قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو بھارت پر سے توجہ ہٹانے کا مشورہ دیدیا۔

مقامی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ گرین شرٹس کو 28 سال بعد اپنے ملک میں ہونیوالے ایونٹ پر فوکس کرنا چاہیے، انہیں بھول جانا چاہیے کہ بھارت ٹیم کیا کررہی ہے البتہ اپنی ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کے طریقے دیکھنے چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دفاعی چیمپئین کے طور پر ایونٹ میں داخل ہوگا، گرین شرٹس کو اٹیکنگ کرکٹ کھیلنی چاہیے، ہمارے پاس ہوم کنڈیشنز کیلئے اسپنر کی شکل میں ابرار احمد، سفیان مقیم، اسامہ میر جیسے بالرز دستیاب ہیں۔

اسی طرح بیٹنگ میں فخر، شان مسعود، صائم ایوب اور عبداللہ شفیق کا ساتھ حاصل ہے لیکن نوجوان اوپنر کی عدم موجودگی میں مجھے لگتا ہے کہ شان کیساتھ جانا چاہیے۔

راشد لطیف نے کہا کہ تمام کھلاڑی باصلاحیت ہیں، صحیح امتزاج تلاش کرنا ایک چیلنج ہوسکتا ہے۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ سلیکٹرز کیا سوچ رہے ہیں لیکن شاید وہ فخر اور شان مسعود کو اوپننگ جوڑی کے طور پر منتخب کریں گے، ہمیں انتظار کرکے دیکھنا پڑے گا۔

سابق کپتان نے پاکستان اور بھارت کے علاوہ انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کی ٹیموں کو بھی مضبوط قرار دیا، انکا کہنا تھا کہ یہ 4 ٹیمیں دونوں ایشیائی ٹیموں کیلئے بڑا چیلنج ہوسکتی ہیں۔

چیمپئینز ٹرافی کا افتتاحی میچ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 19 فروری کو کراچی میں کھیلا جائے گا جبکہ روایتی حریف پاک بھارت ٹیمیں 23 فروری کو دبئی میں مدمقابل آئیں گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

یو اے ای کے 5 سالہ ویزے کے لیے درکار دستاویزات اور بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟

متحدہ عرب امارات کی جانب سے 5 سالہ ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا اب پاکستانی شہریوں کے لیے دستیاب ہے، متحدہ عرب امارات نے 5 سالہ ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا کچھ سال قبل متعارف کیا تھا، جو پاکستانیوں سمیت تمام ممالک کے شہریوں کے لیے دستیاب ہے۔

یہ ویزا 5 سال کی مدت کے لیے کارآمد ہوگا اور ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کو کسی گارنٹر یا میزبان کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ اس ویزے کے تحت بار بار متحدہ عرب امارات میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ سیاح کو ہر وزٹ پر 90 دن تک قیام کی اجازت ہوگی، جسے مزید 90 دن کے لیے بڑھایا جاسکتا ہے تاہم، ایک سال میں مجموعی قیام 180 دن سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کے مطابق یہ پاکستان کے لیے بہت خوش آئند بات ہے کہ یو اے کی جانب سے 5 سالہ ویزا پاکستانیوں کے لیے بھی کھول دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟

’اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا اس کے علاوہ سیاح اور کاروباری افراد جنہیں بار بار ویزا لگوانا پڑتا تھا، اب اس پانچ سال کے ملٹی پل انٹری ویزے کی وجہ سے انہیں کمفرٹ زون مل گیا ہے، کیونکہ اس ویزے کی معیاد 5 سال ہوگی۔‘

5 سالہ اس ویزے کے حصول کے لیے کراچی اور اسلام آباد میں مقررہ سینٹرز جا کر کوئی بھی شخص باآسانی بینک اسٹیٹمنٹ دکھانے کے علاوہ کنفرم ہوٹل ریزرویشن، کنفرم ریٹرن ٹکٹ اور اگر وہاں جا کر کسی کے گھر پر ٹھہرنا ہے تو اس سے رشتہ داری اور اس سے منسلک تمام تر واضح تفصیلات جمع کرواسکتا ہے۔

’ویزے کے حصول کے لیے سب سے اہم بینک اسٹیٹمنٹ ہے، جس کے مطابق ویزے کے درخواست گزار کے بینک اکاؤنٹ میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران کم از کم 4 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی کسی بھی کرنسی میں بینک بیلنس ہونا چاہیے۔‘

عدنان پراچہ کے مطابق ان تمام تفصیلات کے علاوہ ہیلتھ انشورنس بھی ہونی چاہیے، جس کے بعد پھر بائیو میٹرک سسٹم ہے، جس کے ذریعے 3 سے 4 دن کے اندر فیس جمع کروانے کے بعد متعلقہ فرد کو ویزا ایشو کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: یو  اے ای: ورک پرمٹ اور رہائشی ویزا پروسیسنگ کا عمل اب پہلے سے بھی تیز

’پہلے بھی سیاحتی ویزے کی درخواستوں کے مسترد ہونے کے امکانات تھے جو اس ملٹی پل انٹری ویزے کے حصول میں میں لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ اس میں یو اے ای امیگریشن باقاعدہ تمام تر دستاویزات کو چیک کرنے کے بعد ویزا جاری یا درخواست مسترد کریں گے۔‘

ایمپلائمنٹ ویزے کے حوالے سے عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے پاکستان کے لیے یہ ایک بہت اچھا قدم اٹھایا گیا ہے کیونکہ مقامی بیوروز کا ایمپلائمنٹ کے حوالے سے بزنس تقریباً گزشتہ ڈیڑھ سال سے کافی متاثر رہا ہے۔

’ہماری ہائی اسکلڈ ورک فورس خاص طور پر یو اے ای کو ترجیح دیتی ہے اور وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے یو اے ای سیکٹر کی بحالی کی منتظر رہی ہے۔ امید ہے کہ ایمپلائمنٹ ویزے پر بھی یو اے ای کی جانب سے نظر ثانی کی جائے گی۔‘

مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی برین ڈرین میں کمی کا سبب بن سکتی ہے؟

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق 2 برس قبل تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار کے قریب ورک فورس ایکسپورٹ کی گئی تھی، جو اب کم ہو کر 70 ہزار تک آ چکی ہے۔ ’وزٹ ویزا کے لیے ملٹی پل انٹری ویزا بہت اچھا قدم ہے لیکن حکومت کو اب ورک ویزا بھی باقاعدہ بحال کروانا چاہیے۔‘

پاکستان میں سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ زرمبادلہ یو اے ای سے بھیجا جاتا ہے، تقریباً 15 لاکھ کے قریب پاکستانی یو اے ای میں مقیم ہیں۔’ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ یو اے ای کی حکومت سے بات کر کے ہماری ورک فورس ویزا رجیم بحال کروائی جائے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن ایمپلائمنٹ ویزے بینک اسٹیٹمنٹ پاکستان ریٹرن ٹکٹ سعودی عرب سیاحتی ویزے ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا ملٹی پل انٹری ویزے ہائی اسکلڈ ہوٹل ریزرویشن ورک فورس وزٹ ویزا

متعلقہ مضامین

  • یو اے ای کے 5 سالہ ویزے کے لیے درکار دستاویزات اور بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
  • عالیہ اور رنبیر کی شادی کو 3 برس مکمل، خوبصورت تصویر شیئر کردی
  • آئی سی سی چیئرمین شپ کے بعد بھارت کا ایک اور اہم کمیٹی پر قبضہ برقرار
  • ترسیلات بھجنے والوں آئی پی پروٹوکوں ملنا چاہیے ِ ایاز صادق
  • پی ٹی آئی کو توقع چھوڑ کر کورٹ میں فائٹس کرنا چاہیے
  • غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
  • امریکی ارکان کانگریس نے دورۂ پاکستان کو کامیاب اور مثبت قرار دیدیا
  • آرمی چیف کا امریکا کے ساتھ شراکت داری مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • امریکی وفد کی آمد، احسن اقبال سے ملاقات، سٹریٹجک تعلقات مضبوط، تعاون بڑھانے کا اعادہ
  • وزیراعظم شہباز شریف سے بیلاروس کی پارلیمانی قیادت کی ملاقات: دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق