اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی بحالی پر دوبارہ غور کرنے کیلئے حکومت کمیشن کا اعلان کرے، ابھی کس چیز نے روکا ہے۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے مذاکرات ہولڈ کئے ہیں اس لیے حکومت کم سے کم یہی کہہ دے کہ کمیشن بننے جا رہا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کمیشن کے اعلان کیلئے عمران خان نے 7 دن دیئے جو کافی تھے لیکن پیش رفت نہ ہونے سے مذاکرات کے حوالے سے آپ کی نیت صاف ظاہر ہوتی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم کھلے دل کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے تھے اور صرف دو مطالبات رکھ تھے۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، اپوزیشن ارکان کا نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج، ایوان مچھلی منڈی بن گیا

قبل ازیں، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات یک طرفہ طور پر ختم کیے گئے ہیں، اب کس سے بات کریں؟۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم اُس کمرے میں بیٹھ کر کیا دیواروں سے بات کریں، پی ٹی آئی دوبارہ غور کرے اور مذاکرات نہ چھوڑے ۔ انہوں نے کہا کہ آج بیرسٹر گوہر کے بیان پر افسوس ہوا، پی ٹی آئی والوں کو کہتے ہیں کچھ دن ٹھہر جائیں، پی ٹی آئی کو آنے اور جانے کی بھی جلدی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

ڈاکٹر عافیہ کی رحم کی اپیل مسترد، وکیل درخواستگزار نے عدالت کو آگاہ کردیا،جج کے سخت ریمارکس

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر کا کہنا

پڑھیں:

رہائی کیلئے وفاداری کا مطالبہ شہریوں کی تحقیر ہے، امان اللہ کنرانی

اپنے بیان میں امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ایک پیدائشی ریاست پاکستان کے شہری سے وفاداری کا تقاضا کرنا آئین کی بالادستی و ریاست کی توقیر نہیں، بلکہ شہریوں کی تحقیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر و سابق نگران وزیر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ میں کچھ خواتین اور مرد شہریوں سے تاریخ میں پہلی بار آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت حلفیہ بیان مانگنا دراصل عام پاکستانی شہری کی وفاداری پر شک کرکے اس کو دوبارہ پاکستان سے وفاداری کا پابند بنانے کو رہائی سے مشروط کرنا ایسا ہی ہے جیسا جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کو جیل سے رہائی 10 سالہ جلاوطنی سے مشروط کیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت اور عدالت کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ساتھیوں کی حب الوطنی پر شک تھا اور ان کو آئین کا وفادار شہری بنانا تھا تو کئی ہفتوں سے ذرائع آمدورفت بند، تین معصوم نوجوان کا خون، کروڑوں روپے کے کاروباری نقصان، تعلیمی اداروں کی بندش جیسے نقصانات کا کون ذمہ دار ہے؟ ایک مسلمان کو دوبارہ مسلمان کرنے کیلئے دوبارہ کلمہ پڑھانا یا ایک پیدائشی ریاست پاکستان کے شہری سے وفاداری کا تقاضا کرنا آئین کی بالادستی و ریاست کی توقیر نہیں، بلکہ شہریوں کی تحقیر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ملک بھر میں 22 اپریل کو شٹرڈاون ہڑتال کا اعلان
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، ریاستی مہمانوں جیسا پروٹوکول دینے کا اعلان
  • مریم نواز کا لاہور میں پہلا نوازشریف انٹرنیٹ سٹی بنانے کا اعلان
  • حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نیا اشتہار دینے کا اعلان
  • حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نئے اشتہارِ دلچسپی کا اعلان
  • حکومت نے پی آئی اے سمیت 10ادارے نجکاری کیلئے فائنل کر لئے
  • حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نئے اشتہارِ دلچسپی کا اعلان
  • رہائی کیلئے وفاداری کا مطالبہ شہریوں کی تحقیر ہے، امان اللہ کنرانی
  • یورپی کمیشن کا امریکہ پر جوابی ٹیرف میں 90 دن کی تاخیر کا اعلان
  • حکومت سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کی کوئی ہدایت نہیں ملی، بیرسٹر گوہر