صدر مملکت آصف علی زرداری نے تعلیمی نظام کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کو ایک خوشحال، ہمہ گیر اور ترقی پسند پاکستان کی بنیاد بنانے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ جمعہ کو ایوانِ صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار عالمی یومِ تعلیم کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اور تعلیم: آٹومیشن کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار کا تحفظ کے عنوان کے تحت عالمی یومِ تعلیم منا رہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال تعلیمی نظام میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار، تخلیقی صلاحیت، تنقیدی سوچ اور فیصلہ سازی کو مقدم رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹولز سیکھنے کے عمل کو انفرادی ضروریات کے مطابق ڈھالنے میں مدد دے سکتے ہیں، مصنوعی ذہانت کے ٹولز کی مدد سے تعلیمی نظام میں ڈیٹا پر مبنی اصلاحات لائی جا سکتی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں سے مستفید ہونے کیلئے ہمیں تعلیمی انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کو ترجیح دینا ہوگی، تعلیمی نظام کو درپیش دیگر مستقل چیلنجوں سے بھی نمٹنے کی ضرورت ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنا چاہیے، ماہرین ِتعلیم، پالیسی ساز اور والدین مصنوعی ذہانت اور تعلیم فراہم کرنے کے جدید طریقے اپنائیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے مسائل حل کرنے اور تخلیقی صلاحیتوں کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے، ریاضی، سائنس، زبان، تاریخ اور تنقیدی سوچ کی بنیادی مہارتوں میں اضافے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹولز طلبا کو زبان و بیان ، ٹیم ورک اور ڈیجیٹل خواندگی جیسی ضروری مہارتوں سے لیس کرسکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ آئیے اپنے بچوں پر سرمایہ کاری کرنے اور انہیں ضروری مہارتوں سے آراستہ کرنے کا عہد کریں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے کہا کہ مصنوعی ذہانت تعلیمی نظام

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت بھی جوہری ہتھیاروں کی طرح خطرناک، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا کے وجود کو موسمیاتی تبدیلی اور بے ضابطہ مصنوعی ذہانت کی صورت میں سنگین خطرات لاحق ہیں لیکن ان سے نمٹنے کے لیے درکار کثیرفریقی تعاون کا فقدان دکھائی دیتا ہے۔

سوئزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، یہ حقیقت واضح ہے کہ جنگوں سے لے کر عدم مساوات اور انسانی حقوق پر حملوں تک بہت سے بڑے مسائل بدترین صورت اختیار کر چکے ہیں لیکن دنیا ان پر قابو پانے کے لیے درست راہ پر گامزن نہیں ہے۔

اب انسانیت کے وجود کو محض جوہری ہتھیاروں سے ہی خطرہ لاحق نہیں بلکہ موسمیاتی بحران اور مصنوعی ذہانت کا بے قابو پھیلاؤ بھی اسی قدر خطرناک ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

Tweet URL

اس اجلاس میں دنیا بھر سے اعلیٰ سطحی سیاست دان، سربراہان ریاست اور بعض بڑے اور انتہائی بااثر کاروباری اداروں کے منتظمین (سی ای او) 'جدید ٹیکنالوجی کی غیرمعمولی ترقی کے دور میں باہمی تعاون' کے موضوع پر بات چیت کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

'معدنی ایندھن کی لت'

سیکرٹری جنرل نے معدنی ایندھن کے استعمال کو انتہائی خطرناک اور تباہ کن 'لت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تیل کی تجارت کے لیے استعمال ہونے والی 13 بڑی بندرگاہوں کو سطح سمندر میں اضافے سے خطرہ لاحق ہے۔ یہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور سمندری برف پگھلنے کا نتیجہ ہے جبکہ یہ مسائل بڑی حد تک کوئلہ، خام تیل اور قدرتی گیس استعمال کرنے سے ہی پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے معدنی ایندھن کے استعمال کو محدود مدتی، خودغرضانہ اور خودکش اقدام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ایندھن سے کام لینے کے حامی تاریخ اور سائنس کی غلط سمت میں اور مزید استحکام کے خواہاں صارفین کے مخالف کھڑے ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے رواں سال کے اختتام پر برازیل میں ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) کا تذکرہ کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا کہ انہیں اس کانفرنس سے پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اپنے نئے منصوبے پیش کرنا ہوں گے جو ان کی پوری معیشت کا احاطہ کریں۔

ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں، حکومتوں کو ہی نہیں بلکہ تمام کاروباروں اور مالیاتی اداروں کو بھی ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے حوالے سے مضبوط اور جوابدہ منصوبے تخلیق کرنا ہوں گے۔

مصنوعی ذہانت: امکانات اور خطرات

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔

یہ پہلے ہی سیکھنے، بیماریوں کی تشخیص اور کسانوں کو اپنی پیداوار بڑھانے اور امداد کے مستحق لوگوں کی نشاندہی کے عمل میں بہت بڑی اور مثبت تبدیلی لا رہی ہے۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ اس ٹیکنالوجی کے بے ضابطہ رہنے کی صورت میں انسان کو بہت بڑے مسائل بھی لاحق ہوں گے۔ اس طرح اداروں پر اعتماد کمزور پڑ جائے گا اور عدم مساوات بڑھ جائے گی۔

گزشتہ سال ستمبر میں مستقبل کے معاہدے کے ساتھ طے پانے والا عالمی بین الاقوامی ڈیجیٹل معاہدہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے بے پایاں امکانات سے فائدہ اٹھانے اور ڈیجیٹل تقسیم کو پاٹنے کا لائحہ عمل فراہم کرتا ہے۔ اس میں مصنوعی ذہانت کو انسان کے لیے نقصان دہ کے بجائے فائدہ مند بنانے کا مشترکہ تصور بھی شامل ہے۔

یکجائی کی اپیل

انہوں نے کہا کہ مسائل کے باوجود اقوام متحدہ اپنے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ممالک کی خودمختاری، سیاسی آزادی اور علاقائی سالمیت کی بنیاد پر امن کا مطالبہ ترک نہیں کرے گا۔

عالمی مالیاتی ڈھانچے سے لے کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک ہر جگہ اصلاحات لانا ضروری ہے کیونکہ بیشتر انتظامی ڈھانچے دور حاضر کے مسائل سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ مستقبل کے معاہدے میں عالمی رہنماؤں نے جو تبدیلیاں لانے کا وعدہ کیا ہے وہ سیاسی عزم کی بدولت ہی ممکن ہیں۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں عالمی رہنماؤں کے طرزعمل سے مطمئن نہیں ہیں۔

اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ دنیا کے وجود کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرتے ہوئے یکجا ہو کر اقدامات اٹھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • تعلیم کا عالمی دن 2025 مصنوعی ذہانت کا سال ہے
  • ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنا چاہیے، صدر مملکت
  • ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنا چاہیے: صدر مملکت
  • صدر، وزیراعظم کا تعلیم کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر زور
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’’یوم تعلیم‘‘ منایا جا رہا ہے
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کاتعلیم کے بین الاقوامی دن کے موقع پر پیغام
  • علم کی روشنی نئی نسل کے لیے امید کی کرن ہے،وزیراعظم کاتعلیم کے بین الاقوامی دن کے موقع پرپیغام
  • موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت بھی جوہری ہتھیاروں کی طرح خطرناک، گوتیرش
  • تعلیم کا عالمی دن مصنوعی ذہانت کے تناظر میں