چیمپئینز ٹرافی؛ اوپننگ کیلئے فخر اور شان کی جوڑی مضبوط دعویدار بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو بھارت پر سے توجہ ہٹانے کا مشورہ دیدیا۔
مقامی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ گرین شرٹس کو 28 سال بعد اپنے ملک میں ہونیوالے ایونٹ پر فوکس کرنا چاہیے، انہیں بھول جانا چاہیے کہ بھارت ٹیم کیا کررہی ہے البتہ اپنی ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کے طریقے دیکھنے چاہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دفاعی چیمپئین کے طور پر ایونٹ میں داخل ہوگا، گرین شرٹس کو اٹیکنگ کرکٹ کھیلنی چاہیے، ہمارے پاس ہوم کنڈیشنز کیلئے اسپنر کی شکل میں ابرار احمد، سفیان مقیم، اسامہ میر جیسے بالرز دستیاب ہیں۔
اسی طرح بیٹنگ میں فخر، شان مسعود، صائم ایوب اور عبداللہ شفیق کا ساتھ حاصل ہے لیکن نوجوان اوپنر کی عدم موجودگی میں مجھے لگتا ہے کہ شان کیساتھ جانا چاہیے۔
راشد لطیف نے کہا کہ تمام کھلاڑی باصلاحیت ہیں، صحیح امتزاج تلاش کرنا ایک چیلنج ہوسکتا ہے۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ سلیکٹرز کیا سوچ رہے ہیں لیکن شاید وہ فخر اور شان مسعود کو اوپننگ جوڑی کے طور پر منتخب کریں گے، ہمیں انتظار کرکے دیکھنا پڑے گا۔
سابق کپتان نے پاکستان اور بھارت کے علاوہ انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کی ٹیموں کو بھی مضبوط قرار دیا، انکا کہنا تھا کہ یہ 4 ٹیمیں دونوں ایشیائی ٹیموں کیلئے بڑا چیلنج ہوسکتی ہیں۔
چیمپئینز ٹرافی کا افتتاحی میچ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 19 فروری کو کراچی میں کھیلا جائے گا جبکہ روایتی حریف پاک بھارت ٹیمیں 23 فروری کو دبئی میں مدمقابل آئیں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہیٹی میں خطرناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے مضبوط لائحہ عمل تیار کیا جائے: پاکستان
نیویارک (ویب ڈیسک) پاکستان نے ہیٹی میں خطرناک صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایک مضبوط لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ ہیٹی کی صورتحال بدستور انتہائی خراب ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ ہیٹی ایک طویل سیاسی عدم استحکام، بگڑتی ہوئی سکیورٹی اور بڑھتے ہوئے انسانی بحران کی وجہ سے مزید تباہی سے دوچار ہوتا دکھائی دیتا ہے اور یہ تینوں پہلو آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ہیٹی کی سیاسی قیادت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کے لئے ایک واضح لائحہ عمل طے کرے اور اس کے لوگوں میں امید پیدا کرے، انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار سلامتی کے قیام اور انسانی چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات میں ہیٹی کی قیادت اور شمولیت ضروری ہے، پاکستانی مندوب نے گینگز اور دیگر پرتشدد گروہوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنے پر زور دیا۔
منیر اکرم نے اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد اور علاقائی ممالک سے ہیٹی کے شہریوں کی ملک بدری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہیٹی میں سیاسی اور سکیورٹی چیلنجز کے پیچیدہ امتزاج نے انسانی صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیٹی میں خوراک کا بڑھتا ہوا عدم تحفظ اور بچوں کے لئے صحت اور تعلیم کی سہولیات کی کمی ہے، ہم خاص طور پر خواتین اور بچوں پر موجودہ صورتحال کے غیر متناسب اثرات سے پریشان ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کینیا، جمیکا، بہاماس، بیلیز اور گوئٹے مالا کی ہیٹی میں بڑھتے ہوئے تشدد سے نمٹنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حمایت یافتہ ملٹی نیشنل سکیورٹی سپورٹ مشن (ایم ایس ایس) میں خدمات کی فراہمی کو سراہا۔