چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بغیر فیصلے کرکے اپنے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے ۔وفاقی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مزدوروں کے ساتھ جدوجہد تین نسلوں پر محیط ہے ۔ پیپلز پارٹی، محنت کشوں اور مزدوروں نے مل کر ملک کو آئین دلوایا، قائد عوام کے ساتھ اس ملک کے مزدوروں نے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر جدوجہد کرکے اپنا حق چھینا اور پہلی بار ملک کے مزدوروں کو وہ حقوق ملے جو پوری دنیا مانتی ہے کہ یہ ان کا حق ہے ۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بے نظیر بھٹو نے مزدوروں کے ساتھ مل کر جدوجہد کی، وہ ایک نہتی لڑکی آمریت کے مقابلے میں کھڑی تھی تو اس لیے کہ اس کے مزدور بھائی پیچھے کھڑے تھے ، ہم نے اس دور میں نہ صرف ملک کی آزادی و جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کی، خواہ وہ آمر جنرل مشرف کا دور ہو یا جنرل ضیا کا دور ہو، جو مزدوروں کے خلاف سازشیں تھیں، تب بھی پی پی اور مزدوروں نے مل کر ان سازشوں کو ناکام کروایا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ہمیشہ جہاں بھی موقع ملا خواہ وفاقی یا صوبائی سطح پر ، ہم نے ہمیشہ مزدوروں کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔ پیپلز پارٹی نے ملک کو سب سے پہلے لیبر پالیسی دی۔ ہم نے تنخواہوں اور پنشنز میں بھی اضافہ کیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مزدوروں کو اگر محنت کا صلہ ملے تو ہمارا معیشت کا نظام چل سکتا ہے ۔اپنے خطاب میں بلاول کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں ایسا کوئی نظام ہی نہیں ہے جہاں حکومت عوام کی مرضی کے بغیر چل سکے ۔ آپ الیکشن کریں یا نہ کریں، وزیراعظم ہو، صدر ہو، بادشاہ یا امیر المومنین ہو، سب نظام اپنے عوام کی مرضی سے چلتے ہیں۔ ہر نظام کی پالیسی عوام کی خواہشات اور امیدوں کے مطابق بنائی جاتی ہے ۔ اور جب کسی بھی نظام میں حکمران اپنی مرضی چلانے لگیں یا عوام کی خواہشات اور مرضی سے دور ہو جاتے ہیں تو پورا کا پورا نظام گر جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج بھی پاکستان کے موجودہ حالات میں کبھی کبھار حکومت بلاوجہ اپنے لیے زیادہ مسائل بنا لیتی ہے ۔ وہ جب یکطرفہ پالیسی بناتے ہیں، مکالمے اور بات چیت کے بغیر فیصلے کیے جاتے ہیں تو ان فیصلوں پر عمل درآمد کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ جب آپ فیصلے مل کر کرتے ہیں، اتفاق رائے سے کرتے ہیں، عوام کی مرضی کے مطابق کرتے ہیں تو ان فیصلوں پر عمل کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے اور یہ فیصلے کامیاب بھی رہتے ہیں۔بلاول کا کہنا تھا کہ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیں یہ اسلامی جمہوری وفاقی نظام دیا حالانکہ ان کے پاس اکثریت تھی ، جس کی بنیاد پر وہ اپنی مرضی کا آئین دیتے ، اپنی مرضی کی پالیسی دیتے ، اور اگر وہ ایسے کرتے تو آج تک جو اتفاق رائے چلتا آر ہا ہے یہ نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ آج نہ ان کے پاس اتنی اکثریت ہے ، پارلیمان میں یا کہیں بھی، اور کبھی کبھار وقتا فوقتا حکومت ایسی پالیسی بناتی ہے جیسے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہو۔ ہماری تجویز ہے کہ منتخب نمائندوں کے اتفاق رائے کے ساتھ پالیسی بنائی جائے تو پارلیمنٹ اور ملک کے لیے بہتر ہوں گی، مگر جو پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں ، ان میں اپوزیشن تو دور کی بات، اتحادیوں ہی سے اگر صلاح مشورہ کرلیا جاتا تو یہ پالیسیز بہتر چلتیں، زیادہ کامیاب ہوتیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ۔ ہم ایشوز کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور اس وقت پاکستان کی سیاست افسوس کے ساتھ ایشوز کے بجائے کسی اور طرح سے چل رہی ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بلاول بھٹو مزدوروں کے کے ساتھ عوام کی

پڑھیں:

حکومت ایسے پالیسی بناتی ہے جیسے اسے دو تہائی اکثریت حاصل ہے، بلاول بھٹو

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ  حکومت اتحادیوں سے مشورہ کرتی تو شاید پالیسیاں بہتر اورکامیابی سے چلتیں، حکومت ایسے پالیسی بناتی ہے جیسے اسے دو تہائی اکثریت حاصل ہے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں بلاول نے حکومت کو مشورہ دیا کہ کس قیدی کو رہا کر رہے ہیں،کس کو پکڑ رہے ہیں، اس پر توجہ نہ دیں، حقیقی مسائل پر توجہ دیں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ ہم نفرت کی سیاست پر نہیں ایشوز کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی پاکستان کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے، تمام سیاسی کارکنوں پر ذمہ داری ہےکہ اپنے ایشوز کے حل کے لیے سب کو مجبور کریں،امید ہے ہم مل کر پورے پاکستان کی ترقی کا سبب بنیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم اتفاق رائے سے بنی،کوئی آج اسے چھیڑ نہیں سکتا، دس سال میں ہونے والی مہنگائی کے حساب سے ملازمین کی تنخواہیں بھی بڑھائی جائیں، مزدوروں کو اپنی محنت کا صلہ ملےگا تومعیشت چل سکےگی۔

ممکن ہے آپ نے کچھ منفی اور تخریبی عادات اپنا لی ہوں جنکے مطابق آپ صحیح کو ”اچھے“ اور غلط کو ”برے“کے معنی میں لیتے ہیں، یہ نہایت احمقانہ نظریہ ہے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بغیر مشاورت فیصلے، حکومت اپنے لئے مشکلات پیدا کر رہی ہے: بلاول
  • حکومت بغیر مشاورت فیصلے کر کے اپنے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے،بلاول
  • حکومت ایسے پالیسی بناتی ہے جیسے اسے دو تہائی اکثریت حاصل ہے، بلاول بھٹو
  • چاہتے ہیں کہ کسی قیدی کی رہائی یا گرفتاری کے بجائے حکومتی توجہ مسائل کی طرف ہو، بلاول بھٹو
  • حکومتی توجہ کسی قیدی کی رہائی یا گرفتاری کی بجائےمسائل کی طرف ہو، بلاول
  • 10 سال میں جتنی مہنگائی ہوئی اس حساب سے ملازمین کی تنخواہیں بڑھنی چاہئیں، بلاول بھٹو
  • ہم حکومت کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتے، بلاول بھٹو
  • حکومت ایسے پالیسیاں بنارہی ہے جیسے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہو، بلاول بھٹو