ٹنڈو محمد خان (نمائندہ جسارت) مسمات شگفتہ نظامانی اور شوہر محبوب نظامانی نے کہا ہے کہ زرعی زمین پر مافیا نے قبضہ کرلیا، گولارچی میں ہماری خاندانی زرعی زمین پر کولہی برادری کے افراد نے قبضہ کرکے جعلی دستاویزات بنا لیے۔ تفصیلات کے مطابق مسمات شگفتہ نظامانی اور شوہر محبوب نظامانی نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گولارچی میں ہماری ذاتی زرعی زمین جو 48 ایکڑ ہے، اس پر کولہی برادری کے افراد رگھو کولہی، ہیرو کولہی، نانجی کولہی، گوو کولہی و دیگر نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے، جب ہم اپنی زرعی زمین پر جاتے ہیں تو ہم پر فائرنگ کی جاتی ہے اور حراساں کیا جاتا ہے، کولہی برادری نے ہمارے راستے بند کردیے، ہماری فصلوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد کولہی برادری نے روینیو ڈپارٹمنٹ کے راشی افسران سے مل کر ہماری خاندانی زرعی زمینوں کے جعلی دستاویزات بنا لیے ہیں، کولہی برادری کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی ہے لیکن پولیس ان کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے، مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ متاثرہ خاندان نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ ہمیں انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے، بصورت دیگر سندھ اسمبلی کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا ۔ملزمان کی فہرست میں متعلقہ پٹواری، سی ڈی اے کے متعلقہ سابق افسران و دیگر اہم ملزمان شامل ہیں

سابق ڈائریکٹر لینڈ سی ڈی اے خالد محمود ، شائستہ سہیل ، راجہ زاہد حسین اور سید غلام حسام الدین ملزم نامزد ،سید غلام نجم الدین گیلانی ، سید غلام شمس الدین گیلانی ، سید غلام نظام الدین گیلانی ، سید غلام محی الدین گیلانی بھی ملزمان میں شامل

رجسٹرار آفس نے غیر قانونی زمین الاٹمنٹ ریفرنس کی سکروٹنی شروع کردی ۔رجسٹرار آفس کی سکروٹنی کے بعد ریفرنس کو سماعت کیلئے عدالت میں بھیجق جائے گا۔نیب کیجانب سے دائر کیا گیا ریفرنس 8 صفحات پر مشتمل ہے،

اتھارٹی نے ایک سورس رپورٹ کی بنیاد پر غیر قانونی الاٹمنٹ کا نوٹس لیا، رپورٹ میں سید غلام حسن الدین اور دیگر افراد کو سیکٹر ای الیون میں سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا مرتکب قرار دیا گیا۔ انکوائری 20 اپریل 2016 کو منظور کی گئی, انکوائری کو 8 جون 2018 کو باقاعدہ تفتیش میں تبدیل کر دیا گیا،

سی ڈی اے کے سابق افسران نے غیرقانونی طور پر ملزمان کو سرکاری زمین الاٹ کی ، سابق افسران نے اس کے بدلے فوائد حاصل کئے، دوران تفتیش 21 فروری 2024 کو غلام حسام الدین اور دیگر تین پرائیوٹ خواتین نے پلی بار گین کے لیے درخواست دی،

اس سے بھی ملزمان کا قصور ثابت ہوتا ہے ، ریکارڈ کے مطابق یہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کا کیس بنتا ہے، ملزمان کا ٹرائل کرکے سزا دی جائے ، ریفرنس میں استدعا

حکومت نے بسنت پر عائد پابندی اٹھانے پر غور شروع کردیا

متعلقہ مضامین

  • جہادی فتویٰ غامدی، موم بتی مافیا میں صف ماتم
  • آئی سی سی چیئرمین شپ کے بعد بھارت کا ایک اور اہم کمیٹی پر قبضہ برقرار
  • زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا
  • زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ
  • وزیرِاعظم شہباز شریف کی سکھ برادری کو بیساکھی کی مبارکباد
  • وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
  • ہماری منزل تیزی سے ترقی کرتا پاکستان ہے، شہباز شریف
  • اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج ہیں، ہماری آؤٹ لائن ہے مذاکرات بیک چینل رکھنا چاہیے، رہنما پی ٹی آئی
  • ٹرمپ کا اصل ہدف کمزور قوموں کے معدنی ذخائر پہ قبضہ ہے، علامہ جواد نقوی