اقتدار کے دوام کیلیے جعلی حکومت نے آزادیٔ صحافت کو بھی نگل لیا، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اقتدار کے دوام کیلیے جعلی حکومت نے آزادیٔ صحافت کو بھی نگل لیا، بیرسٹر سیف WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس)مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ اقتدار کے دوام کے لیے جعلی حکومت نے آزادیٔ صحافت کو بھی نگل لیا ہے۔
قومی اسمبلی سے پیکا ایکٹ منظوری پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادیِ صحافت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ پشاور: یہ درحقیقت ’’ڈیجیٹل نیشن برباد پاکستان بل‘‘ ہے، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت نے کالے قوانین کے ذریعے ذرائع ابلاغ کی آزادی سلب کر لی ہے۔ ان ترامیم کا مقصد اپنے سیاہ کارناموں کو میڈیا سے چھپانا ہے۔ جعلی حکومت نے 26ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر بھی وار کیا اور اب پیکا ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے آزادیِ صحافت کو بھی سلب کر لیا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ اقتدار کے دوام کے لیے جعلی حکومت نے آزادیِ صحافت کو بھی نگل لیا ہے۔ ہم اس کالے قانون کے خلاف صحافی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
صوبائی مشیر نے کہا کہ جعلی حکومت میں کوئی بھی ایسا ادارہ نہیں بچا جسے تباہ نہ کیا گیا ہو۔ ایسی سخت پابندیاں بدترین آمریت میں بھی نہیں دیکھی گئیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جعلی حکومت نے ا زادی اقتدار کے دوام بیرسٹر سیف نے کہا
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کیلیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت
پشاور:ہائی کورٹ نے کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کے لیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔
کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کی غیر قانونی کاروبار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی، جس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کررہی ہے، ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ 2 مہینے کا وقت دیتے ہیں، قانون سازی کریں۔ْ عدالت نے وفاقی حکومت کو کرپٹوکرنسی کے حوالے سے قانون سازی کے لیے 2 مہینے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت قانون سازی کرے اور رپورٹ جمع کرائے۔
دورانِ سماعت درخواست گزار بیرسٹر حذیفہ احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی غیر قانونی آن لائن کاروبار ہو رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے 2018 میں اس کاروبار کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں کرپٹو کرنسی کے کوچنگ اور ٹریننگ سینٹرز کام کر رہے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ یہ تمام سینٹرز حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں، غیرقانونی طور پر کام کررہے ہیں۔ چین، مراکش، الجیریا سمیت دیگر ممالک نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر پابندی عائد کردی ہے۔ حکومت نے اس کے لیے جو اسٹریٹیجک ایڈوائزر رکھا ہے وہ امریکا سے سزایافتہ ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو مسئلہ یہ ہے۔
بیرسٹر حذیفہ احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ اس قسم کا کاروبار ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ حکومت کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کاروبار پر پابندی عائد کرے۔