ڈونلڈ ٹرمپ نے جان ایف کینیڈی قتل سے متعلق تمام خفیہ دستاویزات جاری کرنے کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی، رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل کی تحقیقات کی باقی رہ جانے والی تمام خفیہ دستاویزات کو عام کرنے سے متعلق حکمنامے پر دستخط کردیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے جمعرات کو مذکورہ ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا، ’یہ ایک بڑا فیصلہ ہے، لوگوں کی بڑی تعداد دہائیوں سے اس انتظار میں تھی، اب سب کچھ سامنے آجائے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: ابراہم لنکن اور جان ایف کینیڈی کا بُھوت؟
صدر ٹرمپ کے حکمنامے کے تحت نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر کو 15 دن کے اندر سابق صدر جان ایف کینیڈی جبکہ 45 دن کے اندر رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ کے قتل کی تحقیقات سے متعلق دستاویزات جاری کرنے کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سابق صدر جان ایف کینیڈی کو 22 نومبر 1963 کو ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں قتل کردیا گیا تھا۔ مختلف اداروں کے سرویز میں سامنے آیا ہے کہ امریکی شہری برسوں سے ان کے قتل کی وجوہات جاننے کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کیا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا حلف سے قبل خطاب
صدر ٹرمپ نے جان ایف کینیڈی کے بھتیجے اور رابرٹ ایف کینیڈی کے بیٹے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کو وزیر صحت نامز کیا ہے۔ رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے 2023 میں ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے والد اور چچا کے قتل میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی سے کا ہاتھ ہے۔
صدر ٹرمپ نے سابق صدر اور دیگر 2 شخصیات کے قتل کی تحقیقات سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد معاون کو پین دیتے ہوئے کہا تھا، ’یہ پین رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کو دے دیا جائے‘۔
یہ بھی پڑھیں: پیدائشی حق شہریت ختم کرنے سے متعلق صدر ٹرمپ کا حکمنامہ غیرآئینی قرار، عارضی طور پر معطل
دوسری جانب، جان ایف کینیڈی کے نواسے جیک سکولسبرگ نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے زریعے سیاسی پوئنٹ اسکورنگ کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ 1992 میں امریکی کانگریس نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت مستقبل کے امریکی صدور کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ قومی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کی تحقیقات سے متعلق دستاویزات کو اگلے 25 سال کے اندر ڈی کلاسیفائی کرسکتے ہیں۔
صدر ٹرمہ نے جمعرات کو جان ایف کینیڈی اور دیگر 2 شخصیات کے قتل کی تحقیقات سے متعلق دستاویزات کے علاوہ تقریباً 2800 خفیہ دستاویزات عام کرنے کا حکم دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تحقیقات جاری جان ایف کینیڈی حکم خفیہ دستاویزات دستخط رابرٹ ایف کینیڈی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عام قایگزیکٹو آرڈر قتل مارٹن لوتھر کنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تحقیقات جان ایف کینیڈی رابرٹ ایف کینیڈی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قایگزیکٹو ا رڈر قتل ایگزیکٹو ا رڈر ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
ٹرمپ کی سخت گیر پالیسی کا نفاذ، گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کے بعد امریکا میں گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کے گرد نگرانی کا گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔
امریکا میں گزشتہ روز سے نافذ العمل نئے قانون کے مطابق امریکا میں مقیم تمام تارکین وطن کو اپنا لازمی اندراج کرانا ہوگا، اس کے علاوہ انہیں شہر اور بیرون شہر سفر کے دوران اپنی قانونی حیثیت کا دستاویزی ثبوت بھی ساتھ رکھنا ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان احکامات میں گرین کارڈ ہولڈرز اور امریکا میں قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی دیگر اقسام بھی شامل ہیں۔ اس قانون کے مطابق 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام تارکین وطن کو اپنے اندراج کا ثبوت ساتھ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ٹرمپ کے اس نئے قانون کا اطلاق ایسے تمام تارکین وطن پر ہوتا ہے، جو امریکا کے شہری نہیں ہیں۔
اس حوالے امریکا کے متعلقہ ادارے کا کہنا ہے کہ ایک بار جب کوئی اجنبی اندراج کروا لیتا ہے اور فنگر پرنٹس کے لیے حاضر ہوتا ہے، تو ڈی ایچ ایس رجسٹریشن کے ثبوت جاری کرے گا، جسے 18 سال سے زیادہ عمر کے غیر ملکیوں کو ہر وقت ذاتی طور پر پاس رکھنا ہوگا۔
ان ایگزیکٹیو آرڈر کی خلاف ورزی کے مرتکب تارکین وطن کو جرمانے اور قید کی سی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت 30 دن یا اس سے زیادہ عرصے تک امریکا میں رہنے والے غیر ملکیوں کو بائیو میٹرک معلومات کے لیے نیا فارم جی-325 آر سمیت ایک آن لائن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے اندراج کرانا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اس اصول کا اطلاق تقریباً تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، بشمول عارضی زائرین، طلبہ اور کارکن، صرف محدود پیمانے پر استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر بچوں کے والدین یا قانونی سرپرستوں پر بھی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔
30 دن سے زائد عرصے تک امریکا میں داخل ہونے والے کینیڈین شہریوں کو بھی رجسٹریشن کرانا ضروری ہے، جب تک کہ ان کے پاس پہلے سے ہی آئی-94 داخلہ ریکارڈ نہ ہو۔
نئے ضابطے کے بعد ٹریفک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے افسران بھی اب قانونی طور پر کسی فرد کی رجسٹریشن اسٹیٹس کا ثبوت مانگ سکتے ہیں۔
اس صورتحال میں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ داخلی اور بین الاقوامی محاذ پر جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے قانونی ماہرین نے تارکین وطن اور وزیٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ نئے ضابطے کو سنجیدگی سے لیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں