میرپورخاص: قدرتی آفات کے دوران رپورٹنگ کے حوالے سے تربیتی ورکشاپ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
میرپورخاص (نمائندہ جسارت) ڈاکٹر علی اکبر ہنگورجو، محمد عمر اور سہیل احمد صدیقی نے کہا ہے کہ قلم اور زبان کا درست استعمال اور احتیاط کے ساتھ صحافی، عوام، انتظامیہ کو قدرتی آفات سے متعلق آگاہی فراہم کریں، صحافی قدرتی آفات سے قبل لوگوں اور اداروں کو معلومات فراہم کرنا، قدرتی آفات کے دوران متاثرین کی امداد اور قدرتی آفات کے بعد ہونے والے نقصانات کے درست اعداد و شمار کی رپورٹنگ کر کے اداروں اور متاثرین کے درمیان پل کا کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیزوی کی جانب سے حکومت سندھ، ڈبلیو ایچ ایچ اور یورپی یونین کے اشتراک سے صحافیوں کو قدرتی آفات کے دوران کی جانے والی رپورٹنگ کے حوالے سے 2 روزہ تربیتی ورکشاپ میں پریس کلب سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں طوفانی بارشوں اور خشک سالی کے اندیشے ہر وقت موجود رہتے ہیں لیکن عوام اور حکومتی ادارے ان کی شدت اختیار کرنے کے بعد جاگتے ہیں جس سے انسانی جانوں، فصلوں، لائیو اسٹاک، ذرائع آمد و رفت اور املاک کا بہت نقصان ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرپورخاص بالخصوص جھڈو، کوٹ غلام محمد اور سندھڑی تعلقوں میں ہماری تنظیم نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو محفوظ مقامات اور رہائشی علاقوں میں پناہ دینے کے منصوبے تیار کر کے حکومت سندھ اور میرپورخاص کی ضلعی انتظامیہ کے حوالے کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق
جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا
مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی، تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا
ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔یہ واقعہ پاکستان-ایران سرحد کے قریب پیش آیا۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا اور وہ مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی۔مقتولین میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں۔ تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انہیں گولی مار کر قتل کیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق حملہ آور رات کے وقت ورکشاپ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کرکے تمام افراد کو موقع پر ہی قتل کر دیا۔ ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں برآمد کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے ۔ ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے ۔ تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ کارروائی ممکنہ طور پر پاکستان مخالف دہشتگرد تنظیم کی جانب سے کی گئی ہے جس کے کارندے وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ایرانی سیکیورٹی فورسز نے قتل کی اس ہولناک واردات کی تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ پاکستانی سفارت خانے کے نمائندے موقع پر پہنچ چکے ہیں تاکہ لاشوں کی شناخت اور مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔تہران میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی مدد اور انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔