اسلام آباد:

بین الاقوامی ادارے ولسن سینٹر نے کالعدم بے ایل اے کے گھناؤنا کردار کو بے نقاب کرتے دہشت گردوں کی جانب سے بلوچ خواتین کے استحصال سے متعلق ہوش ربا انکشافات کیے ہیں۔

ولسن سینٹر واشنگٹن کا ایک مستند تھنک ٹینک ہے جس کی رپورٹ کے مطابق بی ایل اے کی جانب سے دہشت گرد کارروائیوں میں بلوچ خواتین کا استحصال کرنے کے مستند شواہد موجود ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق بلوچ دہشتگرد تنظیمیں بالخصوص کالعدم بی ایل اے بلوچ خواتین کےجنسی استحصال میں ملوث ہے،  بی ایل اے عدیلہ بلوچ جیسی خواتین کو بلیک میل کر کے اپنے مفادات کے لیے بھرتی کرتی ہے، بی ایل اے نے عدیلہ بلوچ کو نفسیاتی اور ذہنی دباؤ کے بعد ناکام خود کش حملے پر مجبور کیا۔

عدیلہ بلوچ کے والد کے مطابق ’’جب میری بیٹی لاپتا ہوئی تو میں نے عدیلہ کو تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی‘‘، حکومت کے تعاون کی وجہ سے آج میری بیٹی دہشت گردوں سے آزاد ہو کر ہمارے ساتھ ہے۔

رپورٹ کے مطابق بلوچ دہشت گرد تنظیمیں خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرتی ہیں، بی ایل اے خواتین کو خودکش بمباروں کے طور پر بھرتی کرنے کے لیے جنسی درندگی کرتی ہے۔ عدیلہ بلوچ، شاری بلوچ اور ماہل بلوچ کو بی ایل اے نے سماجی اور نفسیاتی دباؤ پر خود کش بمبار بننے پر مجبور کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تربت کی 27 سالہ عدیلہ بلوچ کو بی ایل اے نے فریب سے اپنے جال میں پھنسایا۔ بی ایل اے نفسیاتی دباؤ ڈال کر زبردستی دہشت گردانہ کارروائیوں میں خواتین کا استعمال کر رہی ہے، بی ایل اے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے  معصوم بلوچ خواتین کو دہشتگردانہ کارروائی کیلئے بھرتی کر رہی ہے، بی ایل اے نے خواتین خودکش بمباروں کا استعمال کرکے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی۔

ماہل بلوچ کے والد کے مطابق والدین اپنے بچوں کو تعلیم دیکر دہشت گردانہ کارروائیوں سے بچائیں، خواتین پر جنسی تشدد بی ایل اے کی اخلاقی پستی کی علامت ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق عالمی برادری کو دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کے مکروہ عزائم کا نوٹس لینا چاہیے، عالمی سطح پر بی ایل اے کی دہشتگردی کی مذمت سے واضح ہے کہ بی ایل اے ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بی ایل اے نے کے مطابق

پڑھیں:

افغان طالبان  دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج

ماسکو: روس نے افغان طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا  ۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق روس کی سپریم کورٹ نے روسی پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست پر طالبان پر روس کی جانب سے عائد پابندی معطل کردی ہے۔
روس نے 2003 میں افغان طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
روس کی جانب سے عائد پابندی ختم ہونے سے ماسکو اور افغان قیادت کے تعلقات مزید بہتر ہونے اور تعاون بڑھانے کی راہ ہموار ہونےکا امکان ہے۔
خیال رہے کہ اگست 2001 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کوئی بھی ملک اس وقت طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا۔ تاہم روس بتدریج طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے۔
گزشتہ برس روسی صدر پیوٹن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طالبان کو اتحادی بھی قرار دے چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق روس افغانستان سے مشرق وسطیٰ تک کئی ممالک میں موجود شدت پسند گروپوں سے لاحق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر طالبان کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔

مارچ 2024 میں مسلح افراد نے ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں حملہ کر کے 145 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انٹیلیجنس اطلاع ہے کہ حملے کے پیچھے گروپ کی افغان شاخ داعش خراسان ملوث تھی۔
طالبان کا کہنا ہےکہ وہ افغانستان میں داعش کے خاتمےکے لیےکام کر رہے ہیں۔
دوسری جانب مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہےکہ طالبان کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانےکا راستہ اس وقت تک رکا رہےگا جب تک وہ خواتین کے حقوق سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرتے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان نے امریکہ کے چھوڑے ہوئے 5 لاکھ ہتھیار دہشتگردوں کو فروخت کر دیے، برطانوی میڈیا
  • طالبان نے 5 لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے، برطانوی میڈیا کا انکشاف
  • افغانستان میں  چھوڑےگئے 5 لاکھ امریکی جنگی سازو سامان دہشتگردوں کو فروخت ،برطانوی میڈیاکا دعویٰ
  • پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے والے دہشتگردوں کو عبرتناک شکست دیں گے، وزیراعظم
  • پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے والے دہشتگردوں کو عبرتناک شکست دیں گے، وزیراعظم
  • افغان طالبان  دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج
  • 2025 میں سعودی عرب نے 70 فیصد پاکستانی افرادی قوت کو اپنی طرف راغب کیا، رپورٹ
  • جعفر ایکسپریس حملہ: ہلاک 23 دہشتگردوں کی ڈی این اے سیمپلنگ کرلی گئی
  • ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں مزید انکشافات سامنے آگئے
  • ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں مزید انکشافات سامنے آگئے