سانولی رنگت کی وجہ سے اداکارہ سنیتا مارشل کو انڈسٹری میں کونسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پاکستان شوبز کی خوبرو اداکارہ و ماڈل سنیتا مارشل نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں گہری رنگت کی وجہ سے ڈرامہ انڈسٹری میں مسائل پیش آئے۔
اداکارہ نے حال ہی میں ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماڈلنگ میں انہیں اپنی سانولی رنگت کا ہمیشہ فائدہ ہی ہوا ہے تاہم ٹی وی ڈراموں میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سنیتا نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ڈراموں میں اگر میرے ساتھ کوئی گوری رنگت کی اداکارہ ہو تو کمرہ مین کو اسے سیٹ کرنے کیلئے لائٹنگ سیٹ کرنی پڑتی ہے۔
A post common by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
اداکارہ نے کہا کہ یہ مسئلہ کچھ کیمرہ مین کو ہوتا تھا، سب کے ساتھ یہ مسائل نہیں ہوتے، متوازن رکھنے میں مسئلہ ہوتا تھا لیکن ماڈلنگ میں مجھے ہمیشہ فائدہ ہی ہوا ہے۔ سنیتا نے بتایا کہ انہوں نے ماڈلنگ کیرئیر میں اکثر ایسے شوٹس بھی کیے ہیں جہاں ان کے رنگ کو مزید گہرا کیا گیا جو ان کی اصل رنگت سے کئی زیادہ تھا۔
سنیتا مارشل نے کہا کہ کچھ لوگوں کو سانولی رنگت پسند ہوتی ہے، اس کے علاوہ کچھ کپڑوں کے رنگ بھی اس پر زیادہ اٹھتے ہیں جیسے پیلا رنگ اور نیلا وغیرہ۔
یاد رہے کہ سنیتا مارشل حال ہی میں مقبول ڈرامے بے بی باجی کی بہوہیں میں اداکاری کے جوہر دکھاتی نظر آئی تھیں جس میں انہیں مداحوں کی جانب سے بےحد پسند کیا گیا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سنیتا مارشل
پڑھیں:
مچھر مار کر نام، وقت اور جگہ کا ریکارڈ رکھنے کی شوقین انوکھی لڑکی
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں لوگ مختلف مشاغل رکھتے ہیں، لیکن حال ہی میں بھارت کی ایک نوجوان لڑکی کا منفرد اور عجیب مشغلہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
یہ لڑکی مردہ مچھروں کی لاشیں نہ صرف جمع کرتی ہے بلکہ انہیں نام دیکر موت کا وقت اور جگہ کا ریکارڈ بھی رکھتی ہے۔
بھارت کی 19 سالہ آرٹسٹ اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی (NIFT) کی طالبہ شریا موہاپاترا نے اپنی اس انوکھی عادت کے ذریعے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by ????Akku???? (@akansha_rawat)
شریا نے ہر اُس مچھر کو، جو انہوں نے مارا، ایک نوٹ بک میں محفوظ کیا ہے، جس میں اب تک 187 مردہ مچھر چپکائے جا چکے ہیں۔
شریا ہر مردہ مچھر کو ایک مخصوص نام دیتی ہے، اس کی موت کا وقت اور مقام نوٹ کرتی ہے، اور پھر انہیں ترتیب سے محفوظ کرتی ہے۔
ویڈیو میں شریا نے کاغذ کی ایک شیٹ دکھائی جہاں مردہ مچھروں کو ٹیپ سے چپکایا گیا تھا، ان مچھروں کو ‘سگما بوائے’، ‘رمیش’، ‘ببلی’ اور ‘ٹنکو’ جیسے نام دیے گئے تھے۔
شریا کا کہنا ہے کہ یہ عمل اسے مچھروں کی زندگی اور ان کے رویوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
شریا نے مچھروں کو مارنے کا یہ سلسلہ اس وقت شروع کیا جب وہ 14 سال کی عمر میں ڈینگی کا شکار ہوئیں، اس تجربے کے بعد انہوں نے مچھروں سے بچاؤ کے لیے انہیں مارنا شروع کیا اور بعد میں انکی لاشیں جمع کرنے کو ہی اپنا مشغلہ بنالیا۔
انہوں نے مچھر مارنے کے لیے ایک خاص تکنیک بھی اپنائی تاکہ مچھر مکمل طور پر کچلے نہ جائیں اور انہیں محفوظ کیا جا سکے۔
شریا کی اس غیر معمولی عادت نے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کرلی ہے، کچھ لوگ اسے تخلیقی سرگرمی اور دلچسپ قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر لوگ اسے عجیب اور غیر ضروری سمجھتے ہیں۔
کچھ لوگوں نے انہیں ‘سیریل کلر’ اور ‘سائیکوپیتھ’ جیسے القابات سے بھی نوازا، جبکہ دیگر نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی تعریف کی۔
شریا کا کہنا ہے کہ وہ مچھروں کی لاشوں سے بھری اپنی اس نوٹ بک سے بہت زیادہ لگاؤ رکھتی ہیں اور ان کے گھر والے بھی اب ان کی اس عادت کو قبول کر چکے ہیں، جب گھر میں مچھر نظر آتا ہے تو ان کے والدین انہیں بلاتے ہیں تاکہ وہ اسے مار کر اپنے کلیکشن میں شامل کر سکیں۔
شریا نے بتایا کہ وہ اب بھی مچھر مارتی ہیں، لیکن وقت کی کمی کے باعث انہیں نوٹ بک میں چپکانے کا سلسلہ کچھ سست پڑ گیا ہے۔
وہ مستقبل میں اپنے اس شوق کو فیشن ڈیزائننگ کے شعبے میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، مثلاً مچھروں سے متاثرہ ٹیکسٹائل پرنٹس بنانا وغیرہ۔
شریا کی یہ منفرد عادت نہ صرف ان کی عجیب و غریب تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک دلچسپ موضوع بھی بن گئی ہے، جس پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔
مزیدپڑھیں:جیا بچن کے جذباتی پیغام پر ایشوریا آبدیدہ