ترک ہوٹل میں آتشزدگی پر پاکستان کا ظہارافسوس
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
انقرہ(رپورٹ شبانہ ایاز ) بولو میں ایک ہوٹل میں لگنے والی تباہ کن آگ کے تناظر میں ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے ترک قوم کے ساتھ تعزیت اور اظہار یکجہتی کے لیے بولو کا دورہ کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی قوم کی جانب سے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے افسوسناک واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کے لیے دلی تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ ہر حال میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی شاندار تاریخ رکھتے ہیں، ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم خوشی اور درد بانٹتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس المناک واقعے پر پوری پاکستانی قوم غمزدہ ہے۔ اے ایف اے ڈی کوآرڈینیشن سینٹر کے دورے کے دوران سفیر
جنید کو اے ایف اے ڈی کے صدر، گورنر ایکے میمس نے واقعے اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ گورنر ایکے میمس نے سفیر کا اظہار یکجہتی کے لیے دورہ کرنے اور پاکستانی قوم کا دکھ کی اس گھڑی میں ترکیہ کے ساتھ کھڑے ہونے پر شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستانیوں کا قتل؛ ثابت ہوا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں
اسلام آباد:ایران کے سرحدی صوبے سیستان کے ضلع مہرستان میں 8 پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جو ایران میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔
جاں بحق 8 افراد میں سے پانچ کی شناخت دلشاد، ان کے بیٹے نعیم اور دیگر تین نوجوانوں جعفر، دانش اور ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔ دلشاد ایک مرمت کی دکان کے مالک تھے، جہاں تمام مقتولین کام اور قیام دونوں کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ’’حملہ آور رات کے وقت دکان میں داخل ہوئے، مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھے اور انہیں بے دردی سے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔‘‘
ایران میں 8 معصوم پاکستانیوں کے بے دردی سے قتل نے ایرانی سیکیورٹی پر بڑے سوالات اٹھا دیے۔
یہ قتل عام کسی عمومی واردات کا حصہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا دہشت گردانہ حملہ تھا اور اس طرح کے بہیمانہ قتل میں بلوچ دہشت گرد تنظیمیں مُلوِّث ہیں۔ اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔
گزشتہ سال جنوری میں بھی صوبہ سیستان میں دہشت گردوں نے حملہ کرکے متعدد پاکستانی مزدوروں کو جاں بحق کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار میں ایران میں موجود دہشت گردوں کو نشانہ بنا کر جہنم واصل کیا تھا، یہ دردناک واقعہ ثابت کرتا ہے کہ ایران دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔
پاکستانی شہریوں کی اس انداز سے قتل کی دردناک واردات نے ثابت کر دیا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیمیں ایران میں مکمل طور پر متحرک ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے ایران میں اس قتل کے واقعے کو ایران کی ناکام اور مخدوش سیکیورٹی صورتحال قرار دیا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق ایران میں ہونے والے اس قتل کے واقعے پر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار خاموش ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ ’’کیا انسانی حقوق کے ان علمبرداروں کو ایران میں ہونے والے واقعے کی مذمت نہیں کرنی چاہیے؟
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر خدانخوانستہ یہی واقعہ پاکستان میں پیش آتا تو یہ لوگ اور قوم پرست تنظیمیں ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے میں دیر نہ کرتے، کیا پاکستانی شہریوں کا خون اتنا سستا ہے کہ ایران کو غیر ملکی مقیم باشندوں کی سکیورٹی کی فکر نہیں۔