فیڈرل جج نے ڈونلڈ ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر خلاف آئین قرار دیکر عارضی طور پر روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
ایک امریکی جج نے ڈونلڈ ٹرمپ کے پیدائشی شہریت کو تبدیل کرنے کے حکم کو عارضی طور پر روک دیا، جس کا اطلاق فروری میں ہونا تھا۔
جج نے اس حکم کو صریح طور پر غیر آئینی قرار دیا - صدر کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
ریاست واشنگٹن کے اٹارنی جنرل کے دائرمقدمہ پر فیڈرل جج جان گارنر نے فیصلہ دیتے ہوئے اسے امریکی آئین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی صدر کو یہ اختیار نہیں کہ وہ آئین کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر جاری کرے۔
بحیثیت صدر تیسرے پورے دن ٹرمپ نے جان ایف کینیڈی، رابرٹ کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی موت سے متعلق فائلوں کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا۔
اس کے علاوہ ٹرمپ نے اسقاط حمل کے خلاف کام کرنے والے 23 کارکنوں کو بھی معاف کر دیا ہے، برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق صدر اوول آفس میں انتظامی احکامات کے مزید ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر کینیڈا امریکہ کی ریاست بننے کا انتخاب کرتا ہے تو وہ محصولات سے بچ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ نے امریکی تاریخ کے 3 اہم قتل کی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا
واشنگٹن:صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی تاریخ میں ہونے والے 3 اہم قتل کی تحقیقاتی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق حکم نامے میں ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس اور اٹارنی جنرل کو سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی ان فائلوں کو منظر عام پر لانے کے لیے 15 دن کا وقت دیا گیا ہے۔
جبکہ دیگر 2 قتل کی تحقیقاتی رپورٹس کو 45 دن میں منظر عام پر لانے کا حکم دیا ہے۔
اس کے حکمنامے کے تحت سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی، سینیٹر رابرٹ ایف کینیڈی اور شہری حقوق کی اہم سیاہ فام شخصیت مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹس عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔
ٹرمپ نے حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بہت سے لوگ طویل عرصے سے بلکہ دہائیوں سے اس کا انتظار کر رہے ہیں لیکن اب سب کچھ ظاہر ہو جائے گا۔
یاد رہے جے کے ایف کو 1963 میں قتل کیا گیا تھا۔ ان کے بھائی آر ایف کے کو 1968 میں صدارتی انتخاب لڑتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا جبکہ صرف دو ماہ بعد امریکہ کے سب سے مشہور شہری حقوق کے سیاہ فام رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کو میمفس، ٹینیسی میں قتل کر دیا گیا تھا۔