دہشت گردوں کی جانب سے بلوچ خواتین کے استحصال کے ہوشربا انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بین الاقوامی ادارہ ولسن سینٹر واشنگٹن کا مستند تھنک ٹینک ہے، اس نے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا گھناؤنا کردار بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کی جانب سے دہشت گرد کاروائیوں میں بلوچ خواتین کا استحصال کرنے کے مستند شواہد موجود ہیں۔
ولسن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق بلوچ دہشتگرد تنظیمیں بالخصوص کالعدم بی ایل اے، بلوچ خواتین کے جنسی استحصال میں ملوث ہے۔ بی ایل اے عدیلہ بلوچ جیسی خواتین کو بلیک میل کرکے اپنے مفادات کے لیے بھرتی کرتی ہے۔ بی ایل اے نے عدیلہ بلوچ کو نفسیاتی اور ذہنی دباؤ کے بعد ناکام خود کش حملے پر مجبور کیا۔
مزید پڑھیں: مقتول کی ماں نے دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کے وحشیانہ حملے کی حقیقت کا پردہ فاش کردیا
عدیلہ بلوچ کے والد کہتے ہیں جب میری بیٹی لاپتا ہوئی تو میں نے عدیلہ کو تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، حکومت کے تعاون کی وجہ سے آج میری بیٹی دہشت گردوں سے آزاد ہو کر ہمارے ساتھ ہے۔
ولسن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق بلوچ دہشت گرد تنظیمیں خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرتی ہیں۔ بی ایل اے خواتین کو خودکش بمباروں کے طور پر بھرتی کرنے کے لیے جنسی درندگی کرتی ہے۔ عدیلہ بلوچ، شاری بلوچ اور ماہل بلوچ کو بی ایل اے نے سماجی اور نفسیاتی دباؤ پر خود کش بمبار بننے پر مجبور کیا۔
مزید پڑھیں: بی ایل اے نے ایک سال میں 100 معصوم بلوچ شہید کیے
رپورٹ کے مطابق تربت کی 27 سالہ عدیلہ بلوچ کو بی ایل اے نے فریب سے اپنے جال میں پھنسایا۔ بی ایل اے نفسیاتی دباؤ ڈال کر زبردستی دہشتگردانہ کارروائیوں میں خواتین کا استعمال کر رہی ہے۔ بی ایل اے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے معصوم بلوچ خواتین کو دہشتگردانہ کارروائی کے لیے بھرتی کررہی ہے۔ بی ایل اے نے خواتین خود کش بمباروں کا استعمال کرکے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی۔
ماہل بلوچ کے والد کہتے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کو تعلیم دے کر دہشت گردانہ کارروائیوں سے بچائیں۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین پر جنسی تشدد بی ایل اے کی اخلاقی پستی کی علامت ہے۔ عالمی برادری کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے مکروہ عزائم کا نوٹس لینا چاہیے۔ عالمی سطح پر بی ایل اے کی دہشتگردی کی مذمت سے واضح ہے کہ بی ایل اے ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ لبریشن آرمی بی ایل اے شاری بلوچ عدیلہ بلوچ ماہل بلوچ نازیبا ویڈیوز ولسن سینٹر واشنگٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچ لبریشن ا رمی بی ایل اے شاری بلوچ عدیلہ بلوچ نازیبا ویڈیوز بی ایل اے نے ولسن سینٹر کے لیے
پڑھیں:
عالمی عدالت کے پراسیکوٹر کا طالبان رہنماؤں کی گرفتاری کا مطالبہ
دی ہیگ(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چیف پراسیکوٹر نے افغانستان میں خواتین پر ظلم وستم کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے سینئر طالبان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق کریم خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سپریم لیڈر ہیبت
اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کو ’صنفی بنیادوں پر انسانیت کے خلاف جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جاسکتا ہے اور اس کی معقول وجوہات موجود ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ساتھ ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کو ’طالبان کی جانب سے ناقابل قبول مظالم‘ کا سامنا ہے۔عالمی فوجداری عدالت کے جج کریم خان کی درخواست پر غور کریں گے کہ آیا ان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں یا نہیں جس میں کئی ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت کا قیام دنیا کے بدترین جرائم پر فیصلہ سنانے کے لیے کیا گیا تھا جس میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔عالمی فوجداری عدالت کی اپنی کوئی پولیس فورس نہیں ہے اور وہ اپنے گرفتاری وارنٹ پر عمل درآمد کروانے کے لیے اپنے 125 رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے، یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ آئی سی سی کی جانب سے جس شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہوں وہ حراست میں لیے جانے کے خوف سے کسی رکن ملک کا سفر نہیں کر سکتا۔آئی سی سی کے پراسیکوٹر نے نشاندہی کی کہ طالبان کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے ساتھ ساتھ دیگر مظالم بھی جاری ہیں، جس کے خلاف وہ مزید درخواستیں بھی طلب کریں گے۔ان کا کہنا تھا ’طالبان کے مخالفین کو قتل، قید، تشدد، جنسی تشدد، جبری گمشدگی سمیت دیگر غیر انسانی اقدامات کے ذریعے بے رحمی سے دبایا گیا تھا۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے کہا ہے کہ استغاثہ کے اقدامات سے طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیوں کو عالمی برادری کے ایجنڈے پر واپس لانا چاہیے۔ہیومن رائٹس واچ کی بین الاقوامی انصاف کی ڈائریکٹر لز ایونسن نے کہا کہ طالبان نے دوبارہ اقتدار پر قابض ہونے کے 3 سال بعد خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی منظم خلاف ورزیاں کیں جس میں مزید تیزی آئی ہے۔