بائیڈن نے اپنے بیٹے کی سزا تو معاف کر دی لیکن عافیہ صدیقی کو رہا نہیں کیا: عدالت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی صدارتی معافی کی اپیل مسترد ہونے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی کے کیس اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کی۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے، درخواست گزار عمران شفیق کے وکیل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کی صدارتی معافی نہ مل.
درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ سابق امریکی صدر جوبائیڈن نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کر دی ہے، امریکا نے پاکستان کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے معاہدے سے انکار کر دیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ امریکا ہمیں ہماری اوقات دکھا رہا ہے، سابق امریکی صدر نے اپنے بیٹے کی سزا تو معاف کر دی لیکن عافیہ صدیقی کو رہا نہیں کیا۔
دورانِ سماعت وزیرِ اعظم اور وزیرِخارجہ کے بیرونِ ممالک دوروں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ اور امریکا میں پاکستانی سفیر کی ڈاکٹر عافیہ سے متعلق ملاقاتوں میں شرکت نہ کرنے پر جواب بھی جمع کروایا گیا۔
وزارتِ خارجہ نے عدالتی سوالات کے جوابات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی عافیہ صدیقی کو
پڑھیں:
گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج کے پاکستانی طلبہ پروگرام مکمل کریں گے، امریکا
امریکا نے اپنے گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے وضاحت جاری کر دی، کہا کہ اِس پروگرام کے تحت امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبہ اپنے پروگرام مکمل کریں گے اور طے شدہ شیڈول کے مطابق پاکستان واپس آئیں گے، اُنہیں طے شدہ الاؤنس اور مراعات بدستور ملتی رہیں گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کے فنڈ کردہ کئی دیگر تبادلہ پروگرام پاکستانی طلبہ کے لیے اب بھی دستیاب ہیں، بشمول فلبرائٹ پروگرام، جس کے شرکاء اپنے وظیفے اور الاؤنس بدستور وصول کر رہے ہیں۔
فلبرائٹ پروگرام کی بندش یا طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہونے کی اطلاعات غلط قرار دی گئی ہیں۔
یہ وضاحت پاکستان کے لیے گلوبل یوگراڈ پروگرام بند ہونے کی خبروں پر عوامی تشویش کے بعد سامنے آئی ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ اس وقت دنیا بھر میں اپنے تبادلہ پروگراموں کا اسٹریٹجک جائزہ لے رہا ہے تاکہ ان پروگراموں کو موجودہ انتظامیہ کی ترجیحات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔