راجپال یادیو نے قتل کی دھمکی پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بھارتی کامیڈین اداکار راجپال یادیو کا قتل کی دھمکی آمیز ای میل موصول ہونے کے بعد پہلا بیان سامنے آگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راجپال ان چار مشہور شخصیات میں شامل ہیں جنہیں مبینہ طور پر ای میل کے ذریعے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئیں۔ دیگر متاثرہ افراد میں کامیڈین کپل شرما، اداکارہ سوگندھا مشرا، اور کوریوگرافر ریمو ڈی سوزا شامل ہیں۔
پولیس نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، اور نہ ہی ان شخصیات نے اس بارے میں کوئی بیان دیا ہے۔ تاہم راج پال یادیو نے خاموشی توڑتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے یہ معاملہ ممبئی پولیس کے سپرد کر دیا ہے اور اس پر مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں راج پال نے کہا کہ وہ اس دھمکی کے بارے میں بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام معلومات پولیس اور سائبر کرائم ڈپارٹمنٹ کو دے دی گئی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق راج پال یادیو کی اہلیہ رادھا یادیو نے پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد امبالہ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 351(3) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
یہ واقعہ 14 دسمبر 2024 کو پیش آیا تھا، ای میل بھیجنے والے نے دعویٰ کیا کہ کپل شرما اس کی ہٹ لسٹ پر ہیں کیونکہ سلمان خان ان کے شو کے اسپانسر ہیں۔ ای میل میں مزید کہا گیا کہ یہ کوئی پبلسٹی اسٹنٹ یا ہراساں کرنے کی کوشش نہیں بلکہ ایک حساس معاملہ ہے جسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ نے اسپین کو برکس کا حصہ سمجھتے ہوئے دھمکی دے ڈالی
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور متنازع بیان دیتے ہوئے اسپین کو ابھرتی ہوئی معیشتوں کے بلاک برکس کا حصہ سمجھ لیا اور اسے ٹیرف میں اضافے کی دھمکی دے ڈالی۔
وائٹ ہاؤس میں ایک صحافی کے سوال پر جس میں اسپین کے دفاعی بجٹ کے بارے میں پوچھا گیا تھا، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسپین برکس ممالک میں شامل ہے اور جلد ہی اسے امریکی ٹیرف میں غیرمعمولی اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ برکس بلاک میں برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقا، مصر، متحدہ عرب امارات، ایران اور ایتھوپیا شامل ہیں جبکہ اسپین اس بلاک کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ یورپی یونین اور ناٹو کا رکن ہے۔
ٹرمپ کے بیان پر اسپین کی وزیر تعلیم اور حکومتی ترجمان پلار الیگیریا نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ امریکی صدر نے یہ بیان کیوں دیا۔ شاید وہ کچھ بھول گئے ہیں یا کسی غلط فہمی کا شکار ہیں لیکن میں واضح کرتی ہوں کہ اسپین برکس کا حصہ نہیں ہے۔
دوسری جانب عالمی حالات پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپین پر تنقید کی وجہ اس کا ناٹو کے دفاعی بجٹ کے معیار پر پورا نہ اترنا تھی۔ ناٹو کے قوانین کے تحت رکن ممالک کو اپنی آمدنی کا 2 فیصد دفاع پر خرچ کرنا ضروری ہے، مگر اسپین نے گزشتہ سال صرف 1.28 فیصد خرچ کیا۔