پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس؛ تجارتی تنظیمات ترمیمی بل سمیت 4 قوانین منظور، پی ٹی آئی کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل سمیت 4 قوانین منظور کر لیے گئے، پی ٹی آئی اراکین پلے کارڈز کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے اور بھرپور احتجاج کیا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت مقررہ وقت کے ایک گھنٹہ بعد شروع ہوا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعظم شہباز شریف، میاں نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان اور دیگر ایوان میں موجود رہے جبکہ بلاول بھٹو اجلاس ختم ہونے کے بعد ایوان میں پہنچے۔ پی ٹی آئی سنی اتحاد کونسل کونسل کے اراکین بھی ایوان میں موجود تھے۔
اپوزیشن اراکین نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی جس پر اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دینے سے انکار کر دیا۔ اپوزیشن نے مشترکہ اجلاس سے احتجاج کرتے ہوئے پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے باعث مشترکہ اجلاس کی کارروائی شدید متاثر ہونے لگی، اسپیکر قومی اسمبلی نے ہیڈ فون لگا لیے۔
وزیر تجارت جام کمال نے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021 اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیے جنہیں منظور کر لیا گیا۔
سینیٹر منظور کارکڑ نے نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 ایوان میں پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا جبکہ ایوان میں پیش کیے جانے والا قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024 بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 12 فروری تک ملتوی کر دیا، اجلاس 18 منٹ تک جاری رہا جبکہ 9 منٹ میں 4 بل کثرت رائے سے منظور کیے گئے۔
مشترکہ اجلاس سے 4 بلز منظور اور 4 مؤخر
مشترکہ اجلاس میں کل 8 بلز پیش کیے جانے تھے جن میں سے 4 منظور کر لیے گئے جبکہ 4 مؤخر کر دیے گئے۔
منظور کیے جانے والے بلز میں تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2023، نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 شامل ہے۔
مؤخر کیے جانے والے بلز میں قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023، این ایف سی ادارہ برائے انجینیرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023، نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 اور وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 شامل ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تجارتی تنظیمات ترمیمی بل مشترکہ اجلاس ایوان میں کیے جانے
پڑھیں:
سپیکر برہم ، اپوزیشن کے رویئے کو "غیر سنجیدہ" قرار دیدیا ، قومی اجلاس کا اجلاس ملتوی
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپیکر ایاز صادق برہم ہو گئے اور اپوزیشن کے رویئے کو "غیر سنجیدہ" قرار دیدیا ۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمان کے اجلاس کے دوران آج بھی کورم پورا نہ ہوا، بار بار کورم کی نشاندہی پر سپیکر ایاز صادق برہم ہوگئےاورکہا کہ اپوزیشن کا رویہ غیر سنجیدہ ہے، آج سوالات کی اکثریت اپوزیشن کی جانب سے تھی مگر وہ خود ایوان کی کارروائی کا حصہ نہ بنے۔
"جنگ " کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین، سرحدی مسائل اور نہری نظام جیسے اہم قومی معاملات پر بات چیت کے وقت اپوزیشن کی اکثریت ایوان میں نہیں تھی۔واک آؤٹ کرکے عوامی نمائندگی کے بجائے محض سیاسی پوائنٹ سکورنگ کو ترجیح دی گئی۔7 اپریل کو پیپلز پارٹی نے نہروں پر قرارداد جمع کرائی تھی، جس پر 30 ارکان نے اظہارِ خیال کیا مگر اپوزیشن نے اس دن بھی واک آؤٹ کیا پھر 10 اپریل کو دوبارہ اسی معاملے پر قرارداد جمع کرائی۔
"ہمیں بتادیں تاکہ ہم اپنا فیصلہ کرسکیں"کامران مرتضیٰ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں پر کھل کر بول پڑے
سپیکرنے ایوان کا اجلاس سوموار تک ملتوی کردیا۔
مزید :