سپریم کورٹ؛ قتل کے الزام میں قید مجرم کو بری کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے قتل کے الزام میں قید مجرم کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ کیا کوٸی الزام لگائے گا تو اسے سزا دے دی جائے گی؟ پراسیکیوشن نے الزام ثابت کرنا ہوتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سب کو مارنے کی نیت سے آنے والا کسی ایک کو کیوں چھوڑے گا؟
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کیس میں نامزد ملزم بھی بری ہو چکا جبکہ ایک ملزم دوران ٹراٸل وفات پا گیا۔
سپریم کورٹ نے محمد جاوید کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
محمد جاوید کو 2013 میں تلہ گنگ میں قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ہاٸی کورٹ نے ٹراٸل کورٹ کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ایڈیشنل رجسٹرار کی عدالت سے شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا
ایڈیںشنل رجسٹرار نذر عباس نے عدالت میں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ایڈیںشنل رجسٹرار نذر عباس نے اپنے جواب میں مؤقف اٹیار کیا ہے کہ انہوں نے عدالتی حکم کی نافرمانی نہیں کی۔ انہوں نے عدالت سے شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بینچز اختیارات کا معاملہ: ایڈیشنل رجسٹرار فارغ، جسٹس منصور آرٹیکل 191 اے کا جائزہ لیں گے
دوسری جانب سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت شوکاز نوٹس کیس کی سماعت جاری ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 2 رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے جبکہ عدالتی معاون حامد خان اپنے دلائل پیش کررہے ہیں۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس مںصور علی خان نے استفسار کیا کہ کیا جوڈیشل آرڈر کو انتظامی سائیڈ سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، جس پر وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ انتظامی آرڈر سے عدالتی حکمنامہ تبدیل نہیں ہوسکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اختیارات ایڈیشنل رجسٹرار بینچز توہین عدالت جسٹس منصور علی شاہ جواب جمع حامد خان سپریم کورٹ شوکاز نوٹس