پیدائشی حق شہریت ختم کرنے سے متعلق صدر ٹرمپ کا حکمنامہ غیرآئینی قرار، عارضی طور پر معطل
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
امریکا کے ایک فیڈرل جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیدائشی حق شہریت کی ازسر نو تعریف کرنے والے ایگزیکٹو آرڈر کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اسے عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔
جمعرات کو امریکی فیڈرل جج کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو 14 دن کے لیے ایگزیکٹو آرڈر پر عمل درآمد کے لیے کسی قسم کے اقدامات کرنے سے بھی روکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ حکم نامہ، پاکستان سے امریکا جانے کے منتظر ہزاروں افغانوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا
اس دوران فریقین صدر ٹرمپ کے پیدائشی حق شہریت سے متعلق حکم کے درست ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں مزید دلائل پیش کریں گے۔جج نے 6 فروری کو کیس کی سماعت بھی مقرر کی ہے جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ ایک ایسے وقت میں جب کارروائی جاری ہے آیا اس کیس کو طویل مدت تک روکا جانا چاہئے۔
خیال رہے کہ امریکی ریاستوں ایریزونا، الینوائے، اوریگون اور واشنگٹن نے صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کو عارضی طور پر روکنے کے لیے عدالت سے حکم امتناعی کی استدعا کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غیرقانونی تارکین وطن کی پیدائشی شہریت ختم کرنے کا اعلان
یہ مقدمہ امریکا کی 22 ریاستوں اور تارکین وطن کے حقوق کے متعدد گروپس کی طرف سے دائر کیے گئے 5 مقدمات میں سے ایک ہے، جس میں ان اٹارنیز جنرل کی ذاتی شہادتیں بھی شامل ہیں جو پیدائشی حق کے لحاظ سے امریکی شہری ہیں۔
مقدمہ دائر کرنے والے افراد کا مؤقف ہے کہ امریکی آئین کی 14ویں ترمیم امریکا میں پیدا ہونے والے افراد کے لیے شہریت کی ضمانت دیتی ہے اور امریکی ریاستیں گزشتہ ایک صدی سے اس ترمیم کی یہی تشریح کررہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیاں پاکستان پرکس طرح اثراندازہوں گی؟
دوسری جانب، امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ وہ صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کا بھرپور طریقے سے دفاع کرے گا کیونکہ یہ آرڈر امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کی صحیح تشریح کرتا ہے۔
امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کے مطابق، امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والے بچے کو شہریت کا حق حاصل ہے جس کی توثیق 1868 میں کی گئی تاکہ خانہ جنگی کے بعد سابق غلاموں کے لیے امریکی شہریت کو یقینی بنایاجا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی 22 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کا کون سا حکم عدالت میں چیلنج کردیا؟
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد ایک حکمنامہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 19 فروری کے بعد پیدا ہونے والے ان بچوں کو جن کے والدین امریکا میں غیرقانونی طور پر موجود ہیں، امریکی شہریت نہیں دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی عدالت ایگزیکٹو آرڈر بجے پیدائشی حق شہریت حکمنامہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ عارضی غیرقانونی تارکین وطن معطل والدین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی عدالت ایگزیکٹو ا رڈر پیدائشی حق شہریت صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیرقانونی تارکین وطن والدین پیدائشی حق شہریت ہونے والے کے لیے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا افغان شہری کو ملک بدر کرنے سے روکنے اور پی او سی جاری کرنے کی درخواست پر ڈی جی امیگریشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اپریل2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے افغان شہری کو ملک بدر کرنے سے روکنے اور پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) جاری کرنے کی درخواست پر ڈی جی امیگریشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس سلطان تنویر احمد نے پاکستانی خاتون نورین بی بی کی جانب سے دائر درخواست پر پیر کو سماعت کی۔ درخواست ایڈووکیٹ مقسط سلیم کے توسط سے دائر کی گئی، جس میں وزارت داخلہ، ڈی جی امیگریشن، نادرا اور پولیس کو فریق بنایا گیا۔(جاری ہے)
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور 8 اکتوبر 2020 کو افغان شہری الماس خان سے شادی کی تھی، جس سے دو بیٹیاں عارفہ اور مدیحہ پیدا ہوئیں۔ سیالکوٹ پولیس شوہر کی حوالگی کے لیے چھاپے مار رہی ہے جبکہ امیگریشن اور نادرا سے پی او سی کے لیے رجوع کرنے پر درخواست مسترد کر دی گئی۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے شخص کو شہریت نہ دینا شہریت کے قانون 1951 کی شق 10 کی ذیلی شق 2 کی خلاف ورزی ہے، جس پر اعلی عدلیہ متعدد فیصلے بھی جاری کر چکی ہے۔استدعا کی گئی کہ خاوند کی ملک بدری کو روکا جائے، پی او سی جاری کرنے اور خاوند کو پاکستانی شہریت دینے کا حکم دیا جائے۔