کراچی(نیوز ڈیسک)آج بروزجمعۃ المبارک24جنوری 2025 ، پاکستان کے مختلف شہروں اسلام آباد، راولپنڈی ، فیصل آباد، پشاور، سکھر، حیدرآباد، کراچی، ملتان اور لاہور کی بلین مارکیٹوں سے تازہ ترین معلومات کے مطابق پاکستان میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 288,030.00 PKR ہے جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت 246,943.53 روپے کے لگ بھگ ہے۔

سونا سونا فی گرام سونا فی 10 گرام سونا فی تولہ سونا فی ترے اونس سونا فی کلو گرام
24 قیراط 24,694.

00
246,944.00 288,030.00 316,009.00 24,694,353.00
22 قیراط 22,636.00 226,362.00 264,024.00 289,671.00 22,636,167.00
21 قیرا ط 21,607.00 216,073.00 252,023.00 276,504.00 21,607,250.00
18 قیراط 18,521.00 185,205.00 216,019.00 237,004.00 18,520,500.00

یہ اتار چڑھاو امریکی ڈالر کی قدر میں ہونے والی تبدیلیوں سے قریبی تعلق رکھتے ہیں، جو کرنسی کی قدروں اور سونے کی قیمتوں کے درمیان تعلق کو نمایاں کرتے ہیں۔

شہر سونا 24 قیراط فی تولہ سونا 22 قیراط فی تولہ
 کراچی 288,030.00 264,028.00
حیدرآباد 288,230.00 264,228.00
لاہور 288,180.00 264,178.00
ملتان 288,100.00 264,098.00
اسلام آباد 288,130.00 264,128.00
فیصل آباد 288,200.00 264,198.00
راولپنڈی 288,380.00 264,378.00
کوئٹہ 288,100.00 264,098.00

لکھنے کے وقت بین الاقوامی سونے کی قیمت $2,773.97 فی اونس ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ عالمی مارکیٹ کی وجہ سے پاکستان میں قیمتوں میں زبردست اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سونے کی قیمت فی تولہ سونا فی

پڑھیں:

پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) پاکستانکے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے رواں برس جنوری میں بیان دیا تھا کہ پی ٹی وی کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کے لیے خطیر رقم ادا کی گئی ہے۔ وزیر نے یہ بیان جنوری کے آخر میں دیا تھا جب دسمبر کی تنخواہیں ملازمین کو ادا نہیں کی گئی تھیں۔

پاکستان: الیکشن کے ایک سال بعد شہباز شریف کی حکومت کہاں کھڑی ہے؟

آبادی، مہنگائی اور جی ڈی پی، پاکستان پانچ سال بعد کہاں کھڑا ہو گا؟

اس اعلان کو چار ماہ گزرنے کے باوجود یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا اور پی ٹی وی کے ہزاروں ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں 20 سے 25 دن کی تاخیر کا سامنا ہے، جبکہ سینکڑوں ایسے ملازمین جو تھرڈ پارٹی کنٹریکٹر کے ذریعے پی ٹی وی کو خدمات فراہم کر رہے ہیں، تین ماہ سے اپنی تنخواہوں کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

ان افراد میں زیادہ تر سیکیورٹی گارڈز شامل ہیں جو ملک بھر میں پی ٹی وی کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی وی نے ان کی متعلقہ کمپنیوں کو ادائیگی نہیں کی۔

پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن ایک ریاستی ملکیتی نشریاتی ادارہ ہے۔ یہ 1964ء میں قائم کیا گیا اور وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت کام کرنے والا خودمختار عوامی شعبے کا ادارہ ہے۔

پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی ورلڈ، پی ٹی وی ہوم اور پی ٹی وی اسپورٹس بھی اسی کارپوریشن کے تحت ریاستی ملکیتی چینلز ہیں۔ یہ ادارہ اپنی آمدن لائسنس فیس اور اشتہارات کے ذریعے خود پیدا کرتا ہے۔

محمد اشرف، پی ٹی وی کے سابق ملازم اور ملازمین یونین کے صدر رہ چکے ہیں اور پی ٹی وی میں بے ضابطگیوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کر چکے ہیں، کہتے ہیں کہ صرف پی ٹی وی کے موجودہ ملازمین ہی تنخواہوں کی تاخیر کا شکار نہیں، بلکہ ریٹائرڈ ملازمین بھی ادارے کی بے حسی کا شکار ہیں، کیونکہ انہیں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی پنشن کی رقم تک نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا، ''واجب الادا کُل رقم دو ارب سے زائد ہے، جو پی ٹی وی کے لیے کوئی بڑی رقم نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہ ادارہ صرف لائسنس فیس سے سالانہ تقریباً نو ارب روپے کماتا ہے، جبکہ اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدن اس کے علاوہ ہے۔‘‘ پی ٹی وی ملازمین کس طرح کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں؟

الیاس اسٹیفن، جو اکتوبر دو ہزار بائیس میں ریٹائر ہوئے، ان افراد میں شامل ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کی رقم نہیں مل رہی۔

اسٹیفن نے، جو پی ٹی وی اسپورٹس میں چیف کیمرہ مین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں نے پی ٹی وی سے درخواست کی تھی کہ میری پنشن کی رقم جاری کی جائے کیونکہ مجھے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی، لیکن کسی نے میری اپیل پر کان نہیں دھرے۔‘‘ تنخواہوں میں تاخیر کیا صرف پی ٹی وی کا مسئلہ؟

پاکستان میں تنخواہوں میں تاخیر کا مسئلہ کبھی کبھار سامنے آتا ہے، اور حال ہی میں خیبر پختونخوا کے مقامی حکومت کے ملازمین کو فروری کے مہینے کی تنخواہیں اور پنشن تاخیر سے ملی۔

تاہم، پاکستان ٹیلی ویژن کے ملازمین کے مطابق، پی ٹی وی نے ماضی میں کبھی تنخواہیں تاخیر سے نہیں دیں اور ہر ماہ کے آخر میں رقم منتقل کی جاتی تھی، لیکن گزشتہ چار ماہ سے مسلسل تاخیر کا سامنا ہے۔ ملازمین اور پنشنرز اس صورتحال کو کمزور گورننس اور کرپشن کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، جو اخراجات میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

محمد اشرف اس بارے میں کہتے ہیں، ''پی ٹی وی کو مالی بحران کا سامنا خراب گورننس اور مالی معاملات میں شفافیت کی کمی کی وجہ سے ہے۔

ہم ہمیشہ اس مسئلے پر آواز اٹھاتے آئے ہیں، مگر انتظامیہ سنجیدگی سے نہیں لیتی۔‘‘

پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک سابق منیجنگ ڈائریکٹر بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر مالی معاملات میں شفافیت اور اچھی گورننس ہو تو پی ٹی وی ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے۔ ارشد خان دو مرتبہ پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ارشد خان آخری دفعہ 2019ء میں ایم ڈی پی ٹی وی تھے۔

ارشد خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پی ٹی وی میں ترقی کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے لیکن اگر گورننس بہتر ہو اور مداخلت کم ہو۔ ادارے کی بہتری کے لیے باصلاحیت افراد کی بھرتی ضروری ہے۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت میں آج پھر اضافہ
  • پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟
  • سونے کی مسلسل بلند اُڑان ؛ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں مزید مہنگا ہوگیا
  • ملک بھر میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
  • اوگرا نے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • سونے کی قیمت میں سیکڑوں روپےکی کمی آگئی، موجودہ قیمت جانیں
  • اوگرا نے اپریل کے لیے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • سونے کی قیمت میں مسلسل ہوشربا اضافے کے بعد معمولی کمی
  • سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں معمولی اضافہ،فی بوری 1411 روپے ریکارڈکی گئی
  • سونے کی قیمت میں مزید اضافہ، بلند ترین سطح 340,860 پر پہنچ گیا