بھارت نے کشمیری طلباء کو تعلیم کے حصول کے حق سے محروم کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی جاری کارروائیوں، چھاپوں اور پابندیوں کی وجہ سے کشمیری طلباء کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی یوم تعلیم کے موقع پر بھارت نے کشمیری طلبا کو ان کے تعلیم کے حصول کے حق سے محروم کر دیا ہے۔ ذرائع کی طرف سے آج عالمی یوم تعلیم کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی قابض فوجیوں کی تعیناتی نے طلباء کی تعلیم کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ غیر قانونی بھارتی قبضے کے تحت مقبوضہ علاقے میں نظام تعلیم مکمل طور پر مفلوج ہو گیا ہے۔ مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے جاری فوجی محاصرے کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں تعلیم کا بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی جاری کارروائیوں، چھاپوں اور پابندیوں کی وجہ سے کشمیری طلباء کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ بھارت کی طرف سے انٹرنیٹ کی باقاعدہ بندش سے بھی مقبوضہ علاقے میں طلباء کی تعلیم بڑی حد تک متاثر ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری طلباء کو بھارتی فورسز کی طرف سے روزانہ ہراساں اور ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے کشمیری طلباء تعلیم کے حصول پر توجہ مرکوز نہیں کر پا رہے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کو بھی ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے ہراساں، ظلم و تشدد اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طلباء کی تعلیم کشمیری طلباء رپورٹ میں گیا ہے کہ کی وجہ سے کی طرف سے تعلیم کے
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی، ڈسپلن کی خلاف ورزی پر39طلبہ کیخلاف کارروائی
یونیورسٹی نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر 10 طلبہ کو خارج کر دیا، مختلف شعبہ جات کے 19 طلباء کو تین ماہ تک زیر نگرانی رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔ یونیورسٹی نے چار طلباء پر 20 تا 50 ہزار روپے جرمانے عائد کئے ہیں۔ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے بے قصور 6 طلباء کو الزامات سے بری کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈسپلن کیخلاف ورزی پر مزید 39 طلباء کے خلاف ایکشن لے لیا۔ یونیورسٹی نے قانون کی خلاف ورزی پر 10 طلباء کو خارج کر دیا ہے۔ یونیورسٹی نے مجتبیٰ حسین، محمد انیس، زین شوکت، منیب الرحمان اور محمد عارف کو خارج کر دیا۔ یونیورسٹی نے شمریز ممتاز، ارسلان اسلم، محمد عمار خان، محمد اسرار اور محمد احمد اختر کو بھی خارج کر دیا ہے۔ شاہ زیب خان برکی، واجد نور خان، محمد کاشف نواز، عاطف نواز، محمد سالار احمد گوندل اور محمد سمیع اللہ کو ایک تعلیمی سال کیلئے معطل کرکے جرمانے عائد کر دیئے گئے ہیں۔
یونیورسٹی نے مختلف شعبہ جات کے 19 طلباء کو تین ماہ تک زیر نگرانی رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔ یونیورسٹی نے چار طلباء پر 20 تا 50 ہزار روپے جرمانے عائد کئے ہیں۔ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے بے قصور 6 طلباء کو الزامات سے بری کر دیا۔ ترجمان کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کی ہدایت پر ڈسپلن کی خلاف ورزیوں پر طلباء کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی۔ وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی ترجیحی بنیادوں پر باریک بینی سے کیسز کا جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں غیر متعلقہ افراد کو قیام یا کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی، طلبہ بھی اگر کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہوئے تو ان کیخلاف بھی اب فوری ایکشن ہوگا۔