پی ٹی آئی مذاکراتی رویے پر امیر مقام کی سخت تنقید
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات، انجینئر امیر مقام نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مذاکراتی رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات پر “ہاں رے ناں ناں، ففٹی ففٹی” کی عملی مثال بن گئی ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ کبھی حکومت سے مذاکرات کی منت سماجت اور کبھی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان، پی ٹی آئی اور اس کے سربراہ عمران خان کی ذہنی کنفیوژن کا واضح ثبوت ہے۔ ان کے مطابق عمران خان نے اپنی جماعت کی مذاکراتی کمیٹی کی حیثیت کو عملاً صفر کر دیا ہے اور بار بار “یوٹرن” لے کر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ابھی تک پی ٹی آئی کے مطالبات کا تحریری جواب بھی نہیں دیا، لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی نے مذاکرات سے بھاگنے کا اعلان کر دیا۔ امیر مقام کے بقول، “پی ٹی آئی گرم گرم حلوہ کھانے کی لالچ میں بار بار اپنا منہ جلا لیتی ہے۔”
وفاقی وزیر نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے کسی رہنما پر اعتبار نہیں کرتے اور یہی وجہ ہے کہ مذاکرات کا معاملہ بار بار یوٹرن کی زد میں آ رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
غربت اور والدین کے سخت رویے سے بچوں کے جرائم پیشہ ہونے کا انکشاف
ایک منفرد سماجی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غربت، محرومی، والدین کے سخت رویے یا والدین کے ذہنی مسائل کے ساتھ پرورش پانے والے افراد کم عمری میں ہی پرتشدد رویے کی جانب راغب ہوجاتے ہیں۔
طبی تحقیقاتی جریدے میں شائع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچپن میں مسلسل غربت اور والدین کی ذہنی بیماری سے بچوں کے 17 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے پر تشدد رجحان یا ہتھیار اٹھانے کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔محققین کے مطابق دنیا بھر میں نوجوانوں کا جرائم یا پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہونا عام ہے۔ماہرین نے 2020 میں برطانیہ اور ویلز میں کرمنل نظام انصاف کے تحت پہلی بار104,400 مجرموں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا، جن میں سے 11فیصد کی عمریں 10 سے 17 کے درمیان تھیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر جرائم پیشہ عناصر میں ملوث بچے وہ تھے جنہیں 14 سال کی عمر تک خاندانی مشکلات اورغربت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ماہرین کے مطابق بچوں کے 17 سال کی عمر پر پہنچنے کے بعد یہ نتائج اخذ کیے گئے کہ بچپن میں غربت اور خاندانی مشکلات کا سامنا کرنے والے بچوں کے نوجوانی میں پر تشدد کارروائیوں یا جرائم پیشہ واقعات میں ملوث ہونے کے رجحان میں اضافہ ہوتا ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بچپن میں غربت کے شکار بچوں میں سے 10 میں سے ایک بچے نے ہتھیاروں کا استعمال کیا، جب کہ ایک میں سے چار بچوں نے بتایا کہ ان کا سامنا پولیس سے بھی ہوا۔ماہرین نے کہا کہ بچوں کا جرائم پیشہ عناصر کی جانب راغب ہونا یا جرائم کرنے کا تعلق بچپن میں ان کی جانب سے غربت، محرومی، والدین کے تلخ رویوں اور والدین کی ذہنی بیماریوں کے سامنے کرنے سے ہے۔