا حال کیا ہوگا جسے زندگی موت کی طرف لے جا رہی ہو، جس کی صحت بیماری کا پیش خیمہ ہو، اور جسے اپنی پناہ گاہ سے گرفت میں لے لیا جائے۔
علامہ سید جواد نقوی نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو مسلمانوں کے تقویٰ سے دوری کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے ضمیر کا یہ امتحان اکثریت کیلئے ناکامی کا سبب بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد فلسطین اور بالخصوص اقصیٰ کی آزادی کی آواز بلند کرنا اور مظلوم فلسطینیوں کی جدوجہد کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلمانوں کو ان ظالم قوتوں کیخلاف ایک منظم اور بھرپور تحریک چلانے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر امریکہ اور اسرائیل کی خواہشات کے مطابق اقصیٰ اور فلسطین کی آزادی کی آواز کو دبایا گیا، تو یہ شہداء کی قربانیوں سے سنگین خیانت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے شہداء کے خون کا بدلہ صرف اسرائیل کی نابودی اور اقصیٰ کی مکمل آزادی سے لیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی آزادی کی آواز کہا کہ
پڑھیں:
تخلیقی کام کرنے والوں کو سراہنے کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، زارا نور عباس
اداکارہ زارا نور عباس نے اپنے یوٹیوب چینل پر اپنے پوڈکاسٹ "واٹ مامسینس" کے پہلے سیزن کے اختتام کے بعد پاکستان میں کانٹینٹ کریئیٹرز کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
زارا، جو 2024 میں اپنی بیٹی نور جہاں کی پیدائش کے بعد پہلی بار ماں بنی ہیں، نے "واٹ مامسینس" کے ذریعے مشہور شخصیات کی ماؤں کو انٹرویو دے کر ان کے والدین کے تجربات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے اپنے وی لاگ میں کہا، "یہ ایک آزاد کرنے والا تجربہ تھا جس سے میں اپنی زندگی میں جُڑاؤ محسوس کر سکی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کانٹینٹ کریئیٹرز کو پاکستان میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"
زارا نے تنقید کرنے والوں سے درخواست کی کہ وہ تخلیقی کاموں کے پیچھے کی محنت کو سراہیں۔ انہوں نے کہا، "جب کوئی پاکستان میں محنت کر رہا ہے، تو ضروری ہے کہ ہم ان کی کاوشوں کو عزت دیں، بجائے اس کے کہ ہم ان پر نقل کرنے کا الزام لگائیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ تخلیقی کام اکثر متاثر ہوتا ہے۔ "آخری اوریجنل آئیڈیا دنیا میں شاید ایپل کا آئی فون تھا۔ ہم کہانیوں، لوگوں اور شوز سے متاثر ہوتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے ملک میں ان چیزوں کا اپنا ورژن بنانا چاہتے ہیں۔"
زارا نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس حمل سے متعلق موضوعات پر مزید آئیڈیاز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا "لوگ چاہتے تھے کہ میں اپنے حمل کا سفر شیئر کروں، اور میں محسوس کرتی ہوں کہ یہ ایک بالکل نیا موضوع ہو سکتا ہے،"۔
انہوں نے اپنے پوڈکاسٹ کا اختتام ماں بننے کی عالمگیر طاقت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کیا۔ "چاہے مائیں اداکار ہوں، کاروباری خواتین، وکیل، گھریلو خواتین یا ٹیچرز، سب ایک جیسی ہوتی ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کو بہتر محسوس کرانے کے لیے اپنے تجربات شیئر کرنے اور ایک دوسرے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔"