پاکستان فری لانسرز کی تیسری بڑی آبادی، نجی شعبہ کو ترقی کا رہبر بنائیں گے: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں مذاکرے سے بطور پینلسٹ خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی اور استحکام کیلئے آئی ٹی کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں نمایاں ترقی ہوئی ہے۔ فری لانسرز کی تیسری بڑی آبادی کا پاکستان سے ہونا ہماری خوش قسمتی ہے۔ پاکستان ڈیجیٹل ایف ڈی آئی انشی ایٹو کا نفاذ کرنے والا پہلا ملک ہے۔ دسمبر میں آئی ٹی برآمدات 384 ملین ڈالرز کی سطح پر ریکارڈ کی گئیں۔ ڈیجیٹل کارپوریشن آرگنائزیشن کے تعاون سے آئی ٹی شعبے کو مضبوط بنایا جائے گا۔ سپیشل ٹیکنالوجی زونز کو آپریشنلائز کیا جائے گا۔ نجی شعبے کو ملک کی معاشی ترقی کا رہبر بنایا جائے گا۔ نجی شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے۔ دریں اثناء عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کے موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک کی مینجنگ ڈائریکٹر برائے آپریشنز اینا بیئرڈے سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور ورلڈ بینک کے درمیان تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، خاص طور پر پاکستان کی میکرو اقتصادی استحکام پر ورلڈ بینک کے ساتھ مضبوط شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ ورلڈ بینک ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے: وفاقی وزیر خزانہ
اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے: وفاقی وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ترقی پذیر معیشتوں پر عالمی قرضوں کے بڑھتے بوجھ کے موضوع پر اعلیٰ سطح کے مذاکرے سے بطور پینلسٹ خطاب کیا اور مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی اور قرضوں میں پائیداری کے ذریعے مضبوط اور لچکدار معیشتوں کے قیام پر نقطہ نظر بیان کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ اور فسکل اکاؤنٹ کا جڑواں خسارہ رہا ہے، فسکل خسارے کی سب سے بڑی وجہ 9 سے 10 فیصد غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بڑھائے بنا قوموں کر برادری میں باعزت مقام کا حصول نا ممکن ہے، حکومت اپنے اخراجات میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کا حجم کم کرنے کے لیے کوشاں ہے، اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے۔
محمداورنگزیب نے کہا کہ قرضوں سے خرچے چلانے یا سبسڈیز دینے کی بجائے پیداواری صلاحیت بڑھا کر برآمدات کو فروغ دینا چاہیے، پاکستان کی معاشی ترقی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد ہوتے ہی معیشت کے درآمدات پر انحصار کے باعث ادائیگیوں کا توازن بگڑ جاتا ہے، ادائیگیوں کے توازن کے بگڑنے سے ہر دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کا حصول پاکستان کی اولین ترجیح ہے، معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کر کے برآمدات کے ذریعے معیشت کو مستحکم بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں، نجی شعبے کو معاشی ترقی میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی بینک کے ساتھ 10 سالہ رفاقتی پروگرام سے بڑھتی ہوئی آبادی، غربت اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پا کر پائیدار معاشی ترقی کی جانب بڑھیں گے، سی پیک فیز ٹو میں حکومت ٹو حکومت کی بجائے بزنس ٹو بزنس پر توجہ مرکوز رہے گی، سی پیک فیز ٹو میں چینی کمپنیوں کو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر قائل کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ چینی کمپنیاں پاکستان کو اپنی برآمدات کا مرکز بنا سکتی ہیں، پاکستان پانڈا بانڈ کے ذریعے دنیا کی سب سے بڑی اور گہری چینی کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے، پاکستان مصر کے تجربات سے سیکھ کر کیپٹل مارکیٹ کی رسائی میں تنوع اور کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کا خواہاں ہے۔
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے آئی ٹی شعبہ میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں، پاکستانی نوجوانوں کو دنیا بھر میں اچھی ملازمتیں ملنا مثبت امر ہے، نوجوانوں کے لیے ملک میں ملازمتوں کے اچھے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں، پائیدار پالیسی فریم ورک اور پالیسی تسلسل کے ذریعے نجی شعبے میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔