پی ٹی آئی 28 جنوری کو آئے اور حکومت کا جواب سنے:
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
عرفان صدیقی— فائل فوٹو
اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس 28 جنوری کو طلب کر لیا ہے۔
اس حوالے سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، پی ٹی آئی نے ابھی تک شرکت سے معذرت نہیں کی نہ مذاکرات ختم کرنے سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے مذاکرات ختم نہیں کیے، پی ٹی آئی 28 جنوری کو آئے اور حکومت کا جواب سنے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف اب کسی مذاکراتی میٹنگ میں شریک نہیں ہو گی۔
آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 18منٹ جاری رہا جس میں 4 بل منظور کر لیے گئے جبکہ 4 مؤخر ہو گئے۔
اس حوالے سے بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 28 جنوری کو ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں پی ٹی آئی شرکت نہیں کرے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ عمران خان نے پہلے بھی حکومت کو 7 دن کا وقت دیا تھا، بانیٔ پی ٹی آئی نے کہہ دیا کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بنا لہٰذا بات چیت نہیں ہو گی، حکومت کی طرف سے تعاون نہ کرنے پر مذاکرات ختم کیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے کمیشن کا اعلان ابھی تک نہیں کیا، ہماری خواہش تھی مذاکرات ہوں اور آگے چلیں
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مذاکرات ختم پی ٹی آئی جنوری کو نے کہا
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ
اسلام آباد (آئی این پی )وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وہ نئی امریکہ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر پریشان ضرور ہیں کہ غیریقینی کی صورتحال ہے اور ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔ انکاکہنا تھا کہ یہاں کم سے کم ٹیرف 10 فیصد ہے اور اس کے بعد اضافی ٹیرف ہے، میرے خیال میں اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں (امریکہ کو) کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے؟اس پر ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایک طویل عرصے سے پاکستان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے صرف تجارت میں نہیں بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی۔ چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں۔ سکیورٹی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ میزبان سے کہا آپ یہاں کانفرنس کے دوران موجود تھیں اور میرا خیال ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ فوج کے سربراہ بھی وہاں موجود تھے۔'انھوں نے اپنی تقریر اور دیگر طریقوں سے اس بات کی یقینی دہانی کروائی ہے کہ یہاں آنے والے تمام سرمایہ کاروں کو سکیوررٹی فراہم کی جائے گی۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم ترقی کی طرف جانا چاہتے ہیں۔ بلوچستان اور اس کی سکیورٹی ہمارے لیے بہت اہم ہے کیونکہ معدنیات پر ہونے والی گفتگو کے دوران یہ معاملہ گیم چینجر ہوگا۔