مجھے لگتا ہے ، ماں باپ دونوں کو سائیکاٹرسٹ کے پاس بھیجنا چاہئے،اسلام آباد ہائیکورٹ، بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بچے کی حوالگی سے متعلق کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ مجھے لگتا ہے ، ماں باپ دونوں کو سائیکاٹرسٹ کے پاس بھیجنا چاہئے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس محسن اختر کیانی نے نوعمر بچے کو اپنے ساتھ کرسی لگوا کر بٹھا لیا،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ بچوں یا ماں باپ کوعدالتوں میں نہیں آنا چاہئے،فیصلہ آسان ہے، لیکن کسی کے اندر محبت نہیں ڈال سکتے،بچوں کو ہینڈل کرنا بہت آسان ہے، ماں کرے، باپ یا کوئی تیسرا، بچہ جس کے ساتھ بھی ہو دوسرے کیخلاف ہوجاتا ہے۔
بچے کی حوالگی سے متعلق کیس ،جسٹس محسن اختر کیانی نے نوعمر بچے کو اپنے ساتھ کرسی لگوا کر بٹھا لیا
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ 7سال یا بڑا بچہ خود کو ہینڈل کررہا ہوتا ہے،بچے کو اسی لئے ساتھ بٹھایا کہ یہ خود بتائے کس کیساتھ رہنا، کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتے ،عدالتیں بدلہ لینے کی جگہ نہیں اور نہ وکیل ٹولز ہیں،بدقسمتی سے پاکستان میں ماؤں نے مردوں کی تربیت ٹھیک نہیں کی،میں اس بچے سے ساتھ ساتھ پوچھ رہا ہوں یہ اپنا ویو رکھتا ہے،منفی اثرات ختم کرنا چاہئیں۔
عدالت نے والدین سے استفسار کیا کہ آپ کیا کرتے ہیں اور کیا ڈیوٹی ٹائمنگ ہے، والد نے کہا کہ میں نیسکام میں ڈائریکٹر ہوں اور 9سے 4ڈیوٹی ٹائمنگ ہیں،والدہ نے کہا کہ میں بھی وہیں کام کرتی ہوں اور ان کے ماتحت ہوں،عدالت نے والد کو ہدایت کی کہ اہلیہ کی اپنے فیملی ممبران سے ملاقات کرائیں، تاکہ غلط فہمیاں نہ ہوں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مجھے لگتا ہے ، ماں باپ دونوں کو سائیکاٹرسٹ کے پاس بھیجنا چاہئے،عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایلون مسک کی کمپنی ’ سٹارلنک‘ نے پاکستان میں کیا چیز بنانے کی خواہش ظاہر کر دی؟ بڑی خبر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے ماں باپ
پڑھیں:
جس عدالتی بنچ نے ابتدا میں سوالات فریم کئے اسی بنچ کو کیس سننا چاہئے تھا،عدالتی معاون خواجہ حارث کے دلائل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں عدالتی معاون خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جس عدالتی بنچ نے ابتدا میں سوالات فریم کئے اسی بنچ کو کیس سننا چاہئے تھا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالتی معاون خواجہ حارث نے کہاکہ آرٹیکل 191اے آئین کا حصہ، کسی جوڈیشل فورم نے کالعدم قرار نہیں دیا، ریگولر بنچ کے سامنے آئینی نقطہ آیا تو اسے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیجناچاہئے تھا،اگرآپ کا پچھلا عدالتی بنچ آئینی سوالات پر فیصلہ دیتا تو وہ فیصلہ خلاف قانون ہوتا۔
لاہور پولیس کا ایک شرمناک کارنامہ، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ایک جوڈیشل آرڈر پر رجسٹرار آفس کا نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا تھا،جوڈیشل آرڈر کے باوجود انتظامی کمیٹی نے کیس ہی لے لیا، ایسے میں تو عدلیہ کی آزادی انتظامی کمیٹی کے ہاتھ چلی جائے گی،ہمارا اختیارسماعت تھا یا نہیں، اس پر فیصلہ توہوا ہی نہیں،شاہد ہم بھی یہ کہہ دیتے ہمارا اختیار نہیں،ابھی ہم نے 63اے کا ایک کیس تھا اس میں ریگولر بنچ میں فیصلہ دیا، یہاں کیس ہم سے واپس لیکر کمیٹی نے آئینی بنچ میں لگا دیا۔
خواجہ حارث نے کہاکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ڈائریکٹ کیس آئینی بنچ میں نہیں لگا سکتی، آئینی بنچ میں کیس آئینی کمیٹی ہی لگا سکتی ہے،اگر سادہ کمیٹی نے ایسا کیا تو غلط کیا ہے،مجھے پتہ چلا جو بنچ پہلے کیس سن رہا تھاوہ اگلے ہفتے کیلئے بنچ شیڈول میں نہیں تھا، ایسی صورتحال میں کمیٹی کیس کسی اور بنچ میں لگا دینے کی مجاز ہے،کمیٹی کا کیس واپس لینا اس کے آئینی مینڈیٹ کے تناظر میں دیکھنا چاہئے،اس اختیار کے استعمال کو جوڈیشل آرڈر کی خلاف ورزی پر نہیں پرکھنا چاہئے،پریکٹس اینڈپروسیجر آج بھی ایک نافذ العمل قانون ہے،سپریم کورٹ کا بنچ قانون کے مطابق ہی کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات کروانے کی ہدایت
مزید :