ہمسایہ ملک کی انٹیلیجنس نے کہا ہم آپ کو صرف پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے سپورٹ کریں گے، بلوچ کمانڈر
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کوئٹہ:
مختلف دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے کمانڈرز نے کوئٹہ میں صوبائی وزرا اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی اور خود کو ریاست پاکستان کے سپرد کرنے کا اعلان کیا۔
ہتھیار ڈالنے والے اہم دہشتگرد کمانڈرز میں نجیب اللہ عرف درویش عرف آدم، عبدالرشید عرف خدائیداد عرف کماش اور دیگر شامل ہیں۔
دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ نے کہا کہ اُس نے ریاست پاکستان اور انکی سکیورٹی فورسز کو بے پناہ نقصان پہنچایا، علیحدگی پسند تنظیموں کا مقصد بلوچ قوم کے جذبات سے کھیل کر انہیں پاکستان سے لڑانا تھا، میری تنظیم سے وابستگی 14 سال کی نا پختہ عمر میں ہوئی، پاکستان سے نفرت میرے دماغ میں بھری گئی، کم علمی اور شعور نہ ہونے کی وجہ سے ریاست کو نقصان پہنچایا۔
دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ نے کہا کہ میری ملاقات ہمسایہ ملک کی انٹیلی جنس سے ہوئی اور میں نے انکے سامنے کئی مفید مشورے رکھے لیکن انہوں نے میری سرزنش کردی اور کہا ہمیں آپ کی آزادی سے کوئی سروکار نہیں ہم آپ کو صرف پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے سپورٹ کریں گے، تب میری آنکھیں کھل گئیں اور نام نہاد آزادی کی پٹی میری آنکھوں سے ہٹ گئی۔
دہشت گرد کمانڈر نے نجیب اللہ کہا کہ بلوچ آزادی پسند لیڈران بیرون ملک بیٹھ کر عیاشی کی زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ پہاڑوں پر لڑنے والے بلوچوں کو دو وقت کی روٹی اور ادویات بھی میسر نہیں، بلوچ کمانڈرز یہاں پر لوگوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں، ان سب کے بچے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ بوچستان میں دہشت گردی کا گھناؤنا کھیل کھیلا جارہا ہے، دہشت گردوں کے ہینڈلرز معصوم بچوں کو سبز باغ دکھاکر پہاڑوں پر لے جاتے ہیں، حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہے، پہاڑوں پر بیٹھے گمراہ افراد کیلئے راستہ کھولا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نجیب اللہ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
دہشت گردوں کی جانب سے بلوچ خواتین کے استحصال کے ہوشربا انکشافات
بین الاقوامی ادارہ ولسن سینٹر واشنگٹن کا مستند تھنک ٹینک ہے، اس نے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا گھناؤنا کردار بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کی جانب سے دہشت گرد کاروائیوں میں بلوچ خواتین کا استحصال کرنے کے مستند شواہد موجود ہیں۔
ولسن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق بلوچ دہشتگرد تنظیمیں بالخصوص کالعدم بی ایل اے، بلوچ خواتین کے جنسی استحصال میں ملوث ہے۔ بی ایل اے عدیلہ بلوچ جیسی خواتین کو بلیک میل کرکے اپنے مفادات کے لیے بھرتی کرتی ہے۔ بی ایل اے نے عدیلہ بلوچ کو نفسیاتی اور ذہنی دباؤ کے بعد ناکام خود کش حملے پر مجبور کیا۔
مزید پڑھیں: مقتول کی ماں نے دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کے وحشیانہ حملے کی حقیقت کا پردہ فاش کردیا
عدیلہ بلوچ کے والد کہتے ہیں جب میری بیٹی لاپتا ہوئی تو میں نے عدیلہ کو تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، حکومت کے تعاون کی وجہ سے آج میری بیٹی دہشت گردوں سے آزاد ہو کر ہمارے ساتھ ہے۔
ولسن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق بلوچ دہشت گرد تنظیمیں خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرتی ہیں۔ بی ایل اے خواتین کو خودکش بمباروں کے طور پر بھرتی کرنے کے لیے جنسی درندگی کرتی ہے۔ عدیلہ بلوچ، شاری بلوچ اور ماہل بلوچ کو بی ایل اے نے سماجی اور نفسیاتی دباؤ پر خود کش بمبار بننے پر مجبور کیا۔
مزید پڑھیں: بی ایل اے نے ایک سال میں 100 معصوم بلوچ شہید کیے
رپورٹ کے مطابق تربت کی 27 سالہ عدیلہ بلوچ کو بی ایل اے نے فریب سے اپنے جال میں پھنسایا۔ بی ایل اے نفسیاتی دباؤ ڈال کر زبردستی دہشتگردانہ کارروائیوں میں خواتین کا استعمال کر رہی ہے۔ بی ایل اے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے معصوم بلوچ خواتین کو دہشتگردانہ کارروائی کے لیے بھرتی کررہی ہے۔ بی ایل اے نے خواتین خود کش بمباروں کا استعمال کرکے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی۔
ماہل بلوچ کے والد کہتے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کو تعلیم دے کر دہشت گردانہ کارروائیوں سے بچائیں۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین پر جنسی تشدد بی ایل اے کی اخلاقی پستی کی علامت ہے۔ عالمی برادری کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے مکروہ عزائم کا نوٹس لینا چاہیے۔ عالمی سطح پر بی ایل اے کی دہشتگردی کی مذمت سے واضح ہے کہ بی ایل اے ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ لبریشن آرمی بی ایل اے شاری بلوچ عدیلہ بلوچ ماہل بلوچ نازیبا ویڈیوز ولسن سینٹر واشنگٹن